• news

اسلام آباد : پولیس نے 17گولیاں مارکر نوجوان قتل کر ڈالا، 5اہلکار گرفتار، دہشتگردی کا مقدمہ

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے + نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) سرینگر ہائی وے پر شمس کالونی میں رات گئے نسٹ یونیورسٹی کے قریب واقع سیکٹر ایچ الیون میں اپنے دوست کو چھوڑ کرگھر واپس آنے والے نوجوان کی گاڑی پر وفاقی پولیس کے اے ٹی ایس سکواڈ نے اندھا دھند فائرنگ کر دی جس سے نوجوان موقع پر جاں بحق ہوگیا۔ تھانہ رمنا نے وقوعہ کے بعد اے ٹی ایس کی پوری ٹیم کو حراست میں  لے لیا۔ پولیس نے کہا ہے کہ رات دو بجے شمس کالونی میں دو گھروں میں ڈکیتی کے واقعات کے بعد پولیس ہائی الرٹ تھی۔ اسامہ ندیم ستی اپنی کار میں اپنے گھر سیکٹر G 13/2 کی طرف جارہا تھا جسے انسداد دہشت گردی سکواڈ نے روکا لیکن مبینہ طور پرکار نہ روکنے پر پولیس نے گاڑی پر فائرنگ کردی۔ سر اور سینے میں گولیاں لگنے سے اسامہ ستی موقع پر جاں بحق ہوگیا۔ نعش پمس منتقل کر دی گئی۔ وقوعہ میں ملوث تمام 5 پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے کر تھانہ رمنا منتقل کر دیا گیا۔ جاں بحق نوجوان اسلام آباد کے تاجر ندیم یونس ستی کا صاحبزادہ تھا۔ پولیس کے مطابق گاڑی کو کالے شیشوں کی وجہ سے رکنے کا اشارہ کیا گیا لیکن گاڑی نہ رکی اور پولیس سکواڈ نے گاڑی کا پیچھا کیا جس پر فائرنگ کر دی جس سے یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا۔ دریں اثنا نوجوان کے والد ندیم یونس ستی نے تھانہ رمنا میں اپنے بیٹے کے قتل کی ایف آئی آر نمبر4/21 زیر دفعات 302 . 148 . 149  ت پ اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ7ATA درج کراتے ہوئے کہا کہ میرا بیٹا اسامہ ندیم جی ٹین مرکز میں اپنے والد کے ساتھ کاروبار کرتا ہے۔ دو جنوری کی رات دوبجے اپنے دوست کو چھوڑنے گیا تو مدثر مختار، شکیل احمد، سعد احمد، محمد مصطفیٰ اور افتخار احمد جن سے ایک دن قبل میرے بیٹے کی تلخ کلامی اور جھگڑا ہوا تھا جس کا ذکر میرے بیٹے نے مجھ سے کیا تھا کہ میرا اسلام آباد پولیس کے ملازمین سے جھگڑا ہوا ہے انہوں نے مجھے دھمکی دی ہے کہ ہم تمہیں مزہ چکھائیں گے۔ آج رات کو دو بجے ان لوگوں نے درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میرے بیٹے کی گاڑی کا پیچھا کیا اور ان لوگوں نے گاڑی کو ہٹ کیا اور اس کے بعد روک کر مین شاہراہ پر سر عام تقریباً17 گولیاں چاروں اطراف سے ماریں اور دہشت گردی اور درندگی کا مظاہرہ کیا جس سے میرے بیٹے کی جان چلی گئی۔ مدعی نے مزید کہا کہ میرے بیٹے کی جان ایک معمولی تلخ کلامی کی وجہ سے لی گئی اور مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ میرے بیٹے کو ان پولیس کی وردی میں ملبوس درندوں نے ناحق قتل کیا اور پورے اسلام آباد میں خوف و ہراس پھیلایا گیا۔ جبکہ میرا بیٹا نہتا اکیلا اور خالی ہاتھ تھا۔ ان لوگوں نے دہشت گردی، درندگی اور ہیبت ناک جرم کا ارتکاب کیا ہے۔ ایک گولی میرے بیٹے کے سر اور دوسری سینے پر اور باقی تمام گولیاں جسم کے مختلف حصوں پر لگیں جس سے مدعی کا بیٹا ناحق قتل ہوگیا۔ ان لوگوں کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ اس سے قبل ابتدائی تحقیقات کے مطا بق پانچ پولیس اہلکاروں جن میں مدثر مختار، شکیل احمد، سعید احمد، محمد مصطفیٰ اور افتخار شامل ہیں کو معطل کر کے ان خلاف مدعی کی درخواست پر مقدمہ نمبر 4 مورخہ02-01-2021زیر دفعہ 302/148/149ت پ 7ATA کی دفعات کے تحت تھانہ رمنا درج کر کے ان کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور تحقیقات کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ اسلام آباد پولیس کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں قتل ہو نے والے تاجر رہنماء کے بیٹے اُسامہ ستی کی نماز جنازہ اسلام آبادمیں ادا کر دی گئی۔ جس میں مر کزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری سمیت جڑواں شہروںکے سینکڑوں تاجر وں اور شہر یوں نے شرکت کی۔ قبل ازیں مقتول کے لو احقین نے میت کو کشمیر ہائی وئے پر رکھ کر واقعے کے خلاف شدید احتجاج کیا اور پولیس اور انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ اس موقع پر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری نے اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کی جانب سے نہتے شہری اُ سامہ ستی پر فائرنگ اور اس کے بہیمانہ قتل کی شدید الفاط میں مذمت کرتے ہوئے اسے ریاستی دہشت گردی قرار دیا ہے۔ اسلام آباد کے شہری اور تاجر برادری واقعے پر عدم تحفظ کا شکار ہو چکے ہیں، اسلام آباد کی تاجر برادری مطالبہ کر تی ہے کہ آئی جی اور ایس ایس پی اسلام آباد کو فوری طور پر معطل کیا جا ئے اور اُسامہ ستی کے قتل کی جو ڈیشل انکوائری کی جائے تاکہ قتل کے اصل محرکات کو سامنے لایا جا سکے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ کے چیئرمین راجہ خرم نواز نے اسلام آباد میں پولیس فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت کا نوٹس لے لیا۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے آئی جی اسلام آباد‘ سیکرٹری داخلہ اور چیف کمشنر اسلام آباد کو طلب کر لیا اور آئی جی اسلام آباد سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں گی۔ پولیس فائرنگ سے جاں بحق نوجوان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کر دی گئی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اسامہ ستی کو گولیاں لگنے سے جسم کے 11 مقامات پر زخم آئے۔ نوجوان کے سر‘ کمر‘ پاؤں اور بازوؤں پر زخم پائے گئے۔ پھیپھڑوں پر گولی لگنے اور زیادہ خون بہہ جانے سے نوجوان کی موت ہوئی۔ اسامہ ستی کو 6 گولیاں لگیں۔ تمام گولیاں عقبی جانب سے لگیں ایک گولی اسامہ کو سر کی عقبی جانب‘ ایک بائیں بازو‘ چار گولیاں پیٹھ پر لگیں۔ وفاقی پولیس نے سرینگر ہائی وے پر21 سالہ نوجوان اسامہ ندیم ستی کے اے ٹی ایس سکواڈ کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے کے بعد مقتول کا کریمنل ریکارڈ جاری کر دیا ہے۔ پولیس ترجمان نے اسامہ ندیم کے خلاف درج دو ایف آئی آریں بھی اخبارات کو جاری کی ہیں جن میں ایف آئی آر نمبر431/18 بجرم 9 A نارکوٹکس کنٹرول ایکٹ مورخہ 12 اکتوبر2018 ء کو تھانہ رمنا نے درج کی تھی جبکہ دوسری ایف آئی آر نمبر152/18 بجرم 420 . 468 . 471 . 201 ت پ مورخہ23 جولائی 2018 ء کو تھانہ سیکرٹریٹ نے درج کی تھی۔ پولیس نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ مقتول اسامہ پر وفاقی دارالحکومت کے دو تھانوں میں دو مقدمے درج ہیں۔ ایک مقدمہ منشیات برآمدگی اور دوسرا مقدمہ ٹمپرڈ گاڑی استعمال کرنے کا پایا گیا ہے۔ مقتول عدالتی اشتہاری بھی تھا مقتول کے خلاف دونوں مقدمات 2018 ء کے ہیں۔ تھانہ رمنا کا مین گیٹ مکمل بند کردیا گیا کسی کو تھانے کے اندر جانے کی اجازت نہ تھی کئی سائلان بھی واپس چلے گئے۔ واقعے سے متعلق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) شمس کالونی خالد اعوان نے لڑکے کے والد ندیم ستی و دیگر کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شمس کالونی میں کسی گھر میں واردات ہوئی ہے۔ تاہم اس دوران نوجوان اسامہ ندیم ستی کی گاڑی بھی اتفاقیہ طور پر اسی جگہ سے نکل رہی تھی اور کسی نے کہا کہ یہ مشکوک گاڑی ہے۔ تعاقب میںبچے کو روکنے کی کوشش کی، وہ نہیں رکا۔ تحقیق میں یہ معلوم ہوا کہ یہ بچہ بیگناہ ہے اور اس کا اس واقعہ میں کوئی لینا دینا نہیں۔ ڈی ایس پی شمس کالونی کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی تحقیقات کے بعد مدعی سے بھی لڑکے کی شناخت کروائی جس پر انہوں نے بھی پہچاننے سے انکار کر دیا، جس کے بعد ہم نے ان اہلکاروں کو اپنی حراست میں لے لیا ہے۔ جوڈیشل انکوائری کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ دوسری طرف وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے جوڈیشل انکوائری کے احکامات جاری کر دیئے۔ طالبعلم کے جاں بحق ہونے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل انکوائری کے لیے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ رانا وقاص انور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ انکوائری افسر کیے گئے ہیں۔ جوڈیشل انکوائری پانچ روز میں جامع رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دوسری طرف وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں ہونے والا واقعے کی شفاف انکوائری ہو گی۔ ابتدائی تحقیقات میں گاڑی نہ روکنے کا موقف جھوٹ ثابت ہو گیا۔ ترجمان کے مطابق نوجوان کو سامنے سے گولیاں ماریں گئیں۔ پولیس کو نوجوان اسامہ کی گاڑی سے اسلحہ نہیں ملے گا۔ ڑی پر سامنے اور اطراف سے گولیاں چلائی گئیں۔ چیف کمشنر اسلام آباد نے واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیدیا۔ مشتعل لواحقین نے نعش سرینگر ہائی وے پر رکھ کر احتجاج کیا اور ہائی وے بلاک کر دی اور شدید نعرے بازی اور انصاف کا مطالبہ کیا۔ مقتول کے گھر میں کہرام مچ گیا۔ والدہ اور بہنوں پر غشی کے دورے پڑ رہے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن