دشمن پراپیگنڈا کر رہے، جبری مذہب تبدیلی‘ شادی کی شکایات انتہائی کم ہیں: طاہر اشرفی
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پاکستان میں جبری مذہب کی تبدیلی اور جبری شادی کی شکایات انتہائی کم ہیں۔ گذشتہ تین ماہ میں توہین ناموس رسالت کے قانون کے غلط استعمال کی ایک شکایت نہیں ہے۔ پاکستان دشمن عناصر پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے پراپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ عالمی ذرائع ابلاغ میں فیصل آباد کی مسیحی بچی کے حوالہ سے شائع ہونے والی خبر کے بارے میں پولیس اور مقامی اداروں کے پاس کوئی شکایت درج نہیں ہوئی جس بچی کی شکایت آئی اس پر مکمل قانونی کارروائی کی گئی۔ مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔ اسلامی اور عرب ممالک کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ بات چیئرمین پاکستان علماء کونسل و نمائندہ خصوصی وزیراعظم برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے عالمی ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان کیلئے ہر پاکستانی بیٹی قوم کی بیٹی ہے۔ خواہ اس کا تعلق کسی بھی مذہب و مسلک سے ہو اور اس کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ بطور نمائندہ خصوصی وزیراعظم تمام اقلیتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ان کی شکایات کو میرٹ اور عدل وا نصاف کے مطابق حل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جبری شادیوں کے چند ایک واقعات ہوئے ہیں لیکن حکومت پاکستان کے ایکشن کے بعد اب یہ سلسلہ رک گیا ہے اور اس سلسلہ میں قانون سازی بھی ہو رہی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انٹر فیتھ ہارمنی کونسلز کے کنوینئیرمقرر کیے جا رہے ہیں اور ان کونسلز کے قیام کے بعد بین المذاہب و بین المسالک ہم آہنگی میں مزید بہتری آئے گی۔ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ عرب آئندہ ایام میں کویت، سعودی عرب، عراق، بحرین، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک سے تمام شعبوں میں تعاون بڑھے گا۔ اسرائیل کے حوالہ سے حکومت پاکستان کا موقف واضح ہے لہذا اس پر بحث کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس عربیہ ملک میں کسی قسم کے انتشار کی تحریک کا حصہ نہیں بن سکتے اور نہ بنیں گے۔