گلگت کا نوجوان کراچی میں پولیس مقابلے میں ہلاک،2 اہلکاروں کے خلاف مقدمہ
کراچی(بی بی سی )اسلام آباد میں پولیس کی فائرنگ سے ایک نوجوان اسامہ ندیم ستی کی ہلاکت کے دو دن بعد کراچی میںبھی ایک مبینہ پولیس مقابلے میں نوجوان کی ہلاکت ہوئی ہے۔کراچی پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں اتوار کو چار افراد کو مبینہ مقابلوں میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا جن کے بارے میں پولیس کا دعویٰ تھا کہ یہ لوگ ڈاکو ہیں۔ان افراد میں گلگت بلتستان کی وادی ہنزہ سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ سلطان نذیر بھی شامل تھے جن کے ورثا کا دعویٰ ہے کہ وہ ڈاکو نہیں تھے بلکہ تعلیم کے سلسلے میں کراچی میں مقیم تھے۔سائٹ تھانے پر گئے تو وہاں پولیس اہلکاروں نے کوئی بات نہیں سنی، بالآخر ایس ایچ او آئے تو ان سے بات کرنے کی کوشش کی۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے ڈکیت مارا ہے اورنعش چھیپا کے سرد خانے بھیج دی ہے۔ ایس ایچ او نے وہاں کھڑے کھڑے بھائی کو ڈکیت ڈکلیئر کر دیا۔ لگتا تھا کہ وہ وہاں ہی فائل بند کرنا چاہتے تھے۔سلیم اللہ کی مدعیت میں دو پولیس اہلکاروں شبیر احمد اور جہانگیر کے خلاف قتل کا مقدمہ گذشتہ روز درج کر لیا گیا ہے۔ ان میں سے شبیر احمد کے بارے میں پولیس کا دعویٰ تھا کہ وہ اس مقابلے میں زخمی ہوئے ہیں۔ضلع کیماڑی کے ایس ایس پی کی جانب سے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایس پی کی سطح میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔سلیم اللہ نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ ان کا پوسٹ مارٹم کروانے جا رہے ہیں، اس کے بعدنعش گلگت روانہ کی جائے گی۔انھوں نے بتایا کہ سلطان نذیر کو ہنزہ سے آئے ہوئے دو ماہ ہوئے تھے، وہ یہاں کراچی میں صدر کے علاقے میں ایک کپڑوں کی دکان پر سیلز مین کا کام کرتے تھے اور بی کام کے پرائیوٹ پیپرز کی تیاری کر رہے تھے۔