منی لانڈرنگ کیس، شہباز شریف ، حمزہ کے ریمانڈ میں 6روز توسیع
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور کی احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں چھ روز کی توسیع کر دی۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ نیب کے گواہ ابراہیم کا بیان قلمبند کیا گیا۔ عدالت نے نیب کے دونوں گواہ آئندہ سماعت پر جرح کیلئے طلب کر لئے۔ جبکہ شہباز شریف کی طرف سے میڈیکل بورڈ بنانے کی درخواست پر نیب کو 8جنوری کیلئے نوٹس جاری کر دیئے۔ عدالت نے سماعت 12جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے دونوں گواہوں کو جرح کیلئے پابند کر دیا۔ عدالت کے روبرو شہباز شریف کا 1980 سے 2001 تک کے اثاثوں کا ریکارڈ بھی پیش کیا گیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں عدالت کا مشکور ہوں کہ صحت کی سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیا۔ مجھے اپنی گزارشات پیش کرنے کے لئے صرف 3 منٹ کا وقت دیا جائے۔ میں چنیوٹ مائنز سے متعلق کچھ تفصیلات پیش کرنا چاہتا ہوں۔ عدالت نے کہا کہ یہ معاملہ میرے پاس نہیں ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ چنیوٹ مائنز میں کرپشن کے سارے ثبوت لے کر آیا ہوں۔ 2007ء میں چینوٹ مائنز کا ٹھیکہ پاکستانی نژاد کمپنی کو دیا گیا۔ ایک ایسے شخص کو خلاف قانون اور بڈنگ کے بغیر ٹھیکہ دیا گیا جو امریکن نیشنل اور پرویز مشرف کے سیکرٹری کا بھائی تھا۔ اس ٹھیکہ میں ارشد وحید کے اسی فیصد جبکہ بیس فیصد پنجاب کا حصہ تھا۔ اس فراڈ کو نیب نے نہیں بلکہ خود انہوں نے بے نقاب کیا۔ اس کے خلاف ایکشن لیا تو وہ شخص ہائیکورٹ چلا گیا، یہ بہت بڑی ڈکیتی تھی۔ بغیر بولی یہ معاہدہ کیا گیا۔ ہماری حکومت نے دو ہزار آٹھ میں کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کردیا مگر نیب نے 13سال بعد ریفرنس دائر کیا۔ شہبازشریف نے کہا اگر ان کے دل میں چور ہوتا، حرام کمائی کرنا ہوتی تو کمیشن لیتا اور چپ کر جاتا۔ یہ خزانہ اور اربوں روپے بچا کر عوام کو تحفہ دیا۔ مگر نیب نے میرے خلاف ہی بے نامی جائیدادوں کا کیس بنادیا۔ جج جواد الحسن نے شہباز شریف سے مکالمہ کیا کہ آپ کی باتیں سن لی ہیں اور آپ جو کہنا چاہتے تھے وہ ہدف پورا ہوگیا۔ علاوہ ازیں لیگی رہنما اور کارکن بڑی تعداد میں گزشتہ روز بھی قیادت سے اظہار یکجہتی کے لئے عدالت آئے اور حق میں نعرے لگاتے رہے۔ پولیس کی جانب سے احتساب عدالت کی طرف آنے والے راستوں کو کنٹینرز، بیرئیرز اور خاردار تار لگا کر بند رکھا گیا جس کی وجہ سے عام شہریوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