• news

حکومت کو سمندر میں غرق کرنے تک لڑینگے، فضل الرحمن: مولانا حکم کریں عوام کا رخ اسلام آباد کی طرف موڑ دونگی، مریم نواز

بہاولپور (بیورو رپورٹ، نامہ نگار،نوائے وقت رپورٹ)پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بہاولپور میں ریلی سے خطاب میں کہا کہ پی ڈی ایم کی عظیم الشان ریلی میں ہر طرف سے لوگوں نے شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء نے حکومت پر عدم اعتماد کر دیا ہے۔ پیچھے ہٹنا گناہ کبیرہ ہے۔ حکومت کو گھر بھیج کر رہیں گے۔ پی ڈی ایم قومی تحریک ہے۔ تمام اپوزیشن جماعتیں پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر متحد ہیں۔ عوام نے جعلی حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ پی ڈی ایم آزاد جمہوری ہواؤں کی جدوجہد کر رہی ہے۔ اس عظیم مقصد کیلئے یہ قومی تحریک ہے۔ جمہوری تحریک ہے۔ پی ڈی ایم اجلاس کے وقت پر اتحاد ٹوٹنے کا انتظار کر رہے تھے۔ اجلاس میں متحد ہو کر فیصلے کئے تو ان میں صف ماتم بچھ گئی۔ ووٹ چوری کرکے حکومت نہیں چلا کرتی۔ آج غریب عوام بھوکے مر رہے ہیں۔ عوام کے نمائندے وہی ہیں جو پی ڈی ایم پلیٹ فارم پر جمع ہیں۔ ناجائز اور غیر جمہوری حکومت نے ملکی معیشت تباہ کر دی ہے۔ ریاستوں کی بقا کا دارو مدار مستحکم معیشت پر ہے۔ پہلے ہی بہاولپور صوبے کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ جب لوگ سوچ رہے تھے میں نے جلسہ میں آپ کے صوبے کی حمایت کی تھی۔ ناکام خارجہ پالیسی کے نتیجے میں کشمیریوں کو مودی کے ظلم و ستم پر چھوڑ دیا ہے۔ یہ کشمیر فروش ہیں۔5  فروری  کو ہم کشمیریوں سے یکجہتی کا دن منائیں گے۔ پی ڈی ایم کی سربراہی میں ملک بھر میں مظاہرے کریں گے۔ کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا فارمولہ عمران خان نے پیش کیا تھا۔ بھارت میں کشمیر کے قبضہ کیلئے عمران خان نے کہا تھا کہ مودی کامیاب ہوا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ فارن فنڈنگ کیس کو الیکشن کمشن مسلسل ملتوی کر رہا ہے، یہ دنیا بھر سے آئے فنڈ کی خورد برد کا کیس ہے۔ فارن فنڈنگ میں سب سے زیادہ  پیسہ اسرائیل سے آیا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک میں سی پیک کا وہی حال ہے جو پشاور میں بی آر ٹی کا ہے۔ 21 جنوری کو کراچی میں اسرائیل نامنظور ریلی نکالی جائے گی۔ بھارت، بنگلہ دیش، ملائیشیا، انڈونیشیا اور ایران، افغانستان کی معیشت ترقی کر رہی ہے۔ واحد پاکستان ہے۔ جس کی معیشت ڈوب رہی ہے۔ یہ ملک کی جاگیر نہیں ہے۔ یہ ملک عوام کا ہے اور عوام کا راج ہو گا۔ ہمارا موقف اصول پر ہے۔ ہم نے اصول کی بات کی ہے۔ پارٹیاں بیٹھتی ہیں مختلف زاویوں سے گفتگو کرتے ہیں۔ کبھی ہم کارڈ دکھائیں گے کبھی چھپائیں گے تم جلتے رہو گے ہمارا موقف ایک ہے کہ دھاندلی کی پیداوار حکومت کو جانا ہو گا دوبارہ الیکشن ہو گا حکمت عملی میں تبدیلیاں کرتے رہے ہیں۔ پی ڈی ایم میں سیاسی بالغ لوگ ہیں تم بیساکھی پر چلنے والے ہو تمہیں چلنا بھی نہیں آتا ان لوگوں نے تبدیلی کو مذاق بنا لیا ہے۔ حکومت کرنی نہیں آئی بیان دیا کہ مجھے حکومت چلانی نہیں آئی مجھے وقت چاہیے جب حکومت چلانی نہیں آئی تو کہاں سے اقتدار میں آ گئے عمران خان کے خلاف تحریک جہاد ہے۔ پیچھے ہٹنا گناہ کبیرہ ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس پر 19 جنوری کو الیکشن کمشن کے سامنے مظاہرہ کریں گے اس وقت تک لڑیں گے جب تک حکومت کو سمندر میں غرق نہ کر دیں۔ آئین و قانون کے تحت لڑیں گے جب تک حکومت ختم نہیں ہو جاتی اسلام آباد میں مظلوم نوجوان کو شہید کر دیا گیا۔  یہ ہے انسانیت انسانی حقوق کے ادارے واقعہ کا نوٹس میں عوام کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ عوام ہمارے ساتھ ہیں پہلے کہا مجھے تحریر نہیں وقت چاہیے بعد میں بیان کی وضاحت کرتے ہیں جو وضاحت نہیں کر سکتے وہ حکومت کیا چلائیں گے پی ڈی ایم میں اختلافات کی کہانیاں جھوٹ ہیں تمام جماعتیں متحد اور ایک پیج پر ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ اگر اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم نے استعفے دے دیئے تو حکومت کا کام تمام ہو جائے گا۔ جعلی وزیراعظم یاد رکھیں ان کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی۔بہاولپور میں پی ڈی ایم کی ریلی سے خطاب میں کہنا تھا کہ اس حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں۔ آج ملک میں مہنگائی سے ہر شخص پریشان ہے۔ جعلی حکومت کی وجہ سے عوام پس رہے ہیں۔ عوام نے فیصلہ سنادیا، حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں۔انہوں نے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ڈھائی سال بعد ہاتھ کھڑے کر دیئے کہ کام نہیں آتا۔ وزیراعظم کہتے ہیں کہ تیاری کے بغیر حکومت میں نہیں آنا چاہیے۔ ہمیں عوام کی پریشانی کا احساس ہے۔ چاہتے ہیں کہ جلد سے جلد وزیراعظم کو گھر بھیجیں۔مریم نواز مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت کا موجودہ سے موازنہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے دور میں آٹا 35 آج 90 روپے کلو ہے۔ آج چینی 120 روپے کلو ہو چکی ہے۔ بجلی اور گیس کے نرخوں میں روزانہ اضافہ ہو رہا ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا کہ بجلی کی قیمتیں 25 فیصد بڑھانا ہوں گی۔ عوام روٹی پوری کریں یا بجلی، گیس کے بل دیں؟لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پنجاب کو کھڑا نہ ہونے کا طعنہ دیا جاتا تھا۔ سن لو! پنجاب اپنے حقوق کو واپس لینے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ انہوں نے ریلی میں موجود کارکنوں سے کہا کہ جب پنجاب کھڑا ہو جاتا ہے تو پتا ہے کس کی ٹانگیں کانپتی ہیں؟ ان کو اتنا خوف اور ڈر بلاوجہ نہیں ہے۔ سٹیبلشمنٹ اور سلیکٹڈ بھی دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ تبدیلی کا نعرہ لگاتے تھے۔ عوام بتائیں کیا مہنگائی کے اس طوفان کو تبدیلی کہتے ہیں؟مریم نواز نے کہا کہ بہاولپور والوں نے کمال کر دیا ماشاء اللہ، بہاولپور زندہ باد۔ بہاولپور کے ہزاروں نہیں لاکھوں عوام میرے ساتھ سڑکوں پر چلے ہیں۔ نوازشریف آپ سے ٹوٹ کر پیار کرتا ہے۔ آپ نے پہلے سے پڑھ کر محبت کا جواب دیا ہے۔ مولانا فضل الرحمن حکم کریں  تو عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر اسلام آباد کی طرف موڑ دوں تو کیا ہو گا اگر عوام کے سمندر کو اسلام آباد کی طرف موڑ دوں تو جعلی وزیراعظم کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی۔ جعلی حکومت کی نالائقی کی وجہ سے عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ مریم نواز نے ریلی کے شرکا سے سوال کیا کہ کیا جعلی اسمبلی میں بیٹھے رہیں یا استعفے دیں؟جہاں جاتی ہوں لوگ کہتے ہیں مہنگائی نے بیڑا غرق کر دیا ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمت 25 فیصد بڑھانا پڑیگی۔ مرغی کو چھوڑو لوگ سبزی کھانے کے بھی قابل نہیں مجھے احساس ہے یہی احساس سب کو کھینچ کر لایا ہے۔ میں چاہتی ہوں جلد از جلد جعلی وزیراعظم کو گھر بھیجیں نااہل وزیراعظم کو گھر بھیجیں دوسرے صوبے کہتے تھے جب تک پنجاب کھڑا نہیں ہو گا تبدیلی نہیں آئے گی سن لو! پنجاب ظلم کے خلاف کھڑا ہو گیا ہے نواز دور میں آٹا 35 روپے کلو تھا آج 90,80 روپے کلو ہے۔ چینی 52 روپے کلو تھی جو آج 120 روپے کلو ہے۔ یہ تبدیلی کا نعرہ لگاتے تھے کیا مہنگائی کے طوفان کو تبدیلی کہتے ہیں؟سلیکٹڈ نے آپ کے ووٹوں پر ڈاکہ ڈالا تھا پنجاب کے اٹھنے پر ٹانگیں کانپتی ہیں کیا اس نالائقی، بے روزگاری کے سیلاب کو تبدیلی کہتے ہیں؟ کیا کشمیر فروشی کو تبدیلی کہتے ہیں؟ کیا غریب کے چولہے کی آگ بجھانے کو تبدیلی کہتے ہیں؟ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں کان کن شہید ہوگئے لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہ رینگی، کیا اسے تبدیلی کہتے ہیں؟ بار بار کہتا ہے کہ فوج جانتی ہے میں کرپٹ نہیں ہوں۔ تم دو لاکھ روپیہ تنخواہ اور 300 کنال کا محل چلاتے ہو، پھر بھی کہتے ہو کہ فوج جانتی ہے کرپٹ نہیں ہوں۔مریم نواز نے کہا کہ عوام نے فیصلہ دیا حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں۔ کیا بیروزگاری کے سیلاب کو تبدیلی کہتے ہیں؟ کیا کشمیر فروشی کو تبدیلی کہتے ہیں ؟ کیا غریب کے چولہے کہ آگ بجھانے کو تبدیلی کہتے ہیں کیا مہنگی ترین بجلی‘ گیس کو تبدیلی کہتے ہیں؟ کیا ایل این جی پر 122 ارب کے ڈاکے کو تبدیلی کہتے ہیں؟ کیا آٹا‘ چینی‘ ایل این جی مافیا کو نوازنے کو تبدیلی کہتے ہیں؟ کیا تابعداری کو تبدیلی کہتے ہیں؟  اسلام آباد میں 22 سالہ نوجوان کو پولیس نے قتل کر دیا نوجوان کے قتل پر وزیراعظم نے آواز نہیں اٹھائی حالانکہ نوجوان تحریک انصاف کا ملنے والا تھا۔ جعلی وزیراعظم کو آواز اٹھانے کی جرات نہیں ہوئی، ہم نوجوان کیلئے آواز اٹھا رہے ہیں جسے سڑک پر شہید کیا گیا۔ بلوچستان میں کوئلے کی کان میں کام کرنے والے 11 کان کن شہید ہو گئے۔ ان کے کان پر جوں تک نہ رینگی کیا اسے تبدیلی کہتے ہیں کیا اس بے حس حکومت کو تبدیلی کہتے ہیں۔ محل میں درجنوں نوکر رکھے ہوئے ہیں۔ یہ پیسہ کہاں سے آتا ہے۔ علیمہ باجی نے کروڑوں کا پیسہ وائٹ کر ا لیا اور کہتا ہے فوج جانتی میں کرپٹ نہیں ہوں درخت کہاں گئے کوئی نہیں جاتنا لیکن فوج جانتی ہے میں کرپٹ نہیں ہوں کیا مہنگائی کے طوفان اور بیروزگاری کو بتدیلی کہتے ہیں کروڑوں روپے لوٹنے والوں کو نیب سے بچایا ملک سے فرار کرایا مالم جبہ کیس کھلنے نہیں دیتا اور کہتا ہے فوج جانتی ہے میں کرپٹ نہیں ہوں ایک اینٹ لگائے بغیر ملک کے قرضے دوگنے کر دیئے لیکن فوج جانتی ہے میں کرپٹ نہیں ہوں۔ جھونپڑیاں گرا دیں، بنی گالہ ریگولرائز کرا لیا لیکن فوج جانتی ہے میں کرپٹ نہیں ہوں۔ فوج بھی اب بولے گی تم نے بڑی ایمانداری سے کرپشن کی ہے۔ مان گیا رانا ثناء اللہ پرجھوٹا کیس بنایا کہتا ہے کابینہ نے بنا دیا۔ قسم کھا کر کہتی ہوں۔73 سالوں میں اتنی مہنگائی، کرپٹ اور نااہل حکومت نہیں آئی فارن فنڈنگ کیس کو آگے بڑھنے نہیں دیتا اور کہتا ہے میں کرپٹ نہیں ہوں دوائیوں کو پیسہ ان کے دوستوں کی جیب میں گیا لیکن فوج جانتی ہے میں کرپٹ نہیں ہوں۔سابق وزیراعظم اور پی پی کے رہنما یوسف رضا گیلانی نے ریلی سے خطاب میں کہا ہے کہ عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ پی ڈی ایم کا مقصد عوام کو ان کے حقوق دلانا ہے۔ عوام غربت کی چکی میں پس رہے ہیں۔ آج مہنگائی عروج پر ہے کسان پس گیا ہے۔ میثاق جمہوریت پر 85 فیصد عمل کیا ہے آپ کے مسائل کا حل آپ کا صوبہ‘ آپ کی اسمبلی اور وزیراعلیٰ ہے جنوبی پنجاب کے مسائل کا حل الگ صوبہ ہے۔ جنوبی پنجاب کے لوگوں کو لڑایا جا رہا ہے۔ چارٹر آف پاکستان پر عملدرآمد ہو گا تو حالات بدلیں گے ہمیں سیکرٹریٹ نہیں الگ صوبہ چاہئے۔ ہمیں عوام کی محرومیوں کا احساس ہے ان کے کہنے سے کچھ نہیں ہوتا۔میں مبارکباد دیتا ہوں ریلی کامیاب ہو گئی وزراء ٹی وی پر کہیں گے ریلی ناکام ہو گئی۔ اے این پی رہنما میاں افتخار حسین نے ریلی سے خطاب میں کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت کا خاتمہ قریب ہے۔ حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں۔ پاکستان کے عوام پی ڈی ایم کے ساتھ ہیں۔ 18 ویں ترمیم میں ردوبدل نہیں ہونے دیں گے۔ آج کی ریلی حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے۔ ریلوے کی تباہی اور بیڑہ غرق کرنے والے اناڑی کو وزیر داخلہ بنا دیا گیا۔ وزارت داخلہ کا بیڑہ غرق ہوا تو پھر کیا کرو گے؟ مچھ میں ہمارے کان کنوں کو شہید کیا گیا۔ ظلم کے خاتمے کیلئے پنجاب بھی اٹھ کھڑا ہوا ہے۔ عمران خان کی حکومت دہشتگردی کا خاتمہ نہیں کر سکتی۔ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے عمران خان کی حکومت کا دھڑن تختہ ضروری ہے۔ ہم آپ کا مقابلہ اسمبلیوں میں بھی کریں گے۔ یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے تو تم کیا کر سکتے ہو تم صرف چھپ سکتے ہو۔ ظلم کا خاتمہ قریب ہے‘ مظلوم جیتیں گے‘ ظالموں کی ہار ہو گی۔       

ای پیپر-دی نیشن