• news

ٹرمپ جاتے جاتے ایٹم بم نہ چلا دیں، امریکی حکام کو تشویش: مستعفی ہوں ورنہ مواخذے کیلئے تیار، نینسی پلوسی

واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ+  انٹر نیشنل ڈیسک) امریکہ میں کیپٹل ہل میں ہنگامہ آرائی  نے نیا موڑ لے لیا۔ ایف بی آئی کو پارلیمنٹ لاجز میں 2  پائپ بم لانے والے ملزموں کی تلاش ہے۔ ہنگامہ آرائی میں زخمی پولیس اہلکار دم توڑ گیا۔ امریکہ میں ہنگامہ آرائی کے بعد سیاسی لڑائی شروع ہوگئی ہے۔ نومنتخب صدر جو بائیڈن نے ٹرمپ کو ذمہ دار قرار دیدیا۔ سپیکر نینسی  پلوسی  نے بھی امریکی صدر کی فوری رختصی کا مطالبہ کر دیا۔ وزیر تعلیم اور ٹرانسپورٹ عہدوں سے مستعفی ہوگئے۔  واشنگٹن  پولیس کے مطابق پولیس اہلکار کی ہلاکت کی قتل کے طور پر تفتیش کی جائے گی۔ امریکہ  کے 100  ارکان کانگریس نے صدر ٹرمپ  کو فوری ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ وزیر خارجہ اور ساتھیوں نے 25 ویں ترمیم کے استعمال پر غور  شروع کر دیا۔ حالات کا رخ دیکھتے ہوئے صدر ٹرمپ  نے دفاعی پوزیشن اختیار کر لی اور امریکی  کانگریس پر حملے کی مذمت کر دی۔ صدر ٹرمپ نے 20  جنوری کو پرامن انتقال اقتدار  کی یقین دہانی کرا دی۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج نہیں انتشار تھا۔ جو ناقابل قبول ہے۔ ادھر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ  12  گھنٹے بعد بحال کر دیا گیا۔  اکاؤنٹ ہنگامہ آرائی کرنے والوں کو محب وطن قرار دینے پر معطل کیا گیا تھا۔  ٹوئٹر نے آئندہ خلاف ورزی پر اکاؤنٹ مستقل بند کرنے کی وارننگ  دی ہے۔ ٹرمپ کے فیس بک اور انسٹا گرام اکاؤنٹ بدستور معطل ہیں۔ امریکی حکام کو تشویش لاحق ہو گئی کہ ٹرمپ جاتے جاتے کہیں ایٹم بم نہ گرا دیں۔ ہاؤس سپیکر نینسی پلوسی نے عسکری قیادت کو تشویش سے آگاہ کیا۔ نینسی پلوسی نے کہا کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل مارک ملی سے احتیاطی تدابیر پر بات ہوئی۔ عسکری قیادت کے ٹرمپ کو ایٹمی ہتھیار استعمال نہ کرنے کی یقین دہانی مانگی۔ ٹرمپ استعفے دیں یا نائب صدر انہیں عہدے سے ہٹا دیں ورنہ مواخذے کیلئے تیار رہیں۔ صدر نے رضاکارانہ طور پر عہدہ نہ چھوڑا تو کانگریس کارروائی شروع کرے گی۔ 

ای پیپر-دی نیشن