• news

سینٹ : بھارتی قید میں حریت رہنمائوں کی حالت زار پر متفقہ قرارداد

اسلام آباد (نیوز رپورٹر) سینٹ نے بھارت کی غیر قانونی قید میں کشمیری حریت رہنماؤں کی حالت زار پر قرارداد منظور کر لی۔ قرارداد قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ تہاڑ جیل میں قید یاسین ملک سے بھارت کے ناروا سلوک کی سینٹ شدید مذمت کرتا ہے۔ یاسین ملک کو جیل میں رکھنے کیلئے بھارت کے نئے جھوٹے الزامات پر بھی شدید تحفظات ہیں۔ حکومت پاکستان یاسین ملک‘ آسیہ اندرابی و دیگر کشمیری رہنماؤں کا مقدمہ یو این  انسانی حقوق کونسل میں اٹھائے۔ یاسین ملک بدنام بھارتی تہاڑ جیل  کے ڈیتھ سیل میں قید ہیں۔ حکومت پاکستان یو این انسانی حقوق کونسل سے مطالبہ کرے کہ بھارت کشمیری رہنماؤں کو رہا کرے اور کشمیری رہنماؤں کی قید کا معاملہ تمام بین الاقوامی فورمز پر اٹھائے اور اس معاملے پر پیشرفت سے  سینٹ کو 45 دن میں آگاہ کرے۔ علاوہ ازیں مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے سینٹ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ دو افراد کی نیب حراست میں ہلاکت کا کہا گیا تھا۔ اسد منیر نے خود کشی کیوں کی اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ نیب کی حراست میں ایک موت 2004ء اور ایک 2014ء میں ہوئی۔ کسی کی خود کشی کو نیب سے منسوب نہیں کیا جا سکتا۔ سوال اٹھایا گیا وزیراعظم نے کہا کہ براڈ شیٹ معاملے کو پبلک کیا جائے‘ ہم نے پبلک کر دیا۔ براڈ شیٹ کو رقم کیوں ادا کی؟۔ براڈ شیٹ کا معاملہ 2000ء میں شروع ہوا۔ اس وقت مشرف کی حکومت تھی۔ پرویز مشرف دور میں نواز شریف ڈیل کے تحت بیرون ملک گئے۔ نیب نے 2003ء میں براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدہ منسوخ کر دیا تھا۔ ایک کمپنی کو 2008  میں 1.5 ارب ادائیگی کر دی جاتی ہے۔ جس کے بارے میں 2009ء کو پتہ چلتا ہے کہ غلط کمپنی کو ادائیگی کر دی گئی۔ جنوری 2016ء میں براڈ شیٹ کیس کی سماعت لندن میں ہوئی۔ نیب نے دونوں کمپنیوں کے ساتھ معاہدے منسوخ کر دیئے۔ وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے بروقت گندم کی ریلیز نہیں کی جس کی وجہ سے صوبے میں آٹا مہنگا ہو گیا۔ اکتوبر نومبر تک سندھ نے جو  12 لاکھ ٹن آٹا لیا ہوا تھا ریلیز کرنے سے انکار کیا۔  ادارہ شماریات کے مطابق پنجاب میں 20 کلو آٹے کی بوری 860  جبکہ سندھ میں یہی آٹے کی بوری 1100 روپے کی ہے۔ یہ سب سندھ حکومت کی نااہلی تھی یادانستہ طور پر ایسا کیا گیا۔ 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی درخواست کی جائے گی ۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے 4 گنا زیادہ قرضہ لیا۔ لوگ گیس کی عدم فراہمی سے پریشان ہیں۔ ایک وزیر نے تمام ذمہ داری سابق حکومت پر ڈال دی ۔ سینیٹر پرویز  رشید نے کہا کہ جو ناانصافیاں ہوئی ہیں برداشت کر رہا ہوں۔ الیکشن میں آزاد امیدوار آٹے میں نمک کے برابر ہوتے ہیں۔ پی ٹی آئی کی ڈھائی سال کی کارکردگی دیکھ کر گلگت‘ بلتستان کے لوگوں نے ان کو ووٹ نہیں دیا۔ عبدالغفور حیدری نے کہا کہ گلگت بلتستان میں دھاندلی کرائی گئی۔ شرمندگی کی بات ہے ملائیشیا نے ہمارا جہاز روکا۔ یہ لوگ حکومت  کرنے کے قابل نہیں۔ سلم مانڈوی والا نے کہا کہ معاشی صورتحال  پر وزیر خزانہ کو جواب دینا چاہئے۔ شہزاد اکبر نے نیب حراست میں لوگوں کے مرنے کا اعتراف کیا۔ حکومت کو سنجیدگی سے معاملے کو دیکھنا چاہئے۔ انتظار میں ہوں کہ کب میرا ٹرائل شروع ہوتا ہے۔ معاملہ ختم ہونے کی بجائے بڑھتا جا رہا ہے۔ کوئی اکاؤنٹ جعلی نہیں ہوتا۔ بنک اکائونٹ کیسے جعلی ہو سکتا ہے۔ وزیر خزانہ  عبدالحفیظ شیخ نے سینٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے کہا ہے کہ پاکستانی ہر کسی کو چاہتے ہیں۔ ہر کسی کا ماضی اور حال واضح ہے۔ حال کو سمجھنے کیلئے ماضی میں جانا پڑتا ہے۔  ڈالر سستا رکھنے سے مقامی تیار اشیاء  رک جاتی ہیں اور ہماری اشیاء کی طلب میں کمی آ جاتی ہے۔ ڈالر سستا رکھنے کیلئے اپنے ڈالر جھونکنے پڑتے ہیں۔حکومت نے اپوزیشن کی تجویز پر  براڈشیٹ معاملہ سینٹ کی پورے ایوان کی کمیٹی  میں زیر غور لانے کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاملہ سینٹ میں زیر بحث لایا جائے تاکہ قوم کو سچ کا پتہ چل سکے۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر جاوید عباسی کے نکتہ اعتراض پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز  نے کہا کہ وہ سینیٹر جاوید عباسی کی اس تجویز سے اتفاق کرتے ہیں کہ سینٹ کی کمیٹی آف دی ہول بنائی جائے اور یہ معاملہ سینٹ میں زیر بحث لایا جائے تاکہ پوری قوم کو سچ کا پتہ چل سکے۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی اور سینیٹر پرویز رشید کی طرف سے اٹھائے گئے مختلف نکات کا جواب دیتے ہوئے  قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ گلگت بلتستان الیکشن میں عوام نے ووٹ کی پرچی کے ذریعے اپنا فیصلہ سنایا۔ اس وقت پی ڈی ایم جلسہ جلسہ جلوس جلوس کھیل رہی تھی، انہیں سمجھ جانا چاہئے کہ عوام اپنا فیصلہ دے چکی ہے۔ انہیں سیاسی اور انتخابی محاذ پر عوام نے مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ براڈ شیٹ پانامہ ٹو ہے، اس میں وہی چیز سامنے آئی کہ اقتدار میں آئو، مال بنائو، منی لانڈرنگ کرو اور اس کے بعد این آر او حاصل کرلیا۔ جب ملزمان حکومت میں تھے اور وہ کیس کی پیروی کر رہے تھے تو کیس تو ہارنا ہی تھا، ان کے نزدیک قوم کے پیسے لٹ گئے، ان کے اپارٹمنٹ تو بچ گئے۔ کاوے مساوی نے بھی کہا کہ یہ لوگ بات کو گھمانے کے ماہر ہیں۔ سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ عوام حیران ہیں کہ وہ جنہیں رہنما سمجھتے تھے وہ تو رہزن نکلے۔ مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے سینٹ میں اظہار خیال کرتے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کیلئے اتفاق رائے سلطان سکندر راجہ کے نام پر ہوا تھا ان کے آتے ہی چیف ا لیکشن کمشنر  دفتر کے سامنے احتجاج کا اعلان ہو گیا۔ الزام تراشی سے کسی قانون میں اصلاحات نہیں ہوں گی۔ حکومت کی طرف سے اپوزیشن کو پیشکش کرتا ہوں احتساب کا ایسا نظام ہو جو شفاف اور تیز ہو ایسا احتساب ہونا چاہئے جس سے ملک کا پیسہ چوری نہیں ہو۔ براڈ شیٹ ہول کمیٹی تجاویز پر حکومت نے اعتراض نہیں کیا۔ حکومت نے ڈیڑھ سال سے سٹیٹ بنک سے قرض نہیں کیا۔ وفاقی وزیر صنعت و پیداوار احمد اظہر نے سینٹ کو بتایا کہ براڈ شیٹ کا کیس این آر او کا وہ معاوضہ ہے جو ن  لیگ اور پیپلز پارٹی نے پرویز مشرف کے ساتھ کیا۔ ہمیشہ کی طرح این آر او کی قیمت قوم کو ادا کرنی پڑ رہی ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن