کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر مکمل عملدرآمد ہوگا، مردم شماری کے نتائج ای سی سی بھیجے جائینگے
کراچی (سٹاف رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ)وفاقی اور سندھ حکومت نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت منصوبے مشترکہ طور پر مکمل کیے جائیں گے ۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ شہر کے تین بڑے نالوں پر کام کر رہے ہیں جس میں اب تک کوئی مزاحمت سامنے نہیں آئی ہے۔ ابتدائی سروے میں مکانات ہٹانے کی تعداد زیادہ اور ہزاروں میں تھی پھر اس میں کمی آئی ہے ۔وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ ہمارے پاس سیاست کرنے کے بہت سے مواقع ہوتے ہیں لیکن ترقیاتی کام مل کر کرنا چاہیے۔وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وزیراعظم کے کراچی کے پیکج کے تحت ایک سوگیارہ ارب کے منصوبے اب بنیں گے۔ان خیالات کا اظہارانہوںنے ہفتہ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں کراچی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں بارشوں کے بعد وفاقی، صوبائی حکومت نے نکاسی آب کے لیے منصوبہ بنایا جس کے لیے نالوں کی صفائی اور ان پر سے تجاوزات ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا، پہلے تین بڑے نالوں پر کام کر رہے ہیں جس میں اب تک کوئی مزاحمت سامنے نہیں آئی ہے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیاتی عمل اسد عمر نے کہا کہ کرونا ویکسین سے متعلق قوم سے کوئی جھوٹ نہیں بولا گیا اور رواں سال کی پہلی سہ ماہی تک ویکسین دستیاب ہوجائے گی ۔ہفتہ کو وزیراعلی ہائوس میں کراچی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر امین الحق کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ کراچی والے کچھ عرصے سے سندھ اور وفاقی حکومت کی طرف دیکھ رہے تھے کہ دونوں حکومتوں نے مل کر شہر کے لیے کام کرنے کا جو اعلان کیا تھا اس پر عمل ہوگا یا نہیں، ان منصوبوں میں سے کچھ وفاق کی ذمہ داری ہے کچھ پر صوبائی حکومت کام کرے گی، جبکہ کچھ مشترکہ طور پر مکمل کیے جائیں گے۔کرونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے گزشتہ روز معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے بیان کے حوالے سے اسد عمر نے کہا کہ ویکسین سے متعلق قوم سے کوئی جھوٹ نہیں بولا گیا اور رواں سال کی پہلی سہ ماہی تک ویکسین دستیاب ہوجائے گی۔مردم شماری کے حوالے سے اسد عمر کا کہنا تھا کہ مردم شماری پر تحفظات سندھ، بلوچستان سمیت تین صوبوں کے تھے اور ہیں، یہ شماری ہمارے دور میں نہیں ہوئی تھی جبکہ صرف اس مردم شماری پر نہیں بلکہ ہر مردم شماری پر کراچی کو اعتراض رہے ہیں۔قبل ازیں کہ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی میزبانی میں کراچی رابطہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔وزیراعلی سندھ کے ہمراہ صوبائی وزرا سعید غنی، ناصر شاہ، مشیر مرتضی وہاب، چیئرمین پی اینڈ ڈی ، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ، کمشنر کراچی، ایڈمنسٹریٹر کراچی شریک تھے۔وفاقی حکومت کی جانب سے وفاقی وزرا اسد عمر، امین الحق، علی زیدی، ایم این اے نجیب ہارون، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹنٹ جنرل اختر نواز ستی، ایف ڈبلیو او اور دیگر اداروں کے نمائندگان شریک ہوئے۔ ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات ہوئی جس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی بھی مردم شماری کے معاملے پر ایم کیو ایم کے فیصلے سے متفق ہے مردم شماری کے حوالے سے تحفظات ہیں جن سے کئی بار آگاہ کر چکے ہیں پی ٹی آئی کا اہم وفد ایم کیو ایم مرکز آیا دونوں جماعتوں کی قیادت کے درمیان گفتگو کا اہم نکتہ مردم شماری رہا گیا مردم شماری پر بہت سے سوالیہ نشان اس مردم شماری کے نتائج کو اسی سی میں بھیجنے کا فیصلہ ہوا ہے گفتگو میں یہ فیصلہ بھی ہوا ہے کہ دوبارہ مردم شماری جلد ہوگی ملاقات می دونوں جماعتوں کی قیادت نے اس فیصلے کی تجدید کی ہے۔