• news

پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس: سلیم مانڈوی  والا‘ اعجاز ہارون 4 فروری کو نیب طلب

اسلام آباد (نامہ نگار) ڈپٹی چئیرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون کے خلاف پلاٹس الاٹمنٹ کا ریفرنس سماعت کیلئے مقرر کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے دونوں کو 4 فروری کو طلب کرلیا۔ نیب کی جانب سے ڈپٹی چئیرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔ نیب ریفرنس کے مطابق کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ کیس میں سلیم مانڈوی والا نے سرکاری پلاٹس عبدالغنی مجید کو بیچنے میں اعجاز ہارون کی سہولت کاری کی جبکہ اعجاز ہارون نے پلاٹس کی بیک ڈیٹ فائلیں تیار کیں جس کے بدلے انہیں جعلی اکائونٹس سے بھاری رقوم ملیں۔ ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون کو 14کروڑ روپے جعلی اکانٹس سے وصول ہوئے۔ دوسری جانب ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا نے نیب کیسز پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ کیس سے میرا کوئی تعلق نہیں۔ مجھے احتساب عدالت کا کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔ اگر احتساب عدالت کا نوٹس موصول ہوا تو عدالت کے سامنے پیش ہوں گا۔ احتساب عدالت کے ہر نوٹس اور قانونی نکات کا قانون کے مطابق جواب دیا جائے گا۔ احتساب عدالت کے ریفرنس یا نوٹس کے حوالے سے قانونی ٹیم سے رابطے میں ہوں، ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ میں نے کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا۔ میرے خلاف کوئی ثبوت بھی موجود نہیں۔ نیب کا ادارہ سیاست دانوں کا میڈیا ٹرائل کرنا بند کرے۔ انہوں نے کہا کہ نیب ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ میری کوئی بے نامی جائیداد نہیں ہے نہ کوئی فرنٹ مین ہے۔ سلیم مانڈوی والا کے مطابق کڈنی ہلز پلاٹس کیس سیاسی کردار کشی کے لئے بنایا گیا ہے۔ میں نے کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا اور میرے خلاف کوئی ثبوت بھی موجود نہیں ہیں۔ نیب ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نیب کو بے نقاب کرنے کی میری جدوجہد جاری رہے گی۔ نیب کا ادارہ سیاست دانوں کا میڈیا ٹرائل کرنا بند کرے۔ میری کوئی بے نامی جائیداد نہیں ہے نہ کوئی فرنٹ مین ہے۔

ای پیپر-دی نیشن