• news

عدلیہ سکون میں ہو گی تو معاشرہ پر سکون محروم طبقات کو انصاف دلانا ذمہ داری ہے

ملتان+ کوٹ ادو (سپیشل رپورٹر+ خبر نگار) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس محمد قاسم خان نے کہا کہ عدلیہ اگر سکون میں ہو گی تو پھر معاشرہ پرسکون ہو گا عدالتوں میں اپنے حقوق کے حصول کے لیے آنے والے سائلین کو بروقت انصاف کی فراہمی بار اور بینچ کا مقدس اور اہم فریضہ ہے۔ ملتان سٹی جوڈیشل کمپلیکس 11 منزلہ ہوگا یہ ایشیا کا سب سے بڑا اور بلند کمپلیکس ہوگا یہ میری یا کسی ادارے کی جیت نہیں بلکہ یہ اس خطہ کے عوام کی اور ہم سب کی جیت ہے حکومت کا فرض ہے کہ وہ ایسے کاموں کو فروغ دے جن سے عدالتوں میں کام کرنے والے اور وہاں آنے والے سائلین اور وکلاء ریلیف محسوس کریں انصاف کی فراہمی کسی بھی ریاست کا بنیادی فرض ہے معاشرہ میں انصاف ملے گا تو بدامنی اور جرائم ختم ہو جائیں گے عدالتوں تک آنے والے سائلین کو تحفظ ملنا اور ان کے اعتماد کی بحالی بے حد ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ڈسٹرکٹ بار ملتان میں نئے جوڈیشل کمپلیکس کے افتتاح کے موقع پرتقریب سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا ہمیں برداشت کے عمل کو آگے بڑھانا ہوگا نوجوان وکلاء کو بھی نصحیت کرتا ہوں کہ وہ ادب اور احترام کو اپناتے ہوئے آگے بڑھیں۔ ججز انصاف کی فراہمی کی ذمہ داری نبھاتے ہیں۔ کوٹ ادو میں خطاب کے دوران جسٹس قاسم خان نے کہا کہ پسے ہوئے محروم طبقات کو قانون کے مطابق انصاف دلوانا ہماری ذمہ داری ہے، اسی سلسلے میں زیر التوا مقدمات کے فیصلوں کو تیزی سے نمٹانا ہوگا، اب یہ ختم ہونا چاہیے کہ دادا مقدمہ دائر کرے گا تو پڑپوتے کے وقت فیصلہ ہوگا،عام آدمی کو سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے ججز کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا، وکالت مقدس پیشہ ہے ایمانداری سے کیا جائے تو نجات کا باعث بنتا ہے، ہمیں میرٹ کو اپنانا ہوگا اور کیسوں کے بروقت فیصلوں کیلئے وکلا برادری کو بھی پیشہ ورانہ امور کی انجام د ہی ایمانداری سے کرنا ہوگی۔

ای پیپر-دی نیشن