• news

پاکستان میں اصل جدوجہد جمہوریت کی ہے، ٹرمپ بھی کہتا دھاندلی ہوئی ثبوت نہیں دیتا: عمران

لاہور‘  اسلام  آباد (وقائع  نگار  خصوصی + خصوصی نامہ نگار + نیوز رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ بھی ان کی طرح کہتا ہے دھاندلی ہوئی ہے لیکن ثبوت نہیں دیتا۔ جب تک ایک ملک کا حکمران جوابدہ اور قانون کے نیچے نہیں ہوگا تو ملک کبھی آگے نہیں جائے گا، جب میں اقتدار میں آکر کرپشن کروں گا تو میں ملک کو تباہ کردوں گا۔ نجی ٹی کو ایک انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چین میں 30 برسوں میں کروڑوں عوام کو غربت سے نکالا گیا جس کا جائزہ لینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ میں انتقال اقتدار کے حوالے سے اس لیے بات کرتا ہوں کہ وہاں ہر محکمہ کی بریفنگ دی جاتی ہے اور اس کے لیے پہلے سے تیاری کی جاتی ہے۔پارلیمانی اور صدارتی نظام حکومت سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت جاگیردارانہ نظام ہے جس کا مطلب ہے نام جمہوریت کا لیتے ہیں لیکن خاندان حکمران بن جاتے ہیں اور 25 سالہ نوجوان والدہ کی وصیت پر آجاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے بھائیوں کے علاوہ جمعیت علماء اسلام میں کوئی اور نہیں اور شریف خاندان اور ان سب کے بچے باریاں لیتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے اندر اصل جدوجہد جمہوریت کی ہے اور یہ دونوں خاندان پہلے کیا تھے اور حکومت میں آنے کے بعد کہاں پہنچے۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کا واحد سیاست دان ہوں جو جی ایچ کیو کی نرسری میں نہیں پلا، ایوب کی کابینہ میں ذوالفقار علی بھٹو واحد سویلین وزیر تھا اور نواز شریف کو پال کر سیاست دان بنایا گیا۔ اپوزیشن کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا کے غریب ترین ملک میں کرپشن ہے اور یہ کرپشن پٹواری یا تھانوں کی کرپشن نہیں ہے بلکہ جب وزیراعظم کرپشن کرتا ہے تو وہ ملک کو تباہ کرکے رکھ دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالات پیمرا سے کہیں آگے نکل گئے ہیں، پیمرا تو ایک چھوٹی چیز ہے اور یہ اندھیرا والا وقت ہے، پاکستان کا ہر ادارہ انہوں نے تباہ کردیا اور ہر جگہ دو نمبر لوگوں کو بٹھایا گیا ہے، جب وزیراعظم اور ان کے وزرا کا احتساب نہیں ہوتا اور انہیں حساب کا خوف نہیں ہوگا تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کے خوش حال ملک میں کرپشن نہیں ہوگی اور غریب ممالک میں نواز شریف اور زرداری بیٹھے ہوئے ہیں۔این آر او مانگنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ فیٹف پر اپوزیشن تحریری طور پر این آر او مانگا اور ہمارے لوگوں کے ساتھ رابطے کیے اور مذاکرات کا مقصد یہی ہے۔ عمران خان نے کمزور حکومت کو اتحادیوں کو سنبھالتے ہوئے اصلاحات کرنا بہت مشکل ہوتا ہے اور حکومت ان لوگوں کو چھوڑ دینا چاہیے جن کو مقابلہ کرنا نہیں آتا ہو۔انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف سے بڑا طاقت ور کوئی نہیں آیا، نیب اور عدلیہ اس کے قبضے میں تھی لیکن میرے قبضے میں تو نیب بھی نہیں ہے وہ بھی ایک کلثوم نواز نکلی تو انہوں نے گھبرا کر این آر او دے دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ براڈ شیٹ سے کیا نکلا ہے، وہ شور یہ مچا رہا ہے کہ ہم نے ان کے اثاثوں کو ڈھونڈ نکالا لیکن حکومت نے واپس لے لیا۔انہوں نے کہا کہ ظفر نام کا ایک آدمی ایک دفعہ ملا تھا اور انہوں نے رقم کی بات کی تھی لیکن یہ نہیں بتایا کہ وہ براڈ شیٹ کا حصہ ہے۔انہوں  نے کہا ہم اس موسوی سے کہیں گے کہ پوری تفصیلات دیں اور اب حکومت ان سے تفصیلات مانگے گی اور پتہ چلایا جائے گا کیا ہوا۔عمران خان نے کہا کہ معاہدہ تو ظفر نامی شخص سے ہوا تھا براڈ شیٹ سے نہیں ہوا تھا یہ تو ابھی مجھے پتہ چلا ہے کہ وہ براڈ شیٹ کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو ملکوں نے فارن فنڈنگ کی پیشکش کی تھی فارن فنڈنگ کا حساب ہونا چاہئے۔ اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دی ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پنجاب پولیس میں اصلاحات اور کارکردگی کے حوالے سے اجلاس منعقد  ہوا۔ آئی جی پنجاب انعام غنی نے وزیراعظم کو پنجاب پولیس کی کارکردگی میں بہتری لانے کے لیے کی جانے والی اصلاحات اور اقدامات پر بریفنگ دی۔ آئی جی پنجاب کی پولیس اسٹیشن کی مالی خود مختاری اور مصالحتی کونسل کے مکینزم کے حوالے مجوزہ تجاویز وزیر اعلی کو پیش کر دی گئی ہیں۔  