کرنٹ اکائونٹ ایک ارب 60کروڑ ڈالر سرپلس ، زرمبادلہ ذخائر بلند ترین سطح پر
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) حکومت نے گزشتہ سال معیشت، صحت، تعلیم، خارجہ پالیسی، سماجی بہبود سمیت مختلف شعبوں میں حاصل کی گئی نمایاں کامیابیوں اور اہداف کے حصول کے بارے میں رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔ جولائی سے نومبر 2020 تک کرنٹ اکائونٹ بیلنس ایک ارب 60 کروڑ ڈالر سرپلس رہا، جولائی تا نومبر 2020تک ترسیلات زر کا حجم 27 فیصد کے اضافہ کے ساتھ 11 ارب 80 کروڑ ڈالر اور جولائی سے دسمبر2020 تک برآمدات کا حجم 5 فیصد اضافہ کے ساتھ 12 ارب10 کروڑ ڈالر جبکہ جولائی سے اکتوبر 2020 تک بڑی صنعتوں کی شرح نمو 6.7 فیصد رہی ہے۔ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر فروری 2018 کے بعد سے 13 ارب ڈالر سے زائد کی بلند ترین سطح پر رہے۔ ٹیکسٹائل کی صنعت کو مکمل طور پرفعال کر دیا گیا۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری کردہ کارکردگی رپورٹ کے مطابق مسئلہ کشمیر کو موثر طریقے سے دنیا بھر میں اجاگر کیا گیا۔ منی لانڈرنگ، دہشت گردی اور عصمت دری کی روک تھام کیلئے قانون سازی کی گئی، افغان امن بحالی کے لئے پاکستان نے اپنا بھر پور کردار ادا کیا، برآمدات کی حوصلہ افزائی کے لئے ریلیف پیکج دیئے گئے۔ دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم منصوبوں پر کام جاری ہے، ٹڈی دل کے خاتمہ کے لئے موثر حکمت عملی وضع کی گئی، نیا پاکستان ہائوسنگ منصوبے کے تحت 20 ہزار گھروں کی تعمیر کے لئے 100 ارب مختص کئے گئے، احساس پروگرام کے تحت تاریخی ریلیف دیا گیا، کووڈ۔19 کی وبا کے باعث لاک ڈائون کے دوران 15 ملین خاندانوں میں شفاف انداز میں 180 ارب روپے تقسیم کئے گئے، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے اور روزگار کی فراہمی کے لئے گرین پیکج دیا گیا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے 2020 میں حکومتی کارکردگی سے متعلق جاری جائزہ رپورٹ کے مطابق ملک میں کرونا وائرس وبا سے پیدا ہونے والی صورتحال سے موثر طور پر نمٹنے کے لئے عوامی صحت کے حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کا پہلی بار اجلاس منعقد کیا گیا اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کا قیام عمل میں لایا گیا۔ حکومت نے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام اور دیگر اقتصادی بہتری کے اقدامات کے ذریعے 180 ارب روپے مستحق افراد میں تقسیم کئے ہیں جبکہ مجموعی طور پر 12 کھرب روپے کا ریلیف پیکج دیا ہے۔ تعمیراتی صنعت کے لئے بڑا پیکج دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حکومت ملک کو فلاحی ریاست بنانے اور ریاست مدینہ کی طرز پر معاملات چلانے کے لئے کوشاں ہے ۔اس سلسلہ میں احساس کفالت پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ احساس آمدن پروگرام ، احساس انڈر گریجوایٹس سکالرشپس کی فراہمی اور بچوں میں غذائی کمی کے مسائل پر قابو پانے کے لئے احساس نشوونما پروگرام بھی حکومتی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ ہر خاندان کے لئے صحت سہولت کارڈ کااجرا کیا گیا ہے۔ حکومت نے عوام کو علاج کی جدید سہولیات فراہم کرنے کے لئے وینٹی لیٹرز اور سٹنٹس سمیت طبی آلات کی ملک کے اندر تیاری کا عمل شروع کیا ہے۔ پشاور میں 250 بستروں کے انسٹیٹوٹ آف کارڈیالوجی کا بھی افتتاح کیا گیا ہے جس سے ان علاقوں کے لوگوں کو علاج کی بہتراور جدید سہولیات میسر آئیں گی۔ تعلیم کے شعبہ کی کارکردگی بھی بہتر بنانے کے لئے حکومت نے ٹھوس اقدامات کئے ہیں اور اس سلسلہ میں یکساں تعلیمی نصاب کو حتمی دی گئی ہے۔ یونیورسٹی آف حافظ آباد ، یونیورسٹی آف چکوال، نمل، نالج سٹی فیز ون ، سیالکوٹ یونیورسٹی آف اپلائیڈ انجینئرنگ و ٹیکنالوجی کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے شعبہ میں حکومت نے ملک کے سب سے بڑے جنگل کندیاں میانوالی میں 25 کروڑ پودے لگانے کا منصوبہ شروع کیا ہے۔ موسم برسات کی شجرکاری میں بھی بڑے پیمانے پر پودے لگائے گئے ہیں۔ ملکی تاریخ کی سب سے بڑی شجر کاری مہم کے تحت 9 اگست 2020 کو 35 لاکھ پودے لگائے گئے ہیں۔ شہد کی پیداوار بڑھانے کے لئے ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ حکومت نے ماحول کو سرسبز و شادادب اور صاف ستھرا رکھنے کے لئے کلین گرین انڈکس ایوارڈ کا اجرا کیا ہے۔ خیبر پختونخوا میں ایکو ٹورازم کے لئے پروگرام کا اجرا کیا گیا۔ ٹڈی دل کے بحران کے ساتھ کامیابی سے نمٹا گیا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے اقوا م متحدہ کے تحت بائیو ڈائیورسٹی سمٹ ، آسٹرین ورلڈ سمٹ اور کلائیمیٹ ایمبیشن سمٹ سے خطاب کرکے ماحول کو بہتربنانے اور ماحولیاتی مسئلہ سے نمٹنے کے لئے پاکستان کے اقدامات کو اجاگر کیا ہے۔ وزیراعظم عمرا ن خان نے 100 ارب روپے کی لاگت سے نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم کے تحت 20 ہزار رہائشی یونٹس تعمیر کرنے کے منصوبے کا افتتاح کیا۔ اس کے علاوہ علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی فیصل آباد کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ پشاور میں بی آر ٹی کا افتتاح کیا گیا۔ جبکہ راوی ارب ڈویلپمنٹ پیکج ، تربیلا اور منگلہ کی تعمیر کے 5 عشروں بعد 2بڑے ڈیموں دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر ، آزاد پتن اور کوہالہ ہائیڈرو پارور پراجیکٹ پر کام جاری ہے۔ مہمند شیخ زید روڈ کا افتتاح کیا گیا ہے۔ سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زون کا قیام عمل میں لایاگیاہے۔ معیشت کے شعبہ میں بھی موجودہ حکومت نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ٹیکسٹائل انڈسٹری اس وقت اپنی مکمل استعداد کے ساتھ چل رہی ہے۔ 80 ہزار پاور لومز دوبارہ چل پڑی ہیں، 50 ہزار پرانی پاور لومز کو بھی چلایا گیا ہے۔ سیمنٹ کی صنعت بھی اپنی مکمل استعداد کے مطابق کام کر رہی ہے اور سیمنٹ کی خریداری کے لئے ریکارڈ آرڈر موصول ہوئے ہیں۔ ٹیکس کی وصولی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت نے صنعتوں کیلئے انرجی ریلیف پیکج دیا گیا ہے۔ خارجہ پالیسی کے شعبہ میں بھی موجودہ حکومت نے ایک جامع حکمت عملی اختیار کی ہے ۔ وزیر اعظم نے قطر، ملائیشیا کے دورے کئے ۔ اقوا م متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر وولکن بوزکیر نے پاکستان کادورہ کیا۔ وزیر اعظم عمران خان بھی پہلی مرتبہ دورہ کابل پر گئے۔ افغان امن عمل میں پاکستان کا مثبت کردار بھی جاری ہے۔ مسئلہ کشمیر کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اجاگر کیاگیا ۔ 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر ، 13 جولائی کو یوم شہدائے کشمیر ، 5 اگست کو کشمیر یوم استحصال اور 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کشمیر منایا گیا۔ سینیٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ اور آئندہ عام انتخابات ای ووٹنگ کے ذریعے کرانے کے لئے وزیر اعظم عمران خان نے پالیسی کا اعلان کیا ہے جبکہ گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دینے کے لئے بھی وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے۔