دھرنا ختم، میتوں تدفین کا اعلان
کراچی / کوئٹہ/ لاہور اسلام آباد / گلگت/ (بیورو رپورٹ +نامہ نگاران+نمائندگان+وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) ہزارہ برادری نے سانحہ مچھ کے خلاف ملک بھر اور کوئٹہ میں دیا گیا دھرنا ختم کرنے اور میتوں کی تدفین کا اعلان کر دیا۔ حکومت نے دھرنے کے شرکاء کے مطالبات منظور کر لئے جس میں جے آئی ٹی بنانے کا مطالبہ بھی تسلیم کر لیا گیا۔ اس حوالے سے ہائی لیول کمشن بنا دیا گیا جس کے سربراہ وزیر داخلہ بلوچستان ہوں گے۔ حکومت اور شہداء کمیٹی کے درمیان تحریری معاہدہ کیا گیا ہے۔ حکومت اور شہداء کمیٹی کے مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔ شہداء کمیٹی نے تدفین کی حامی بھر لی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال وفاقی وزیر علی زیدی‘ معاون خصوصی زلفی بخاری اور ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے ہمراہ مغربی بائی پاس پر سانحہ مچھ کے لواحقین کے دھرنے میں پہنچے اور شہداء کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کئے جو کامیاب ہو گئے جس کے بعد شہداء ایکشن کمیٹی نے لواحقین کو تدفین کی اجازت دی۔ شہداء ایکشن کمیٹی نے کہا کہ ہمارے تمام مطالبات مان لئے گئے ہیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا کہ ملک میں گڈ گورننس ہوتی تو ایسے واقعات نہ ہوتے۔ کئی سالوں سے ہزارہ برادری کے ساتھ جاری ظلم کو اختتام پر پہنچانا ہو گا۔ 22 برسوں میں بے گناہ لوگوں کو شہید کیا گیا۔ پاکستان کے معاشی مسائل کو بلوچستان ختم کر سکتا ہے۔ گڈگورننس ہوتی تو ملک میں غربت نہ ہوتی۔ بلوچستان کے عوام کے مسائل حل کریں گے۔ متحد ہو کر تمام مسائل کا حل نکال سکتے ہیں۔ علی زیدی نے بتایا کہ ہزارہ برادری کے جو مطالبات تسلیم کئے گئے ہیں ان میں سانحہ مچھ کے حوالے سے جے آئی ٹی بنانے کا مطالبہ تسلیم کر لیا گیا ہے جو واقعہ کی ذمے داری کا تعین کرے گی۔ شہداء کمیٹی نے جن افسران کی تبدیلی کا کہا تھا وہ ہو چکا ہے۔ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کے سکیورٹی ادارے ملکر حکمت عملی بنائیں گے۔ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے مانیٹرنگ ضروری ہے۔ وفاقی حکومت اور اس کے قانون نافذ کرنے والے ادارے سکیورٹی پلان پر نظرثانی کریں گے۔ شہداء کمیٹی کے دو ممبران نادرا‘ پاسپورٹ آفس‘ امیگریشن حکام پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی ہے۔ جب ہم گورننس ٹھیک کرنے جا رہے ہیں تو بہت ساری قوتیں پاکستان کو آگے بڑھنے سے روکتی ہیں۔ کبھی آپ کے ساتھ کسی حکومت نے تحریری معاہدہ نہیں کیا۔ شہداء کے ورثاء کو بلوچستان حکومت ملازمت بھی دے گی۔ شہداء کے لواحقین کی سکالرشپ کی ذمے داری وزارت بحری امور اٹھائے گی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا کہ آپ کا اور ہمارا غم ایک ہے۔ ہمیں ایسے واقعات سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔ لواحقین کا شکر گزار ہوں کہ میتوں کی تدفین کیلئے رضا مندی ظاہر کی۔ چیزوں کو مزید بہتر کریں گے۔ جس نظام میں انصاف نہ ہو اس میں برکت نہیں ہوتی۔ آپ نے بات مان کر ہمیں اور بلوچستان کو عزت دی ہے۔ ہم نے صوبے میں انصاف اور روزگار دینا ہے۔ پوری کوشش ہے کہ بلوچستان کا احساس محرومی ختم کیا جائے۔ لواحقین نے انصاف کیلئے احتجاج کیا۔ ہم آہستہ آہستہ بہتری کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے کہا کہ دھرنا ختم کرنے اور میتوں کی تدفین کا اعلان ہو گیا ہے اور جیسے ہی میتوں کی تدفین ہوگی وزیراعظم کوئٹہ آئیں گے اور آرمی چیف کی بھی انکے ساتھ ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں دھرنے ختم کر دیئے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق شہداء کی تدفین آج صبح 10 بجے تک مکمل کرلی جائے گی۔