آٹے کی قیمت 7 ماہ کی کم ترین سطح پر لاک ڈائون میں10 فیصد گھرانے ایک دن سے زائد بھوکے رہے: ادارہ شماریات
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں آٹے کی قیمت ساڑھے 7 ماہ کی کم ترین سطح پر آ گئی۔ ایک ہفتے میں آٹے کا 20 کلو کا تھیلا 390 روپے سستا ہو گیا۔ ملتان میں آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 390 روپے کمی ہوئی۔ ملتان میں آٹے کا تھیلا ایک ہزار 250 سے 860 روپے کا ہو گیا۔ کراچی میں آٹے کا تھیلا 120 روپے سستا ہوا ہے۔ کراچی میں آٹے کا تھیلا ایک ہزار 320 سے 1200 روپے کا ہو گیا۔ لاڑکانہ میں آٹے کا تھیلا 80 روپے تک سستا ہوا۔ لاڑکانہ میں آٹے کا تھیلا 1200 سے 1120 روپے کا ہو گیا۔ بنوں میں آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 20 روپے کمی ہوئی۔ بنوں میں آٹے کا تھیلا 1220 سے کم ہو کر 1200 روپے کا ہو گیا۔ پشاور کے شہری ملک میں سب سے مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور ہیں۔ پشاور میں آٹے کا تھیلا 1300 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔ کوئٹہ میں آٹے کا تھیلا 1270 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔ خضدار میں آٹے کا تھیلا 1230 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔ اسلام آباد میں 870 ‘ سیالکوٹ میں 855 روپے کا ہے۔ لاہور‘ راولپنڈی میں آٹے کے تھیلے کی قیمت 860 روپے ہے۔ فیصل آباد اور سرگودھا میں آٹے کا تھیلا 860 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت پشاور کے شہری ملک میں سب سے مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور ہیں۔ پشاور میں آٹے کا تھیلا 1300 روپے تک میں فروخت ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ حیدر آباد میں آٹے کا تھیلا 1280 روپے تک میں فروخت ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں آٹے کا تھیلا 1270 روپے جبکہ خضدار میں اس کی قیمت 1230 روپے تک ہے۔ اسلام آباد 870 ‘ سیالکوٹ 855 روپے‘ لاہور اور راولپنڈی میں 860 روپے‘ فیصل آباد‘ سرگودھا‘ گوجرانوالہ اور بہاولپور میں بھی آٹے کے تھیلے کی قیمت 860 روپے تک ہے۔ ادارہ شماریات نے کرونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران پاکستان میں ’سوشو اکنامک اثرات‘ پر بھی رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ میں اپریل سے جولائی 2020 تک معاشی اثرات کے اعداد و شمار شامل ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ معاشی مشکلات کے باعث 30 فیصد گھرانے خوراک کی فراہمی پر عدم تحفظ کا شکار رہے، 10 فیصد گھرانے بعض اوقات ایک سے زائد دن بھوکے رہے جبکہ 12 فیصد گھرانوں کو بعض دفعہ پورا دن فاقہ کشی کا سامنا رہا۔ رپورٹ کے مطابق کرونا کی پہلی لہر کے دوران پاکستان میں ایک کروڑ 70 لاکھ سے زائد گھرانوں کی آمدن متاثر ہوئی۔ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ 50 فیصد گھرانوں نے کم معیاری خوراک خریدی، 47 فیصد گھرانوں نے اپنی بچت خرچ کی یا جائیدادیں فروخت کیں، 30 فیصد گھرانوں نے رشتے داروں سے قرض لیا، 8 فیصد گھرانوں نے بچوں کی تعلیم کا سلسلہ توڑا اور 12 فیصد لوگوں نے اپنے قرضوں کی ادائیگیوں میں تاخیر کی۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ خیبرپختونخوا میں 64 فیصد گھرانوں کی آمدن متاثر ہوئی، کراچی میں 59 فیصد، کوئٹہ میں 51 فیصد اور لاہور میں 49 فیصد گھرانوں کی آمدن متاثر ہوئی۔