ملزمان کا 7روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، کوئی گاڑی نہیں روکے کا تو گولیاں چلا دو گے؟ جج
اسلام آباد(نامہ نگار)اسلام آباد کی انسداددہشتگردی عدالت نے اسامہ ندیم قتل کیس میں ملزمان کا 7 روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکرلیا۔ بدھ کو اسامہ ندیم قتل کیس کی سماعت اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن نے کی ۔ اس موقع پر گرفتار پانچ پولیس اہلکاروں کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انسداددہشتگردی عدالت پیش کیا گیا جن میں مدثر اقبال ، شکیل احمد ، محمد مصطفی ، سعید احمد اور افتخار احمد نامی اہلکار شامل تھے۔جج نے استفسار کیا کہ پہلے کتنے دن کا ریمانڈ دیا گیا تھا،جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ پہلے تین دن کا ریمانڈ دیا گیا تھا۔جج نے سوال کیا کہ تفتیشی کا نام کیا ہے،عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ تفتیشی افسر کا نام محمد اعظم ہے،جس پر عدالت نے کہا کہ کتنے دن کا ریمانڈ چاہیے، تفتیشی افسر بولے تفتیش کیلئے 12 دن کا ریمانڈ چاہیے، جج راجہ جواد عباس حسن نے سوال کیا کہ کیا کیا ریکور ہوا؟ کتنی گولیاں لگیں ،کیا ساری کی ساری پیچھے سے لگی ہیں؟ جس سیٹ پر گولیاں لگی تھی اس کی تصویریں ہیں۔جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ واقعہ میں استعمال ہونے والا اسلحہ اور گولیوںکے خول برآمد ہو گئے ہیں،5 گولیاں اسامہ کو لگی تھیں اور ساری گولیاں پیچھے سے لگیں۔دوران سماعت وکیل صفائی نے کہا کہ تفتیشی افسر ملزمان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں،جس پر جج نے استفسار کیا کہ ملزمان کی سپورٹ میں جو تصاویر ہیں وہ آپ لے آئے جو مدعی کو سپورٹ کرتی ہیں وہ کہاں ہیں،وکیل صفائی نے کہا کہ گاڑی کی تصاویر ہمارے پاس موجود ہیں،گاڑی کے اندر کوئی خون نہیں۔جج نے سوال کیا کہ ،آپ کے پاس کون سی گاڑی تھی اور بچے کے پاس کون سی گاڑی تھی جس پر ملزم نے جواب دیاکہ ہمارے پاس پک اپ تھی جبکہ بچے کے پاس جاپانی گاڑی تھی،جج نے کہا کہ پک اپ سے آپ ایک جاپانی گاڑی کو روک نہیں سکتے تھے، جس بنیاد پر آپ نے گاڑی پر فائرنگ کی،آپ پر گاڑی سے فائرنگ کی گئی ؟ کوئی گاڑی نہیں روکے گا تو گولیاں چلا دو گے؟جس پر ملزمان نے کہاکہ نہیں ہم پر فائرنگ نہیں کی گئی، اسامہ نے 3 سگنلز کو توڑا، گاڑی کے شیشے بھی کالے تھے جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ تو کیا آپ کے پاس وائرلیس نہیں تھا ،کیا گاڑی پر فائرنگ کرنی تھی؟ اسامہ کوئی دہشتگرد تھا، لگتا ہے تم لوگ ملے ہوئے ہو،پہلے کتنے دہشتگردوں کو پکڑا ہے۔بعدازاں عدالت نے وائرلیس کرنے والے اہلکار کو بھی شامل تفتیش کرنے کا حکم دے دیا اور عدالت نے ملزمان کا 7 روزہ جسمانی ریمانڈ بھی منظور کر لیا۔