اس سے قبل سانحہ مچھ کے خلاف متاثرین کا میتوں سمیت احتجاج چھٹے روز دھرنے دیئے گئے اور احتجاج کیا گیا، شہداء کمیٹی اوردھرنا منتظمین کی ہنگامی پریس کانفرنس بھی ہوئی۔ متحدہ وحدت المسلمین کے رہنما آغا رضا نے کہا کہ وزیراعظم آئیں گے انہیں عزت دی جائے گی۔ شہرقائد میں بھی سانحہ مچھ کے خلاف 26 مقامات پردھرنے، احتجاج ودھرنے کے باعث شہرکی مرکزی شاہراہوں پرٹریفک کی روانی شدید متاثرہے، جس سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔ شاہ فیصل اورڈرگ روڈ کے قریب مظاہرین اور شہریوں کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی اوراس دوران ہجوم نے دھرنے میں شریک مظاہرین کی6موٹرسائیکلوں کو نذر آتش کردیا گیا۔ فضائی آپریشن شدید متاثر ہوگیا۔ پی آئی اے سمیت غیر ملکی ایئر لائنز کی اندرون و بیرون ممالک کی 50 سے زائد پروازیں منسوخ ہوگئی ہیں۔ غیر ملکی ایئر لائنز کی کراچی سے بنکاک، دبئی، شارجہ، دمام، کویت، کولمبو کی 21 دو طرفہ پروازیں منسوخ کردی گئیں۔ وفاقی وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ علی زیدی نے کہا ہے کہ سانحہ مچھ کے لواحقین سے کے مطالبات 2 دن سے منظور ہوچکے ہیں ، وہ اپنے پیاروں کی تدفین چاہتے ہیں۔ لاہور میں گورنر ہاؤس لاہور کے باہر تیسرے روز بھی احتجاجی دھرنا جاری رہا جبکہ ا مامیہ کالونی ریلوے پھاٹک جی ٹی روڈ اور ٹھوکر نیاز بیگ پر بھی دھرنے دیدیئے گئے جن میں سیاسی ،سماجی شخصیات سمیت مذہبی رہنماؤں ،کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔بزرگ ،خواتین ،بچے بھی کھلے آسمان تلے دھرنے میں شریک رہے۔گورنر ہاؤس کے باہر دھرنے میں مسلم لیگ (ن)پنجاب کی ترجمان عظمی بخاری،مجلس وحدت المسلمین پنجاب کے جنرل سیکرٹری علامہ عبدالخالق اسعدی،علامہ حسن ہمدانی اور آئی ایس او کے رہنمائوں نے شرکت کی۔ شہر کی اہم شاہراہوں گورنرہائوس مال روڈ،ٹھوکر نیازبیگ اور امامیہ کالونی پھاٹک پر دھرنے کے باعث شہر میں ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہوا ،گاڑیاں آپس میں پھنسی رہیں اور لوگوں کو اپنی منزل،خصوصا ہوائی اڈے ،ریلوے اسٹیشن،بس اڈہ تک پہنچنے میں شدیدمشکلات کا سامناکرنا پڑااس دوان جلدی اپنی منزل تک پہنچنے کی کوشش میں گاڑی اور موٹرسائیکل سوار آپس میں تلخ کلامی کرتے رہے لیکن ٹریفک پولیس بھی روانی بہتر کرنے میں ناکام رہی۔ بلتستان ڈویژن میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی کومنگ‘ گانچھے شکر اور سکردو میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں کھر منگ میں آٹھ مختلف مقامات پر احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں ضلع گانچھے میں مختلف مساجد سے احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں ضلع شگر میں بھی احتجاج ہوا سڑک بند کر دی گئی گلگت میں مرکزی جامعہ امامیہ مسجد سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔قصور اہل تشیع برادری کی سانحہ مچھ کے خلاف احتجاجی ریلی امام بارگاہ سادات منزل اور امام بارگاہ حسینیہ سے نکالی گئی، ریلی زیر قیادت سید وسیم شاہ سید علی شمسی نے کی قصور شہر کی شیعہ برادری سول سوسائٹی اور شہر کی تاجر برادری مختلف شیعہ تنظیموں نے احتجاج کیاعلامہ ذاکر محمد حسین نے خطاب کیا۔ وزیرآباد میں مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام سانحہ مچھ کے شہداء سے اظہار یکجہتی ریلی کا انعقاد، قیادت علامہ ظہیر ذیشان ، جماعت اسلامی سٹی کے امیر صابر حسین بٹ ،سید عقیدت محسن شاہ،سید علی عباس، سید عارف شاہ، طاہر حسین زیدی،سید توصیف شاہ،سید عمران علی نقوی،سید عارف شاہ ،جری شاہ،علی عباس گیلانی، قلب عباس، عون عباس ،ماتمی باقر علی نے کی۔ ننکانہ صاحب میں شہداء کوئٹہ کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کیلئے ننکانہ میں احتجاجی ریلی نکالی گئی انجمن جعفریہ رجسٹر ڈ ننکانہ کے زیر اہتمام صدر ارشد علی بٹ ، جنرل سیکرٹری عدیل قمر ایڈووکیٹ اور شہباز نقوی ایڈووکیٹ کی قیادت میں پُرامن احتجاجی ریلی امام بارگاہ قصر فاطمہ سے جمعۃ المبارک کی نماز کی ادائیگی کے بعد نکالی گئی، نارنگ منڈی میں انجمن امامیہ اور امن کمیٹی کے سرپرست اعلی رانا محمد شمشاد سلفی صدر چوہدری صداقت علی ڈگرا کی قیادت میں نماز جمعہ کے بعد نارنگ منڈی میں ہزارہ کے علاقہ مچھ میں گیارہ مزدوروں کے بہیمانہ قتل اور سفاکانہ واقعہ کی بھر پور مذمت کی، احتجاجی جلوس نکالا گیا اور ریلوے سٹیشن پر اجتماع سے مولانا رانا محمد شمشاد سلفی سید شاکر حسین رضوی سید اعجاز حیدر زیدی سید شمیم شاہ نے کیا۔ شرقپور شریف میں شرقپور لاہور جڑانوالہ روڈ پر ایک احتجاجی ریلی نکائی گئی جس کی قیادت چودھری ظہیر حیدر خاور شاہ علی عباس و دیگر نے کی۔ تحریک فقہ جعفریہ موڑکھنڈاکے افراد نے پرامن احتجاج کرتے ہو دھرنہ دیا۔ محمد اقبال جعفری۔چودھری وقار حیدر گھگ۔سید سلامت علی شاہ۔پیپلز پارٹی کے راہنما سابق چیرمین سید علی عمران شاہ ایڈووکیٹ مسلم لیگ ن کے مقامی صدر شیخ حاجی احسان یوسف۔جماعت اسلامی کسان بورڈ کے ضلعی صدرڈاکٹر راشد فاروق۔غلام عباس حیدری ایڈووکیٹ۔اور دیگر افراد نے خطاب کیا۔ فیروز والہ میںسانحہ مچھ کے سلسلہ میں اتحاد المسلمین اور شعیہ کمیونٹی بورڈ کے ارکان نے امامیہ کالونی پھاٹک بند کرکے اظہارِ یک جہتی کے سلسلہ میں احتجاج کیا، پیر معمر حسنی رسول ، علامہ وقار الحسن نقوی ،آغا ناصر اور دیگر اراکین نے احتجاجی مظاہرے کی قیادت کی۔پتوکی امام بارگاہ سلمان فارسی اور مرکزی امام بارگاہ سے تعزیتی ریلی نکالی گئی جہاں ریلی کے شرکاء سے انجمن حسینیہ اور مجلس وحدت المسلمین کے علماء اکرام نے خصوصی خطابات کیئے۔جڑانوالہ،حافظ آباد، گوجرانوالہ میں سانحہ مچھ کے خلاف شہر اور گردونواح کے علاقوں میں احتجاجی ریلی نکالی گئی اور کالج روڈ‘ کامونکی‘ وزیر آباد‘ گکھڑ‘ ایمن آباد‘ راہولی سمیت دیگر علاقوں میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اسلام آباد میں سیکرٹری جنرل ٹی این ایف جے سید شجاعت علی بخاری نے جمعہ قائد ملت جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی کے اعلان کردہ عالمی عشرہ عزائے فاطمیہ کے آغاز پرمجلس عزا سے خطا ب میں سانحہ مچھ کی پرزور مذمت کی۔ تنظیم شیعہ آئمہ مساجد پاکستان کی جانب سے ملک بھر کی جامع مساجد میں حالیہ سانحہ مچھ بلوچستان میں سفاک دہشتگردوں کے بے رحم ہاتھوں ہزارہ برادری کے بے گناہ مزدوروں کی بدترین خونریزی کیخلاف جمعہ اجتماعات میں بارگاہِ خداوندی میںگڑگڑاکر استغاثے کیے گئے۔ سانحہ مچھ کے خلاف کوئٹہ میں مغربی بائی پاس پر دھرنے میں شریک بچیوں اور خواتین نے انوکھا احتجاج کیا۔ بچیوں اور خواستین نیآنکھوں پر پیٹیاں اور ہاتھ باندھ لئے۔ احتجاجی خواتین نے کہا کہ ہمارے پیاروں کو اسی طرح آنکھوں پر پیٹٰاں باندھ کر قتل کیا گیا۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہزارہ برادری آج میتیں دفنائیں۔ بھارت پاکستان میں فرقہ وارانہ انتشار پھیلانا چاہتا ہے۔ کراچی میں علما کا قتل بھی اسی سازش کا حصہ ہے۔ خفیہ ایجنسیوں نے چار بڑے واقعات کو رونما ہونے سے روکا۔ کل تک ہم ان کے تمام مطالبے بھی مان چکے ہیں، لیکن ہزارہ برادری کا مطالبہ ہے کہ وزیراعظم آئیں تو لاشیں دفنائیں گے، دنیا میں کہیں اس طرح وزیراعظم کو بلیک میل نہیں کیا جاتا۔ ہزارہ برادری آج میتیں دفنائیں میں گارنٹی دیتا ہوں کہ آج ہی کوئٹہ پہنچتا ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ شاید سب سے زیادہ ظلم ہزارہ برادری کے لوگوں پر ہوا، خاص طور پر گزشتہ 20 برسوں میں 11 ستمبر 2001 کے بعد ان کے اوپر دہشت گردی، ظلم اور قتل کیا گیا وہ کسی اور برادری پر نہیں ہوا۔ مچھ کا واقعہ اس سازش کا حصہ ہے جس کا میں نے گزشتہ مارچ میں کابینہ کو بتایا تھا اور عوامی بیانات دیے تھے کہ بھارت پوری طرح پاکستان میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے اور ایک جگہ ہے فرقہ وارانہ فسادات، جہاں بھارت کا منصوبہ ہے کہ شیعہ، سنی علما کو قتل کرنا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ میں ملک کی خفیہ ایجنسی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ 4 بڑے دہشت گردی کے واقعات ہمارے اداروں کی وجہ سے نہیں ہوئے لیکن اس کے باوجود کراچی میں ایک ہائی پروفائل سنی عالم کا قتل کیا گیا، جس پر بڑی مشکل سے ہم نے آگ بجھائی جس پر فرقہ وارانہ تقسیم ہونے والی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مچھ میں جو ہوا ہے، ہمیں پہلے سے اندازہ تو تھا۔ لواحقین کے گھروں میں کمانے والوں کو مار دیا گیا۔ میں نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ ہم ان کا پوری طرح خیال رکھیں گے۔ میں نے انہیں پیغام پہنچایا ہے کہ جب آپ کے تمام مطالبات مان لیے ہیں تو یہ مطالبہ کرنا کہ جب تک وزیراعظم آئیں گے نہیں ہم تدفین نہیں کریں گے، مناسب نہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کے وزیراعظم کو اس طرح بلیک میل نہیں کرتے ورنہ ہر کوئی بلیک میل کرے گا۔ سب سے پہلے ڈاکوؤں کا ٹولہ کہے گا کہ ہمارے سارے کرپشن کے کیسز معاف کرو نہیں تو ہم حکومت گرا دیں گے۔ یہ بھی ڈھائی سال سے بلیک میلنگ چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کہا ہے کہ جیسے ہی تدفین کریں گے میں لواحقین سے ملوں گا۔ میں آج پھر کہہ رہا کہ اگر آپ آج تدفین کرتے ہیں تو میں آج کوئٹہ آجاتا ہوں اور لواحقین سے ملتا ہوں۔ علاوہ ازیں انہوں نے دیگر موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں آئی ٹی میں انقلاب آرہا ہے، جو تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے جبکہ کووڈ 19 کے دوران بھی ترقی کرنے والی آئی ٹی کمپنیاں تھیں۔ انہوں نے کہا ہمیں بہت پہلے اپنے آئی ٹی کے شعبے کو اس طرح کی مراعات دینی چاہیے تھیں، کوشش ہے کہ جو بھی پہلے رکاوٹیں تھیں انہیں دور کریں تاکہ ہمارا آئی ٹی سیکٹر نہ صرف آگے جائے بلکہ نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آئی ٹی کی برآمدات اتنی ہوں کہ غیرملکی زرمبادلہ بڑھے، ہم اپنی آئی ٹی کی برآمدات سے اس ملک کی کرنسی کو محفوظ کرسکتے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم کی زیر صدارت چینی کی قیمتوں اور دستیابی کے حوالے سے جائزہ اجلاس میں وفاقی وزراء ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، محمد حماد اظہر، اسد عمر، مشیران عبدالرزاق دائود اور ڈاکٹر عشرت حسین، معاون خصوصی ڈاکٹر وقار مسعود اور سینئر افسران نے شرکت کی۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس کو صوبہ پنجاب میں گنے کی فصل، کرشنگ اور چینی کے موجودہ سٹاک کے بارے تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کے گنے کے اصل سے کم وزن تولنے میں ملوث افراد اور منافع خور بیوپاریوں کے خلاف قانونی کارروائی شروع