ایل این جی ریفرنس، شاہد خاقان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا مسترد
اسلام آباد(نا مہ نگار)اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی و دیگر کے خلاف ایل این جی ریفرنس کیس میں نیب کی شاہد حاقان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ایک روزہ استثنیٰ کی درخواست منظورکرلی ۔احتساب عدالت کے جج محمد اعظم خان کی عدالت میں زیر سماعت سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی وغیرہ کے خلاف ایل این جی ریفرنس میں نیب کی طرف سے شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ جاری کرنے کی استدعامستر د کرتے ہوئے ایک روزہ استثنی کی درخواست منظور کرلی۔منگل کو سماعت کے دوران سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بیرون ملک ہونیکے باعث عدالت پیش نہ ہوئے اور ان کے وکیل بیرسٹر ظفراللہ نے شاہد خاقان عباسی کی ایک روز عدالتی حاضری سے استثنٰی کی درخواست دی جس پر عدالت کے جج نے کہاکہ کیا ملزم کو بیرون ملک جانے کیلئے عدالتی اجازت درکار نہیں تھی؟قانون اس بارے میں کیا کہتا ہے؟ٹرائل چل رہا ہے، ملزم کا نام ای سی ایل میں شامل تھا؟، بیرسٹر ظفر اللہ نے کہاکہ شاہد خاقان عباسی کو بیرون ملک جانے کی اجازت وفاقی حکومت نے دی،حکومت نے شاہد خاقان کا نام ون ٹائم ای سی ایل سے نکالنے کی اجازت دی،اس موقع پرنیب پراسیکیوٹرعثمان مرزانے عدالت کی اجازت کے بغیر بیرون ملک روانگی پر شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ جاری کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہاکہ عدالت وزارت داخلہ سے بھی پوچھے کہ عدالتی اجازت کے بغیر ملزم کو بیرون ملک جانے کی کیوں اجازت دی،وکیل صفائی نے کہاکہ کابینہ کی سب کمیٹی کی منظوری کے بعدشاہد خاقان کا نام ای سی ایل سے نکالا گیا ،عدالت نے حکومت کا اجازت نامہ طلب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کے وکیل کو آج ہی حکومتی اجازت نامہ پیش کرنے کی ہدایت کی اور کہاکہ حکومتی اجازت نامہ دیکھ کر عدالت فیصلہ سناے گی،عدالت نے سماعت میں وقفہ کر دیاجس کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہونے پر بیرسٹر ظفر اللہ نے شاہد خاقان عباسی کے بیرون ملک جانے کا حکومتی اجازت نامہ اور دیگر دستاویزات عدالت میں پیش کیا جس پر عدالت نے استفسارکیاکہ شاہد خاقان عباسی کتنے روز کیلئے بیرون ملک گئے؟ اس پر وکیل نے بتایاکہ وفاقی حکومت نے پندرہ روز جانے کی اجازت دی ہے،شاہد خاقان کے وکیل بیرسٹر ظفر اللہ نے کہاکہ آرٹیکل 15 ہر انسان کو نقل و حرکت کا بنیادی حق فراہم کرتا ہے، وزیراعظم اور وفاقی حکومت ہی کسی پر ای سی ایل کی پابندی لگا سکتے ہیں،باہر جانے کی اجازت دینا بھی وفاقی حکومت کا ہی کام ہے ،شاہد خاقان عباسی پاکستان میں نہیں تھے جب انکا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا،ای سی ایل میں نام ڈالنے کے بعد شاہد خاقان وطن واپس آئے،ای سی ایل میں کا نام ڈالنے اور نکالنے کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہوتا ہے، بیرسٹر ظفر اللہ نے ہرویز مشرف اور راجہ پرویز اشرف سمیت دیگرمختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ قانون کے تحت اجازت ملنے پر کوئی بھی ملزم ملک کے اندر یا باہر سفر کرسکتا ہے،وفاقی حکومت نے شاہد خاقان عباسی کی بیرون ملک جانے کیلئے کوئی کنڈیشن نہیں لگائی،حکومت نے عدالت سے اجازت مانگنے کا بھی پابند نہیں بنایا،نیب پراسیکیوٹر نے استثنی کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ عدالتی فیصلے اس کیس میں کارآمد نہیں ہیں وہ الگ گراؤنڈہے، آرٹیکل 530-Aکی تشریح بھی مختلف کی گئی ہے، درخواست کو ساتھ کو سپورٹنگ دستاویز بھی عدالت کو نہیں دی گئی، کب درخواست دی نہیں بتایاگیا، باہر جانے کا فیصلہ پہلے کا ہی تھا، 3سے 4ہفتے درخواست سے متعلق خبریں چلتی رہیں، اس دوران عدالت سے رجوع کرسکتے تھے لیکن نہیں کیاگیا، سپریم کورٹ فیصلہ کے مطابق اگر کوئی معذور ہوجائے اور چل پھر نہ سکے تو وکیل عدالت پیش ہوسکتاہے دوسری صورت میں کسی بھی ریلیف کیلئے درخواست گزار کو خود عدالت میں پیش ہو کر درخواست دینا پڑتی ہے استدعاہے کہ استثنی مسترد کیاجائے، بیرسٹر ظفر اللہ نے کہاکہ 23کروڑروپے اس مرتبہ ٹیکس دیا اور وزیر اعظم سے تعریفی لیٹر وصولی کیلئے لکھاگیا، استدعا ہے کہ استثنی دیا جائے، وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور بعد ازاں استثنی کی درخواست منظور کرتے ہوئے نیب کی طرف سے وارنٹ جاری کرنے کی استدعا مستردکردی۔