حکومت مخالف تحریک تیز، وقت آنے پر بڑے کارڈز شو کرینگے: سراج الحق
لاہور/ اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کے خلاف تحریک میں مزید تیزی لائی جائے گی۔ وقت آنے پر بڑے کارڈز شو کریں گے۔ انتخابی اصلاحات کے لئے تجاویز تیار کریں گے اور اس پر تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت ہو گی۔ الیکشن ریفارمز کے بغیر انتخابات ہوئے تو پھر احتجاج کرنا پڑے گا۔ بیرونی دشمن کا مقابلہ کرنا ہے تو اسٹیبلشمنٹ کو سیاست میں مداخلت کے عمومی تاثر کو زائل کرنے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ مسنگ پرسنز کا مسئلہ آج بھی اسی طرح ہے جیسے پہلے تھا۔ اربوں ڈالر قرض لیا جارہا ہے، ماضی میں بھی یہی سلسلہ جاری رہا۔ اس لئے سمجھتے ہیں کہ سابق اور موجودہ حکمران جماعتوں میں کوئی فرق نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مجلس شورٰی کے تین روزہ اجلاس کے اختتام پر منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم، نائب امیر لیاقت بلوچ، امیر کراچی حافظ نعیم الرحمن، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر وسطی پنجاب جاوید قصوری، ممبر صوبائی اسمبلی سندھ سید عبدالرشید بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مرکزی مجلس شوریٰ کے تمام ارکان کا یہ متفقہ فیصلہ تھا کہ تبدیلی کے نا م پر ڈھائی سال قبل لائی گئی پی ٹی آئی حکومت مکمل طور پر ہر میدان میں ناکام ہو گئی ہے۔ ملک مہنگائی اور بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے۔ صدر پاکستان اور وزیراعظم کے دفاتر کے سامنے نوجوان کو شہید کردیا گیا۔ بلوچستان میں گیارہ غریب مزدوروں کو ذبح کیا گیا۔ سو دن مانگے تھے لیکن 900 دن گزر گئے اور حالات بد سے بدترین ہوتے جارہے ہیں۔ جبکہ اس ساری صورتحال میں حکومت کا کام صرف اپوزیشن کے خلاف بیان داغنا ہے۔ گلگت بلتستان میں بھی الیکشن سے قبل پی پی، ن لیگ کو مشورہ دیا تھاکہ وہ انتخابی اصلاحات کی بات کریں۔ سراج الحق نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کراچی کو گیارہ سو ارب دینے کا وعدہ پورا نہیں ہوا۔ قبائلی علاقوں کی ترقی کے لئے گیارہ سو ارب دینے کے وعدے بھی کاغذی ثابت ہوئے۔ جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کے لئے کچھ نہیں کیا گیا۔ طلبہ کو یکساں نصاب دینے کا وعدہ پورا نہیں کیا۔ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم میں کوئی فرق نہیں۔ مسنگ پرسنز، مہنگائی، بے روزگاری، ملکی قرضہ کے مسائل پہلے بھی موجود تھے، اب بھی جوں کے توں ہیں۔ حکومتی پالیسیوں کے خلاف 31 جنوری کو سرگودھا میں احتجاجی جلسہ اور 5 فروری کو کشمیر کے حوالے سے اسلام آباد میں مارچ کیا جائے گا۔ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں بھی ملکی مسائل میں اضافہ کی برابر کی ذمہ دار ہیں۔ کیونکہ اتحاد میں شامل دو جماعتوں نے ماضی میں ایک نہیں، کئی کئی بار حکومتوں کے مزے لیے اور ملکی ترقی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ صحت اور تعلیم کی پالیسی ایک ہے، آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے قرض لینے پر یہ دونوں متفق ہیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت ایڈہاک ازم کی بنیاد پر چل رہی ہے۔ 2020 پاکستان میں کسان، صحافی، دکاندار، تاجر سمیت سب پر بھاری رہا۔ جاگیردار اور سرمایہ دار کے چنگل سے آزادی حاصل کرنا ہوگی ۔ جماعت اسلامی نظام بدلنے کے لیے مصروف عمل ہے۔ میڈیکل کالجز میں داخلہ کے لیے ٹیسٹ دینے والے طلبہ و طالبات کے مطالبات کو فی الفور پورا کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینٹ اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ پی پی سندھ حکومت کی قربانی دے گی۔ پی ڈی ایم مختلف الخیال جماعتوں کا مجموعہ ہے اور سب کا اپنا اپنا ایجنڈا ہے۔ ملک کو پٹڑی پر ڈالنے کے لیے نظام بدلنا ہوگا۔ سرمایہ دار اور جاگیردار کے چنگل سے آزادی حاصل کرنا ہوگی۔ سیاسی جماعتوں کو کم از کم اب اس ایجنڈے پر ڈائیلاگ کا آغاز کرنا چاہیے کہ ملک میں آئندہ الیکشن کو شفاف کیسے بنایا جاسکتا ہے۔ مودی کی فاشسٹ حکومت نے کشمیر میں ظلم کی نئی داستانیں رقم کی ہیں جبکہ عالمی برادری نے اس پر شرمناک خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ اسی طرح ہمارے حکمران کشمیر پر کوئی واضح اور دو ٹوک موقف نہیں لے سکے۔ بی جے پی کی حکومت نے بھارت میں اقلیتوں کا جینا حرام کر رکھا ہے۔ کسان احتجاج کر رہے ہیں، اقلیتوں کے گلے چھری نیچے ہیں۔