• news

نوجوان کی گاڑی پرپولیس کے اے ٹی ایس سکواڈ کی فائرنگ لمحہ فکریہ ،ایمنسٹی انٹرنیشنل 

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت)انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ سرینگر ہائی وے پر شمس کالونی میں رات گئے نسٹ یونیورسٹی کے قریب واقع سیکٹر ایچ الیون میں اپنے دوست کو چھوڑ کرگھر واپس آنے والے نوجوان کی گاڑی پرپولیس کے اے ٹی ایس سکواڈ کی فائرنگ لمحہ فکریہ ہے اور یہ عمل انسانی حقوق کے سراسر خلاف ہے ۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ اسامہ ندیم ستی کے والد یونس ندیم ستی کے مطابق اسامہ ندیم 2جنوری کی رات دوبجے اپنے دوست کو چھوڑنے گیا تو مدثر مختار، شکیل احمد، سعد احمد، محمد مصطفیٰ اور افتخار احمد جن سے ایک دن قبل میرے بیٹے کی تلخ کلامی اور جھگڑا ہوا تھا جس کا ذکر میرے بیٹے نے مجھ سے کیا تھا کہ میرا اسلام آباد پولیس کے ملازمین سے جھگڑا ہوا ہے انہوں نے مجھے دھمکی دی ہے کہ ہم تمہیں مزہ چکھائیں گے، آج رات کو دو بجے ان لوگوں نے درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میرے بیٹے کی گاڑی کا پیچھا کیا اور ان لوگوں نے گاڑی کو ہٹ کیا اور اس کے بعد روک کر مین شاہراہ پر سر عام تقریباً17 گولیاں چاروں اطراف سے ماریں اور دہشت گردی اور درندگی کا مظاہرہ کیا جس سے میرے بیٹے کی جان چلی گئی جس پر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں آئے روز ایسے کیسز سامنے آرہے ہیں اور یہ عمل پریشان کن ہے کہ خود قانون کے رکھوالے ، اِس وقت قانون توڑنے میں لگے ہیں جو کہ افسوس ناک ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مزید کہا کہ یہ پہلا ایسا واقع نہیں ہے بلکہ اِس سے پہلے بھی بہت مرتبہ ایسے واقعات دیکھنے کو ملے جس میں خود پولیس نے اپنی وردی کا غلط طریقے سے استعمال کیا ، مثلاً ساہیوال میں پیش آنے والے واقعہ جس میں سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کی فائرنگ کی وجہ سے 2خواتین سمیت 4افراد جاں بحق جبکہ دو بچے معمولی زخمی ہوئے تھے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ حکومت پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اِس بارے ایک موثر حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے ، ورنہ آئندہ عرصے میں پاکستان میں جرائم کی شرح بہت تیزی سے بڑھ جائے گی ۔

ای پیپر-دی نیشن