• news
  • image

عوام کو مطمئن کر کے ہی حکومت آسانی سے 5 سال پورے کر سکتی ہے 

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فوج مخالف بیانات دینے والوں کا علاج ہوگا۔ اداروں پر حملے کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔ سوشل میڈیا سے منسلک افراد سے گفتگو میں وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن نے فوج سے کہا کہ منتخب حکومت کا تختہ الٹ دو۔ پہلی بار جمہوری دور میں اداروں کو اس طرح بدنام کیا گیا۔ سب بے شرم میرے خلاف متحد ہو چکے ہیں۔ اپوزیشن نے تحریری طورپر این آر او مانگا‘ تاہم یہ فیصلہ کن جنگ ہے اور میں نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکوں گا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کارکردگی نہ دکھانے والوں کو تبدیل کیا جائے گا۔ پی ڈی ایم کو ایک ہی خوف ہے کہ یہ حکومت 5 سال پورے کر گئی تو ان کا کھیل ختم ہو جائے گا۔ خیبر پی کے میں ہم نے 5 برس مکمل  کئے تو سب کی چھٹی ہو گئی۔ اب مرکز میں ہم نے 5 سال مکمل کئے تو ان کی سیاست ختم ہو جائے گی۔ ایک ایسا منصوبہ لا رہا ہوں کہ ملک میں کوئی بھوکا نہیں سوئے گا۔
حکومت کے سامنے آج کئی مسائل اور مصائب ہیں۔ ایسے میں حکومت کے خلاف اپوزیشن کی تحریک مزید مشکلات پیدا کر رہی ہے۔ اپوزیشن عموماً حکومت کے لئے دردِ سر ہی بنتی ہے۔ آج کی اپوزیشن کچھ زیادہ ہی بن گئی ہے۔ حکومتی حلقے کہتے ہیں کہ یہ لوگ چونکہ کڑے احتساب کی زد میں ہیں ، اس سے بچنے کے لیے حکومت کے خلاف محاذ کھڑا کر دیا ہے اور این آر او مانگا جا رہا ہے۔ اپوزیشن اس سب کے باوجود حکومت کو زچ کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور اس میں کافی حد تک کامیاب بھی ہے۔ احتساب سے عام لوگوں کو اختلاف نہیں ہو سکتا جس نے ملکی وسائل کو لوٹا وہ کسی رو رعایت کے حقدار نہیں ہو سکتے۔ اپوزیشن کے کئی لوگوں کو کرپشن اور آمدن سے زائد اثاثوں کے قانون کے تحت مقدمات کا سامنا ہے۔ ایسے لوگ مقدمات سے بچنے کے لئے ہاتھ پائوں ضرور مارتے ہونگے مگر یہ سوچ بھی کلی طور پر درست نہیں ہو سکتی کہ پوری کی پوری اپوزیشن کرپٹ ہے۔ 
وزیر اعظم عمران خان نے ایک اور نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا میرا مشن پاکستان سمیت ساری دنیا میں مسلمانوں کو متحد کرنا ہے۔ دنیا میں مسلمانوں میں تقسیم پیدا کی جا رہی ہے۔ ایران اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کی بڑی کوشش کی۔ فتنہ پھیلانے والوں کے پیچھے جائیں گے اور قوم کو اکٹھا کریں گے۔ پاکستان میں لوگوں کو متحد کرنا میرا مشن ہے۔ 
پاکستان کے لوگوں میں اپوزیشن بھی شامل ہے۔ حکومت اپوزیشن کے سخت بیانات سے زچ ہونے کی بجائے اسے اعتماد میں لینے کی کوشش کرے۔ وزیر اعظم کا یہ کہنا کہ سب بے شرم میرے خلاف متحد ہو چکے ہیں۔ ایسے الفاظ ان کی اور ان کے وزرا کی طرف سے عموماً استعمال کئے جاتے ہیں اور پھر جواب آں غزل بھی آتا ہے جس سے سیاست میں کشیدگی تو بڑھنی ہی ہوتی ہے۔ حکومت اپر ہینڈ کی پوزیشن میں ہوتی ہے اس کی طرف سے بڑے حوصلے کی امید رکھی جاتی ہے۔ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا تو اس سے حکومت کے نہیں اپوزیشن کے مقاصد ہی پورے ہوتے ہیں۔ آج کی اپوزیشن ایسا ہونے پر مطمئن بھی ہو گی۔ 
ایک طرف اپوزیشن حکومت کو الجھائے ہوئے ہے دوسری طرف مہنگائی بھی بے قابو ہے جس کا اعتراف حکومت کی طرف سے کیا جاتا ہے مگر تدارک نہ ہونے کے برابر ہے۔ مہنگائی سے تنگ طبقہ بھی اپوزیشن کی تحریک کو سپورٹ کر سکتا ہے۔ پی ڈی ایم کے جلسے پوری کوشش کے باوجود تاریخ ساز نہیں ہو سکے تاہم ہر جلسہ ناکام بھی نہیں ہوا۔ ایسے جلسوں میں مہنگائی سے نالاں لوگ بھی شریک ہوتے رہے۔ ایسے لوگوں کی حکومت انہیں ریلیف فراہم کر کے حمایت حاصل کر سکتی ہے۔ 
پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں بڑے بڑے اجتماعات کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں مگر پاک فوج کے خلاف اس کے بیانیے نے اسے زک پہنچائی ہے۔ پاک فوج کے خلاف پراپیگنڈے کو عوامی سطح پر پذیرائی نہیں مل سکی۔ پاک فوج پر الزام اور دشنام کا پاک فوج کی جانب سے جواب نہ آنا بے مقصد بحث میں الجھنے سے اجتناب اور یہ موزوں اور مناسب حکمتِ عملی کا آغاز ہے۔ اس حوالے سے حکومتی پالیسی اطمینان بخش ہے۔ انفرادی طور پر پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی اور لغو پراپیگنڈہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ اور اس حوالے سے کئے جانیوالے اقدامات کو عوامی سطح پر اطمینان بخش قرار دیا جا رہا ہے۔ 
عمران خان حکومت کی خارجہ پالیسی بہتر رہی ہے۔ اسلامو فوبیا کے خلاف حکومتی کوششوں کو عالم اسلام کی طرف سے سراہا گیا۔ مذاہب میں ہم آہنگی کے حوالے سے عمران خاں کے بیانیے کی عالمی سطح پر پذیرائی ہوئی ہے۔ سعودی عرب اور ایران کو قریب لانے کی وزیر اعظم کی کاوش کو بھی مسلم ممالک کی طرف سے قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ مسلم ممالک کا اتحاد ہر اہل اسلام کی خواہش ہے اس مقصد کے لئے عمران خاں کاربند ہیں۔ ملک کے اندر اتحاد کے لئے بھی ان کو حکمتِ عملی اختیار کرنی چاہئے۔ احتساب جاری رکھیں ، اس کے ساتھ ایسے مشترکات بھی تلاش کریں جن پر اپوزیشن کے ساتھ اتفاق ہو سکے۔ 
وزیر اعظم نے ایسا منصوبہ لانے کا بھی اعلان کیا ہے جس کے بروئے عمل ہونے سے کوئی شہری بھوکا نہیں سوئے گا یقیناً آج ایسے ہی منصوبوں کی ضرورت ہے۔ اس معاملے میں تاخیر کرکے اسے پانچ سال پر محیط نہ کیا جائے۔ ایسے منصوبے آج ہی سامنے آنے لگیں گے تو حکومت کے لئے پانچ سال پورے کرنا مشکل نہیں ہو گا۔ 

epaper

ای پیپر-دی نیشن