• news

وزراء کار کردگی بہتر بنائیں، وزیراعظم:براڈ شیٹ سکینڈل،کمیٹی قائم

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ خصوصی نمائندہ) وفاقی کابینہ نے  براڈشیٹ سکینڈل کو طشت ازبام کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی۔ موسوی کے بیانات اور انگلینڈ کے ہائی کورٹ کے فیصلے کو پیش نظر رکھتے ہوئے  ایک بین الوزارت کمیٹی بنائی گئی ہے جو چیدہ چیدہ نکات کو طشت ازبام کرے گی۔  بجلی بریک ڈائون کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وفاقی کابینہ میں پیش کردی گئی۔ اجلاس میں وزیر توانائی عمر ایوب  نے بتایا کہ بجلی بحالی کیلئے فوری اقدامات کیے گئے تھے۔  منگل  کو وفاقی کابینہ  کا اجلاس  وزیر اعظم عمران  خان  کی زیر صدارت ہوا۔  اجلاس کے بعد  وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے  پریس کانفرنس  سے خطاب  کرتے ہوئے کہا کہ براڈ شیٹ کے معاملے پر مختلف انٹرویوز سامنے آنے پر حکومت نے کمیٹی بنا دی ہے۔ بین الوزارت کمیٹی آنے والے دنوں میں اہم  انکشافات کرے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ براڈشیٹ کے معاملے پر حقائق سے قوم کو آگاہ کریں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ قوم کو بتائیں کہ براڈ شیٹ کو کیسے خریدنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں  نے کہا کہ کمیٹی نہ صرف ان لوگوں جنہوں نے ملک کے اثاثے لوٹے بلکہ اس کمپنی کو جس کام کے لئے پیسے دیئے گئے تھے اور اس نے انکشافات بھی شروع  کئے ہیں اس حوالے سے بھی ہمیں جو انکشافات کرنے ہیں وہ ہم کریں گے۔ انہوں نے کہ براڈ شیٹ سکینڈل 2000 سے شروع ہوا اور جب پی پی پی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کو این آر او دیا گیا تو سرد خانے میں چلا گیا تھا۔ غیر قانونی طور پر اثاثے بیرون ملک منتقل کرکے پاکستانی قوم کے اثاثے لوٹے گئے۔ سابق حکمرانوں نے ملکی خزانے کو نقصان پہنچایا۔ نواز شریف کے  عزیز نے براڈ شیٹ کو رشوت دے کر ان کا نام نکالنے کی کوشش کی۔ براڈ شیٹ معاملہ پر اہم انکشافات کریں گے۔ سینیٹر شبلی فراز  نے کہا کہ حکومت ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے پرعزم ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کے ملازمین کے درمیان عدم توازن کو درست کرنا ضروری ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے خلاف نہیں لیکن کچھ نقائص کو دور کرنا بڑا ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 192 غیر قانونی پٹرول پمپس کو سیل کر دیا گیا ہے۔ غیر قانونی پٹرول پمپس مالکان کو خرید وفروخت کا جواب دینا ہوگا۔ ملک میں 2 ہزار 94 غیر قانونی پٹرول پمپس ہیں۔ پٹرول کی سمگلنگ سے معیاری پٹرول کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے، سمگل شدہ پٹرول ماحولیات اور گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کے علاوہ قومی خزانے کو تقریباً 180 ارب روپے کا نقصان دیتا ہے۔ سزا بھی سخت اور  جوابات دینے کے لیے ایک ہفتہ دیا گیا ہے۔ دوسرا جب طے ہوجائے کہ سمگل شدہ پٹرول بیچا جا رہا تھا تو بڑی سخت سزا ہوگی۔ انہوں نے سینٹ الیکشن کے بارے میں کہا کہ دیکھیں گے کہ اس معاملے پر عدالت ہمیں کیا گائیڈ لائن دیتی ہے۔ ہمارا بنیادی مقصد پیسے کے استعمال کو روکنا ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پی ڈی ایم ہمارے لیے نہیں پورے ملک کے لیے قصہ پارینا بن چکی ہے۔ عوام کرپشن کو بچانے کے لیے کسی کا ساتھ نہیں دیتے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اداروں کی آڈٹ پرائیویٹ سیکٹر سے کروائی جاتی تھی لیکن ہم آہنگی لانے کے لیے ایک میکنزم بنایا گیا ہے جس طرح نیشنل بینک آف پاکستان، او جی ڈی سی ایل، پی ٹی سی اور ان جیسے خود مختار اداروں میں بھی آڈیٹر جنرل کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ میں اداروں میں اصلاحات پر بات ہوئی کیونکہ اداروں میں صلاحیت، شفافیت اور احتساب کا عمل کمپرومائز ہوتا ہے اس لیے فیصلہ ہوا ہے کہ آنے والے دنوں میں ہم اپنی تمام اصلاحات کو سامنے لائیں گے۔ 445 ادارے تھے جن کو ہم 341 پر لے آئے ہیں، کچھ کو ضم کیا اور چند اداروں کو ختم کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے تحت وزارتیں صوبوں کو دینے کے باوجود وفاقی حکومت کے ملازمین کا حجم کم ہونے کے بجائے بڑھ گیا ہے ، اس ضمن میں پنشن کی مد میں ادائیگیاں ہوتی ہیں۔کابینہ نے پنشن کمیشن کو بھی اپنی رفتار تیز کرنے کی ہدایت کی کیونکہ یہ اہم چیزیں ہیں۔ سینیٹرشبلی فراز  نے کہا کہ اسامہ ستی کیس پر بات کرتے ہوئے  کہا کہ وزیراعظم نے ایک نوجوان کو گولیاں مار کر ہلاک کرنے کے واقعہ سخت ناراضی  کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے زور دے کر کہا ہے کہ اگر اس جے آئی ٹی سے لواحقین مطمئن نہ ہوئے تو ان کی تسلی کے مطابق ہائی کورٹ کے جج سمیت کسی کی بھی نگرانی میں انکوائری ہوگی اور جو بھی ذمہ داران ہیں ان کو کڑی سزا دی جائے گی۔ وفاقی وزیرنے کہا کہ انسانی حقوق کی وزارت نے ملک میں جبری گم شدگیوں کے بارے میں بنائے گئے قانون کو بھی فوری تیار کرنے کے لیے وزارت قانون کو ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جنہوں نے اس ملک کے اداروں کو مذاق بنایا اور قومی خزانے کو نقصان پہنچایا پھر ملک کو ایسے قانونی موشگافیوں میں دھکیل دیا جہاں ہمیں ہزیمت اٹھانا پڑی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کو چینی اور گندم کے حوالے سے وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ اگلے 15 روز میں پچھلے برسوں میں حاصل ہونے والے تجربے کی بنیاد پر ایک پالیسی بنائی جائے اور ان نکات کو واضح کیا جائے، جیسا کہ ہم نے دیکھا کہ حکومت سندھ نے گندم کی سپلائی روک کر گندم کی قلت بھی پیدا کی اور قیمت بھی بڑھی تو اس کو روکنے کے لئے قانونی اقدامات لینے کے لیے راستہ بنایا جائے۔ آئندہ کسی صوبے کو یہ حق نہ ملے کہ وہ پورے ملک میں سپلائی چین اور کمی پیدا کرے۔ پی ڈی ایم  ایسی تحریک تھی جس کی بنیاد ہی بڑی کھوکھلی تھی کیونکہ عوام ہمیشہ کرپشن کے خلاف تحریک کے لیے نکلتے ہیں اس لیے اس پر بات نہیں ہوئی۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے اختیارات سے متعلق بل، ہائی سپیڈ ڈیزل کو عام ٹینڈرنگ کے ذریعے ٹیکس اور ڈیوٹی سے استثنیٰ دینے، ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل لاہور کو پولیس سٹیشن ڈیکلیئر کرنے کی منظوری دی گئی۔ نوشہرہ میں کثیرالمنزلہ عمارت کی تعمیر سے متعلق چار رکنی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ قرضوں کے علاوہ بیرونی فنڈز سے متعلق بریفنگ موخرکردی گئی۔کابینہ نے لیگل اینڈ جسٹس ایڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل نیشنل طب کونسل کے نئے ایڈمنسٹریٹر، پاکستان کونسل فار سائنس و ٹیکنالوجی کے بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی کی منظوری بھی دی۔ کابینہ کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کے گزشتہ دور اجلاسوں کے فیصلوں اور اقتصادی رابطہ کمیٹی اور کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاسوں کے فیصلوں کی بھی توثیق کی گئی۔ مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے کابینہ کو آگاہ کیا کہ وفاقی حکومت کے 100سے زیادہ ادارے بند یا دوسرے اداروں کے ساتھ ضم کر دیے گئے ہیں تاکہ حکومت پر مالی بوجھ کم کیا جا سکے اور کارکردگی بہتر بنائی جا سکے۔ کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ اے جی پی آر میں ڈیجیٹلائزیشن کا عمل متعارف کرایا جارہا ہے جس سے مالی بدعنوانی اور کرپشن کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ کابینہ نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے ادارہ کو مزید با اختیار،خود مختار اور شفاف بنانے کے لئے قانونی ترامیم کی اصولی منظوری دی۔ کابینہ نے لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی ایکٹ 2020ء  کے تحت ڈائریکٹر جنرل کی تعیناتی کی شرائط منظور کیں۔  اتھارٹی مستحق وکمزور طبقے کو حصول انصاف کے لئے مالی اور قانونی معاونت فراہم کرے گی۔ کابینہ نے ایف آئی اے ایکٹ 1974ء کے تحت ایف آئی اے کمرشل بنک سرکل لاہور کو پولیس سٹیشن کا درجہ دینے کی منظوری دی۔ اس منظوری کے بعد ایف آئی اے کے اس پولیس سٹیشن کی عملداری کا اختیار لاہور، قصور، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب اور اوکاڑہ تک بڑھ جائے گا جس میں بینکاری جرائم کے خلاف قانونی کارروائی ممکن ہو سکے گی۔ کابینہ نے قومی طب کونسل میں  ارکان کے انتخابات اور ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کی منظوری دی۔ معاون خصوصی برائے صحت نے کابینہ کو آگاہ کیا کہ ملک بھر میں سرنج کے دوباہ استعمال کے خاتمے کے لئے قانون لایا جا رہا ہے۔ کابینہ نے پٹرولیم ڈویژن کے زیر انتظام پبلک سیکٹر کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز بلحاظ عہدہ سرکاری ڈائریکٹرز کی تبدیلی کی منظوری دی۔ کابینہ نے نوشہرہ میں وزارت ریلوے کی جانب سے تعمیرات کا معاملہ کمیٹی کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا جس میں وزیر قانون، وزیر تعلیم، وزیر دفاع اور وزیر ریلوے شامل ہونگے۔ کابینہ نے پاکستان کونسل برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے بورڈ آف گورنرز تشکیل دینے کی منظوری دی۔کابینہ نے گمشدہ افراد کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا اور ان گمشدگیوں کے خاتمے کے لئے قوانین بنانے کی ہدایت کی۔ کابینہ نے یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تنظیم نو کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے تعلیم کے فروغ کے لئے معارف فاؤنڈیشن ترکی اور وفاقی وزارت تعلیم کے مابین مفاہمتی یادداشت دستخط کرنے کی اجازت دی۔ کابینہ نے صوبہ سندھ میں ضمنی انتخابات کے حلقوں میں امن و امان قائم رکھنے کی خاطر پاکستان رینجرز تعینات کرنے کی منظوری دی۔ وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے بجلی بریک ڈاؤن کے بارے میں ابتدائی رپورٹ کابینہ کو پیش کردی ہے۔  وفاقی وزیر توانائی کی جانب سے دی گئی ابتدائی رپورٹ کے مطابق 9 جنوری کی رات کو ملک میں بدترین بلیک آؤٹ فنی خرابی کی وجہ سے نہیں بلکہ انسانی غلطی سے ہوا۔ ذرائع  کے مطابق گدو پاور پلانٹ کے سوئچ یارڈ میں لگے ایک بریکر کی مینٹیننس جاری تھی کہ دن کو کام کرنے والا عملہ سرکٹ بریکر کو بند کیے بغیر چلا گیا، رات کی شفٹ میں عملے نے سرکٹ بریکرکی ارتھنگ ختم کیے بغیر اسے غلط طریقے سے بند کیا، ارتھنگ ہٹائے بغیر سرکٹ بریکر کو بند کرنے سے گدو پاور پلانٹ بیٹھ گیا۔گدو پاور پلانٹ بند ہونے سے پلانٹ سے نکلنے والی ٹرانسمیشن لائنیں بھی ٹرپ کرگئیں۔ ذرائع کے مطابق گدو پاورپلانٹ کے بریکر کی مینٹیننس بھی بغیر منظوری کی جارہی تھی۔ دوسری جانب  پاور جنریشن کمپنی نے کارروائی کرتے ہوئے گدو تھرمل پاور سٹیشن کے 7 ملازمین معطل کردیے۔ ملک میں بجلی کے حالیہ بلیک آؤٹ سے متعلق رپورٹ پاور ڈویژن کو بھی جمع کرا دی  گئی۔ رپورٹ نیشنل پاور کنٹرول سنٹر کی جانب سے جمع کرائی گئی۔ دریں اثناء  وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عوام کیلئے ذاتی اور سستی رہائش کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے ، جاری منصوبوں کو مقررہ مدت میں مکمل کرنے کو یقینی بنایا جائے۔  منگل کو   وزیر اعظم عمران خان سے وفاقی وزیر برائے ہائوسنگ طارق بشیر چیمہ نے  ملاقات کی۔ طارق بشیر چیمہ نے وزیر اعظم کو ہائوسنگ منسٹری کے تحت جاری متفرق منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔

ای پیپر-دی نیشن