براڈ شیٹ : 5رکنی کمیٹی قائم ، 45دن میں تحقیقات مکمل کریگی، وفاقی کابینہ : تفصیل قوم کے سامنے لائیں:ـ وزیراعظم
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں براڈشیٹ کے معاملہ پر وزراء کی سہ رکنی تحقیقاتی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں ایک اور 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو پینتالیس روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ نئی کمیٹی سپریم کورٹ کے یا ہائی کورٹ کے کسی سابق جج کی سربراہی میں تشکیل دی جائے گی اور اس میں ایف آئی اے کے سینئر افسر، وزیراعظم کے نامزد کردہ سینئر لائر اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کے آفس کے نمائندے شامل ہوں گے۔ کمیٹی جس کو بلانا چاہے طلب کر سکے گی اور کس ادارے سے کوئی کاغذ طلب کرنا چاہے کر سکے گی۔ اس کی رپورٹ پبلک کی جائے گی ، کمیٹی بینی فٹ دینے اور لینے والوں کو بے نقاب کرے گی۔ کمیٹی کے ٹی آر اوز بنا دئیے گئے۔ اس بات کا اعلان وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز، وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد حسین چوہدری اور وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کمیٹی لندن ہائیکورٹ کے براڈ شیٹ کیس کے فیصلے کی روشنی میں تحقیقات کرے گی اور اس فیصلے میں جو کردار سامنے آئے ہیں ان کو دیکھے گی۔ نئی کمیٹی کے ٹی او آرز تشکیل دیدیئے گئے ہیں۔ قبل ازیں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کابینہ کمیٹی نے براڈ شیٹ سے متعلق سفارشات وزیراعظم کو پیش کر دیں۔ سفارشات میں کہا گیا ہے کہ سکینڈل میں ملوث تمام کرداروں کیخلاف تحقیقات ہوں گی۔ تحقیقات میں رکاوٹ بننے والے فریقین کو شامل تفتیش کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے براڈ شیٹ کیس کی تفصیل قوم کے سامنے رکھنے کی ہدایت کی۔ وفاقی کابینہ کو سول سروس ریفارمز پر بریفنگ دی گئی۔ وفاقی کابینہ کو ملک میں کرونا کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا گیا۔ کابینہ ارکان نے رائے دی کہ کرونا ابھی ختم نہیں ہوا‘ احتیاط کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں پی ڈی ایم کے احتجاج پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر منصوبہ بنید اسد عمر نے کابینہ کو کرونا اثرات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تعمیراتی سیکٹر میں فیصلہ سازی سے 2 کروڑ آبادی کی آمدن بحال ہوئی۔ پچانوے فیصد افراد کا روزگار بحال ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کمزور طبقے کو مدنظر رکھتے ہوئے متوازن حکمت عملی اپنائی۔ حکومتی پالیسی کا محور غریب اور دیہاڑی دار طبقہ ہے۔ کرونا کیسز میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے۔ کابینہ نے یورو‘ سکوک اور پانڈا بانڈز سے حاصل منافع پر ٹیکس کی چھوٹ کی منظوری دی۔ علی مہدی کو چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈ لمیٹڈ تقرری کی منظوری دی گئی۔ پاور ڈویژن کے تحت کور کمیٹی کے ممبران کو مالی ایوارڈ دینے کی منظوری دی گئی۔ کراچی ڈوک لیبر بورڈ کے ممبران کی نامزدگی کی منظوری دی گئی۔ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل کی منظوری دی گئی۔ وفاقی کابینہ نے کمیٹی برائے قانونی کیسز کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔ کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے فیصلوں کی بھی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کے فیصلوں کی بھی توثیق کی۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت کرونا ویکسین پر بھی اجلاس ہوا۔ اسد عمر‘ حماد اظہر‘ معاونین خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان‘ ثانیہ نشتر نے شرکت کی۔ وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ چند روز قبل دو ویکسین کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری دی گئی۔ مزید ویکسینز کی منظوری کیلئے اقدامات کو فاسٹ ٹریک کیا جا رہا ہے۔ منظور شدہ دو ویکسینز کے حصول کیلئے اقدامات جاری ہیں۔ رواں سال پہلی سہ ماہی میں ویکسنیز کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ منظور شدہ ویکسینز کے حصول اور فراہمی کے اقدامات تیز کئے جائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کرونا کے حوالے سے ہماری حکمت عملی کامیاب رہی۔ ملک میں مکمل لاک ڈاؤن لگاتے تو بھیانک نتائج نکلنے تھے۔ کرونا کے دوران ہسپتالوں پر بوجھ بھی کم ہوا۔ کرونا کیسز کم ہو رہے ہیں۔ حکومت سنبھالتے ہی معاشی فیصلے کرنا پڑے۔ این سی او سی کا ماڈل کامیاب رہا۔ مؤثر حکمت عملی کا نفاذ ممکن ہوا۔ دنیا میں پاکستان واحد ملک تھا جس نے کرونا کے دوران غریب کا سوچا۔ بھارت میں کرونا کی وجہ سے غربت میں اضافہ ہوا۔