وزیراعظم کا کوئٹہ جانا ظلم ،ڈائیلاگ کیلئے حکومت خود کو با اختیار ثابت کرے،سراج الحق
لاہور(خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو آنے کی ضرورت نہیں، جو کہتی ہے، ہو جاتا ہے۔ بات چیت کے لئے حکومت اپنے آپ کو بااختیار ثابت کرے۔ وزراء خود بے اختیاری کی شکایتیں کر رہے ہیں۔ جلسے جلوس کرنا اپوزیشن جماعتوں کا حق ہے۔ کسی اور فریق کو مداخلت کا اختیار نہیں۔ یقین سے کہتا ہوں کہ پی پی سندھ حکومت کی قربانی نہیں دے گی۔ وزیراعظم کا کوئٹہ نہ جانا ظلم ہے۔ وفاقی حکومت کو مشورہ دیتا ہوں کہ بلوچستان کے لوگوں کو یقین دلائے کہ وہ لاوارث نہیں۔ چوکوں چوراہوں میں نوجوانوں کو ذبح کیا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی نے نئے پاکستان کی بجائے نئے قبرستان بنانا شروع کر دئیے ہیں۔ حکومت چاہتی ہے ترقی پر نوبل پرائز ملے مگر عوام رو رہے ہیں۔ قاضی حسین احمد اتحاد امت کے عظیم داعی تھے۔ ان کے افکار ملت اسلایہ کا سرمایہ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد کی یاد میں منصورہ میں ہونے والی اتحاد امت کانفرنس سے خطاب اور بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ تقریب کا اہتمام علماء مشائخ رابطہ کونسل پاکستان نے کیا۔ اتحاد امت کانفرنس کے مقررین اور شرکاء میں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، شیخ القرآن مولانا عبدالمالک، میاں مقصود احمد، سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی، سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف، پیر سید ہارون علی گیلانی، پیر سید محی الدین محبوب کاظمی، آغا سید جواد نقوی، پیر سید عاشق حسین بخاری، پیر ڈاکٹر طارق شریف زادہ ، پیر اختر رسول قادری، پیر بابا شفیق بٹ، پیر نو بہار شاہ، لعل مہندی، مفتی شبیر احمد انجم، پیر زادہ برہان الدین عثمانی، پیرلطیف الرحمن شاہ شامل تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جمہوری معاشرہ میں بات چیت کے دروازے کبھی بند نہیں ہونے چاہئیں۔ ہمارا شروع سے موقف ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن کو شفاف بنانے کے لئے آپس میں ڈائیلاگ کاآغاز کرنا چاہیے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت نے مہنگائی، بدامنی کا ریکارڈ قائم کیا۔ مچھ میں گیارہ لوگوں کو ذبح کردیا گیا۔ پشاور میں گیارہ طلبہ کو شہید کر دیا گیا۔ اسلام آباد کے چوکوں چوراہوں میں نوجوان مارے جا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود حکمران سمجھتے ہیں کہ انہیں نوبل پرائز ملے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے مگر حکومت نے بغیر لڑے کشمیر پر پسپائی اختیار کر لی ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے تقریب کے اختتام پر قاضی حسین احمد کی زندگی کے مختلف پہلوئوں پر مشتمل تصویری نمائش کا افتتاح بھی کیا۔ نمائش کا اہتمام جے آئی یوتھ لاہور کی جانب سے کیا گیا۔ صدر جے آئی یوتھ صہیب شریف بھی موجود تھے۔ دریں اثناء امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی صدارت میں ہونے والے جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ نے اپنے حالیہ اجلاس میں بلوچستان کی سنگین صورت حال، بڑھتی ہوئی بد امنی اور معاشی ابتری و بے چینی پر اپنی سخت تشویش کا اظہارکیا ہے۔ مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں پہنچ کر اہم ترین صوبہ کے مسائل کی طرف فوری طور پرتوجہ دی جائے۔ مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ مچھ میں ہزارہ برادری کے11 مزدوروں کے سفاکانہ قتل کے مجرموں کو فوری گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ ماورائے قانون اغوا کا سلسلہ بند کرکے لاپتہ افراد کو رہا کیا جائے۔ ساحلی بیلٹ پر لا تعداد چیک پوسٹوں کے ذریعے عوام کو اذیت و توہین آمیز چیکنگ سے نجات دلائی جائے نیز کمیشن مافیا کے ہاتھوں سمندری حیات کی پامالی روکی جائے۔ گوادر میں سکیورٹی کے نام پر باڑ لگا کر قدیم گزر گاہوں کی بندش اور سماجی رابطوں میں مشکلات پیداکرنے کا عمل بند کیا جائے۔ علاوہ ازیں سینیٹر سراج الحق نے سینئر کالم نگار اور معروف صحافی رؤف طاہر کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار دعائے مغفرت اور پسماندگان سے گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ نائب امراء لیاقت بلوچ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور مرکزی رہنما حافظ محمد ادریس نے بھی اظہار تعزیت کیا۔