• news

فارن فنڈنگ کیس کی جلد سماعت کیلئے یادداشت پیش کرنے کی بات محض بیان نکلی

اسلام آباد (قاضی بلال) پی ڈی ایم کے مسلسل کئی روز سے چیف الیکشن کمشنر کو یادداشت پیش کرنے کی بات محض سیاسی بیان ہی ثابت ہوا۔ پی ڈی ایم کی جانب سے الیکشن کمیشن حکام سے ملاقات کیلئے کوئی رابطہ نہ کیا گیا اور نہ ہی الیکشن کمیشن کو فارن فنڈنگ کیس کی جلد سماعت مکمل کرنے کے حوالے سے کوئی یادداشت پہنچائی گئی۔ پی ڈی ایم کا جلسہ کیلئے سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے۔ وفاقی دارالحکومت نیم فوجی دستوں اور پولیس کے گھیرے میں رہا۔ اٹک، جہلم، مری اور آزاد کشمیر کے ساتھ ساتھ کے پی کے سے بھی ریلیوں کی شکل میں گیارہ پارٹیوںکے اراکین شریک ہوئے۔ ریڈ زون میں موجود  تمام سرکاری عمارتوں کے باہر خاردار تاریں لگا کر عام افراد کا داخلہ بند کر دیا گیا تھا۔ جبکہ الیکشن کمیشن کی عمارت کو چاروں اطراف سے پولیس اور رینجرز کے دستوں نے اپنے حصار میں لے رکھا تھا، سیف سٹی کے کیمروں کی مدد سے ریڈ زون کی مانیٹرنگ کی جاتی رہی جبکہ سیکیورٹی اور امن و امان کی مجموعی صورتحال کی مانیٹرنگ کیلئے وزارت داخلہ میں کنٹرول روم قائم کیا گیا تھا۔ مولانا فضل الرحمان کے گھر میں قائدین کیلئے لذیز کھانے کا انتظامات کئے تھے جبکہ عام کارکنوں کیلئے بریانی کی صرف دو دیگیں تیار کی گئیں تھی۔ جڑواں شہروں میں ٹریفک معمول کے مطابق چلتی رہی عوام اپنے کاموںمیں مگن رہے ۔
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پی ڈی ایم  کی طرف سے آج الیکشن کمیشن کو جو یادداشت  پیش کی جائے گی اس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ  چھ برس سے فارن فنڈنگ کیس  زیر سماعت ہے لیکن  ابھی تک سنگین مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات مکمل نہیں کی گئی جس کے باعث  الیکشن کمیشن کی ساکھ، غیر جانبداری اور مجرمانہ غفلت کی داستانیں زبان زدعام ہو گئی ہیں۔ چار صفحات کی اس یادداشت پر اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، مسلم لیگ کی طرف سے شاہد خاقان عباسی، بلوچستان سے اختر مینگل، میر کبیر، محمود خان اچکزئی، سمیت قائدین کے دستخط ہیں۔ یادداشت میں کہا گیا ہے کہ اس معاملہ کی تحقیقات کرنے والی سکروٹنی کمیٹی کو تحقیقات مکمل کرنے کیلئے لامحدود مدت  تک توسیع دینا سخت تشویش کا باعث ہے۔ یہ انوکھا معاملہ ہے کہ ملزم جماعت، سکروٹنی کمیٹی کو خود ہی کنٹرول کر رہی ہے۔ تمام ثبوتوں  کی موجودگی میں اس کیس کا  جلد  فیصلہ کیا جائے۔ تحقیقاتی کارروائی کو خفیہ نہ رکھا جائے۔ مقدمہ کے مدعی اکبر ایس بابر کی حفاظت کیلئے انتطامات کئے جائیں۔

ای پیپر-دی نیشن