وزیراعظم نے آئی جی پنجاب کو ہدایت کی کہ عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں، عوام کے مسائل کے حل میں صرف میرٹ پر عملداری کی جائے، انصاف کی فراہمی کی راہ میں حائل اہلکاروں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے ماضی میں پولیس میں سیاسی بھرتیاں کی گئیں جس کا نقصان لوگوں کو اٹھانا پڑا۔کوئی قانون سے بالاتر نہیں، پولیس کسی سیاسی اثر و رسوخ کو خاطر میں نہ لائے۔ انہوں نے کہا  کہ  لوگ آپ سے تب مطمئن ہوں گے جب آپ سب سے یکساں اور قانون کے مطابق سلوک کریں گے۔پولیس افسران جرائم کے خاتمے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کریں اور تھانوں میں وزٹ کریں۔ پنجاب پولیس کا امیج  بہتر کرنے کی ضرورت ہے، اور اس کے لیے آپ کو بہت محنت کرنا پڑے گی،  اہم پوزیشنز پر ایماندار افسران تعینات کرنے کا اثر گراس روٹ تک جاتا ہے۔ پنجاب میں تمام تعیناتیاں صرف میرٹ اور کارکردگی کی بنیاد پر کی جائیں تا کہ لوگوں کی انصاف تک حقیقی رسائی ممکن ہو سکے۔ جب آپ بڑے جرائم پیشہ افراد کو قانون کی گرفت میں لائیں گے تو چھوٹے جرائم پیشہ عناصر کے لئے یہ سبق ہو گا۔قبضہ مافیا کے خلاف بھرپور ایکشن لیا جائے۔وزیراعظم نے چیف سیکرٹری پنجاب اور آء جی پنجاب کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔  اجلاس میں وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار اور وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ امور بیرسٹر شہزاد اکبر بھی موجود تھے۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پنجاب میں زرعی پیداوار کی استعداد میں اضافے اور ویلیو چین کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت زرعی پیداوار کی استعداد اور معیار کو بہتر کرنے کے لئے ہر  زرعی پروڈکٹ کی   ویلیو چین کے لئے   علیحدہ اور جامع ایکشن پلان مرتب کرے۔وزیر اعظم نے مزید ہدایت کی کہ ساٹھ فی صد آبادی زراعت کے شعبے سے منسلک ہے لہٰذا اس شعبے کی ترقی اور اسکو  جدید خطوط  پر استو ار کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔۔ وزیر اعظم نے زراعت کے شعبے کے بنیادی  فوڈ سیکورٹی کے مسائل کو حل کرنے کے علاوہ زرعی  پیداوار کی ویلیو ایڈیشن پر بھرپور توجہ  دینے کی ہدایت کی اور مکمل ٹائم لائن کے ساتھ جامع حکمت عملی بنانے کی تاکید کی جسکے تحت موجودہ استعد اد کو تین گنا بڑ ھایا جاسکتا ہے۔ وزیر اعظم نے زراعت کے شعبے میں مکمل ریفارمز کے لئے اس سے منسلک  تمام شعبے جن میں لا ئیو اسٹاک ، زرعی پیداوار ، فشریز شامل ہیں، ان کو جدید اور کارپوریٹ انداز میں چلانے کے لئے ہدایت کی۔وزیر اعظم نے اس ضمن میں وفاقی حکومت  کی جانب سے پنجاب حکومت کو زرعی شعبے کی اصلا حات میں در پیش تمام  مسائل کے فوری تدارک اور حل کے لئے معاونت کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم عمران خان  نے  صوبہ پنجاب میں نئے لیبر انسپکشن رجیم کے آغاز  کی تقریب میں بھی شرکت کی۔ وزیراعظم عمران خان کو  نئے لیبر انسپیکشن رجیم پر بریفینگ دی گئی۔  وزیر اعظم عمران خان نے لیبر کے استحصال کو رو کنے اور  ایز اف ڈوئینگ بزنس کے فروغ کے حوالے سے اقدامات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کرونا وبا کے تناظر میں ملکی لیبر کا تحفظ  اور سمال و میڈیم انڈسٹریز کا فروغ ناگزیر ہے۔ وزیراعظم نے صوبے میں نئے لیبر انسپیکشن رجیم کے آغاز کی حوصلہ افزائی کی اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ایک جامع اور موثر حکمت عملی مرتب دینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ  نئے ریجیم میں مزدوروں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے اور اس پر کسی طرح کا کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی ملاقات کی جس میں صوبے کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان اور سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کے درمیان ٹیلیفونک رابطے میں ملک کی مجموعی صورتحال اور سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے حوالے سے بتایاگیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اور پرویز الٰہی کے درمیان فون پر رابطہ ہوا ہے جس میں وزیر اعظم نے چوہدری شجاعت حسین کی خیریت بھی دریافت کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اور پرویز الٰہی کے درمیان ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، وزیر اعظم نے پرویز الٰہی سے کہا کہ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے وزیر اعلی پنجاب آپ سے رابطہ کریں گے۔پرویز الٰہی نے وزیر اعظم عمران خان سے گفتگو میں سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کی ہامی بھری، انہوں نے کہا کہ ہم آپ کے اتحادی ہیں اور آپ کا پورا ساتھ دیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن