5سال مکمل کئے تو اپوزیشن ختم، فوج مخالف بیان پر علاج ہوگا: عمران
اسلام آباد‘ کوئٹہ (نمائندہ خصوصی ‘بیورو رپورٹ‘ نوائے وقت رپورٹ‘امجد عزیز بھٹی سے) سانحہ مچھ کے شہداء کی تدفین کے بعد وزیراعظم عمران خان کوئٹہ پہنچ گئے۔ وزیراعظم عمران خان نور خان ایئر بیس راولپنڈی سے خصوصی طیارے پر کوئٹہ پہنچے۔ وزیرداخلہ شیخ رشید بھی ان کے ہمراہ ہیں۔ عمران خان کی زیرصدارت وزیراعلیٰ ہائوس میں امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال‘ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید‘ صوبائی وزراء کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی‘ آئی جی پولیس‘ آئی جی ایف سی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ وزیراعظم سے وزیراعلیٰ بلوچستان نے علیحدہ ملاقات کی اور سانحہ مچھ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔ اس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے سانحہ مچھ کے متاثرین سے بات چیت میں کہا ہے کہ آپ سے جو وعدے کئے ہیں وہ پورے کریں گے۔ سکیورٹی فورسز کا ایک سیل بن رہا ہے ملزمان کے پیچھے جائیں گے۔ انٹیلی جنس ایجنسیز سے مسلسل رابطے میں تھا بھارت پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کرانا چاہتا ہے۔ فتنہ‘ فساد پھیلانے والوں کے پیچھے جائیں گے یہ 35 سے 40 لوگ ہیں جو دہشت گردی کر رہے ہیں۔ ہزارہ کمیونٹی کے ساتھ بڑے سانحے پیش آئے ہیں خوشی ہے کہ آپ نے میری بات مان کر شہداء کی تدفین کر دی۔ ہزارہ برادری کے پاس پہلے بھی آ چکا ہوں تب وزیراعظم نہیں تھا جب دہشت گردی زیادہ تھی اور لوگ آنے سے گھبراتے تھے میں اس وقت بھی آیا تھا جب ایک فرقہ پرست تنظیم کا نام لیکر تنقید کی تھی تو مجھے دھمکیاں دی گئیں میں وہ سیاستدان ہوں جو آپ کے ساتھ 20 سال میں جو بھی ہوتا رہا سب سمجھتا ہوں یہ واقعہ بڑی گیم کا حصہ ہے۔ متاثرین کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ ہزارہ برادری کو مکمل تحفظ دینے کا یقین دلاتا ہوں۔ ہزارہ برادری کی تکلیف میں میرے سمیت پورا پاکستان ساتھ ہے۔ دشمن پورے ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں۔ جانتے ہیں فرقہ وارانہ فسادات پھیلانے کی سازش کون کر رہا ہے۔ وزیر داخلہ کو اس لئے بھیجا کہ شہداء کے لواحقین کو اعتماد دیں۔ پہلی بار کسی حکومت سے لکھ کر دیا ہے کہ تمام وعدے پورے کریں گے۔ ہزارہ برادری کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ دہشت گرد تنظیموں کو بھارت کی حمایت حاصل ہے۔ بھارت شعیہ سنی فسادات کروانا چاہتا ہے اور شیعہ سنی علماء کو قتل کروا کے دونوں کمیونٹی میں انتشار پھیلانا چاہتا ہے۔ کراچی میں مولانا سماوی کو قتل کیا گیا۔ میرا مشن پاکستان سمیت ساری دنیا میں مسلمانوں کو متحد کرنا ہے۔ دنیا میں مسلمانوں میں تقسیم پیدا کی جا رہی ہے۔ ایران اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کی بڑی کوشش کی۔ فتنہ پھیلانے والوں کے پیچھے جائیں گے اور قوم کو اکٹھا کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں لوگوں کو متحد کرنا میرا مشن ہے۔ آپ کو سمجھنا چاہئے کہ وزیراعظم ہوتے ہوئے آنا ایک اور چیز ہوتی ہے اس لئے میں نے کہا تھا کہ آپ تدفین کر دیں میں فوری آؤں گا لیکن جب آپ شرط لگائیں گے تو میں نہ بھی ہوا کوئی اور وزیراعظم ہو گا تو یہ ایک مثال بن جاتی۔ کچھ دہشت گرد گروپوں کا اتحاد ہو چکا ہے۔ بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ بھارت کی پاکستان میں فرقہ وارانہ تصادم کی کوششوں سے آگاہ کیا تھا۔ سکیورٹی اداروں نے تصادم کو روکنے کیلئے بہترین کام کیا۔ پاکستانی ایجنسیز نے بھارتی عزائم کو ناکام بنایا ہماری فوج اور ایجنسیز بہترین ادارے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا مشن نہ صرف پاکستان بلکہ مسلم دنیا کو متحد کرنا ہے مسلم دنیامیں شیعہ سنی فساد ہمیں معلوم ہے کون کروانے کی کوشش کررہا ہے میری پوری کوشش ہے کہ مسلمان دنیا میں تقسیم کرکے حکمرانی کرنے کی جو پالیسی لائی جارہی ہے اسے ختم کریں انہوں نے کہاکہ میں نے کوشش کی ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو ٹھیک کیا جائے ملک میں تفرقہ پھیلانے والے عناصر کے پیچھے جاتے ہوئے قوم کو اکھٹا کرنے کی پوری کوشش کرونگا۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فوج مخالف بیانات دینے والوں کا علاج ہوگا۔ اداروں پر حملے کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔ سوشل میڈیا سے منسلک افراد سے گفتگو میں وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن نے فوج سے کہا کہ منتخب حکومت کا تختہ الٹ دو۔ پہلی بار جمہوری دور میں اداروں کو اس طرح بدنام کیا گیا۔ سب بے شرم میرے خلاف متحد ہو چکے ہیں۔ پوری دنیا میں اپوزیشن کی کرپشن کے چرچے ہیں۔دنیا بھر میں لوگ کرپشن کے خلاف نکلتے ہیں۔ واحد پی ڈی ایم کرپشن کے حق میں عوام کو نکالنا چاہتی ہے۔ پی ڈی ایم چوروں‘ لٹیروں اور ڈاکوئوں کا ٹولہ ہے۔ اپوزیشن نے تحریری طورپر این آر او مانگا‘ تاہم یہ فیصلہ کن جنگ ہے اور میں نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکوں گا۔ وزیراعظم عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پرویز مشرف ان دونوں جماعتوں سے بہتر تھا‘ لیکن اس نے ان کو این آر او دیکر غلط کیا۔ نوازشریف باہر بیٹھ کر فوج میں بغاوت کرانا چاہتا ہے۔ پہلے ہمیشہ مارشل لاء میں فوجی قیادت پر تنقید ہوتی تھی۔ مشرف پر تنقید نہیں تھی‘ لیکن موجودہ جمہوری دور میں فوجی قیادت کو کیوں نشانہ بنا رہے ہیں۔ یہ لوگ جنرل باجوہ سے کہہ رہے ہیں کہ حکومت کو گرا دو‘ فوج سے کہہ رہے ہیں کہ جنرل باجوہ حکومت نہیںگراتے تو جنرل باجوہ کو گرا دو۔ یہ چاہتے ہیں کہ فوج پر اتنا دبائو بڑھائیں کہ وہ حکومت گرا دے۔ نوازشریف نے ہزاروں مجرموں کو پولیس میں بھرتی کیا‘ اداروں پرحملے کرنے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا۔ خواجہ آصف عہدوں پر ہوتے ہوئے بیرون ملک ملازمت کر رہا تھا۔ نوازشریف‘ احسن اقبال اور خواجہ آصف نے اقامے لے رکھے تھے۔ اقامے کا مقصد لوٹی دولت کا تحفظ تھا۔ اقاموں سے بیرون ملک منتقل رقم کی واپسی مشکل ہو جاتی ہے۔ کرپٹ ٹولے کو این آر او دیدوں تو زندگی آسان ہو جائے گی۔ این آر او نہ دینے کے مشکل راستے کا انتخاب کیا ہے۔ حکمرانوں کو کرپشن کی وجہ سے ملک تباہ ہوئے ہیں۔ اپوزیشن نے ہماری حکومت بنتے ہی کہہ دیا کہ ملک تباہ ہو چکا۔ یہ ٹوٹ بٹوٹ سمجھتے ہیں کہ مجھے بلیک میل کر دیں گے۔ عام آدمی کی مشکل سے آگاہ ہیں۔ کارکردگی نہ دکھانے والوں کو تبدیل کیا جائے گا۔ نئے سی سی پی او لاہورکو دیکھیں گے کہ وہ کیا کرتے ہیں۔ یہ پہلی اسمبلی ہے جو ڈیزل کے بغیر چل رہی ہے۔ حکومتیں بدلتی رہیں لیکن مولانا فضل الرحمن ہر ایک کے ساتھ رہے۔ مفتی کفایت اللہ کو ہر صورت پکڑیں گے۔گھر پر مشکل وقت آئے تو سب گھر والے مشکل سے گزرتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) اور پی پی ملکی معیشت کو دیوالیہ کر کے گئے۔ ہم نے دو برسوں میں 20 ارب ڈالرز قرضہ واپس لیا۔ ہم نے پچھلی حکومتوں کا لیا گیا قرضہ واپس کیا۔ ان کو ایک ہی خوف ہے کہ یہ حکومت 5 سال پورے کر گئی تو ان کا کھیل ختم ہو جائے گا۔ خیبر پی کے میں ہم نے 5 برس مکمل کئے تو سب کی چھٹی ہو گئی۔ ہم نے 5 سال مکمل کئے تو ان کی سیاست ختم ہو جائے گی۔ ایک ایسا منصوبہ لا رہا ہوں کہ ملک میں کوئی بھوکا نہیں سوئے گا۔نواز شریف نے ہزاروں مجرموں کو پولیس میں بھرتی کیا، لاہور ہائی کورٹ میں آئی جی عباس خان نے مکمل رپورٹ جمع کرائی تھی، شریف خاندان 30 سال پنجاب پر مسلط رہا کئی بیوروکریٹس کی ان سے سیاسی وابسگتی ہو چکی تھی، نیا ادارہ بنانا آسان ہے،پہلے ادارے کو ٹھیک کرنا مشکل ہوتا ہے، پولیس کو ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا، نہ ناں سمجھیں کہ کئی دہائیوں کی خرابی ایک دم ٹھیک ہو جائے گی، موٹروے پولیس بعد میں بنی لیکن ان کی کارکردگی پنجاب پولیس سے مختلف ہے، وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارت ہے۔ سانحہ مچھ کے متاثرین کا خیال رکھیں گے اور برداری کو بھرپور تحفظ فراہم کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان کوئٹہ کا دورہ مکمل کر کے اسلام آباد واپس روانہ ہوئے۔