ہو چکی ہے جس میں کل 79 افراد زیر حراست ہیں اور 190 ایف آئی آر کاٹی جا چکی ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کے اشیائے ضروریہ کی مناسب قیمتوں اور وافر مقدار میں دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم نے ناجائز منافع خوری اور غیر قانونی ذخیرہ اندوزی میں ملوث عناصر کے خلاف بلاتفریق سخت اقدامات لینے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایسے عناصر غریب دشمن ہیں جو کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کو صوبہ پنجاب میں یونیورسل ہیلتھ کوریج پر بریفنگ دی گئی۔ معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان اور ویڈیو لنک کی ذریعے وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد شریک تھے۔ وزیر اعظم کو آگاہ کیا گیا پنجاب کے تمام مستقل رہائشیوں کو دسمبر 2021 تک صحت کارڈ کی سہولت میسر ہو جائے گی جس کی بدولت سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں علاج ممکن ہو گا۔ وزیر اعظم نے کہا کے علاج معالجے کی معیاری سہولیات ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کے پرائیویٹ سیکٹر کو دور افتادہ علاقوں میں ہسپتال قائم کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ماشاء اللہ پہلی بار مسلسل 6 ماہ میں ترسیلات زر 2 ارب ڈالر سے زیادہ رہیں۔ چھ ماہ میں 14.2 ارب ڈالر کی ترسیلات زر ملک میں آئیں گزشتہ سال کے مقابلے میں ترسیلات زر 24.9 فیصد اضافہ ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا شماریات بیورو کی طرف سے کرونا کے معاشی اور سماجی اثرات پر بریفنگ دی گئی ہے اجلاس میں میں وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ‘ وزیر اطلاعات شبلی فراز اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے شرکت کی افراط زر کی شرح کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ سازی کیلئے ڈیجیٹل نظام وضع کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ڈیجیٹل نظام میں فیصلہ سازی کے عمل میں شفافیت کا عنصر نمایاں ہوگا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ سروے میں روزگار‘ آمدن‘ ترسیلات‘ خوراک‘ صحت اور کرونا سے نمٹنے کے اقدامات کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔ سروے کے مطابق کرونا وبا کے آغاز میں زیادہ گھرانے معاشی طور پر متاثر ہوئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اللہ کی مدد اور حکومت کے بروقت اقدامات سے مشکل صورتحال سے نبرد آزما ہوئے۔ وزیر اعظم عمران خان سے وزیر اعلی پنجاب کے معاون خصوصی برائے سرمایہ کاری، تجارت و کاروبار سردار تنویر الیاس نے ملاقات کی۔ ملاقات میں وفاقی وزیر برائے امورکشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈاپور اور سیف اللہ نیازی بھی شریک ہوئے۔ ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ وزیر اعظم کو کرونا وباء کے سماجی اور معاشی اثرات کے حوالے سے کیے گئے سروے پر تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ اس سروے میں روزگار، آمدن، ترسیلات، خوراک، صحت اور کرونا سے نمٹنے کے لیے اقدامات کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔ اس سروے کے مطابق کرونا وباء کے آغاز میں زیادہ گھرانے معاشی طور پر متاثر ہوئے۔ تاہم حکومت کے بروقت اقدامات اور سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی سے یہ شرح جولائی 2020 سے کمی کی طرف گئی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے کرونا وباء کے دوران مسلسل توجہ غریب اور مزدور طبقے کو ریلیف فراہم کرنے پر مرکوز رکھی۔