جنوبی ایشیا میں سکول جانیوالے88فیصد بچے گھر پر انٹرنیٹ سے محروم
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+اے پی پی)جنوبی ایشا میں سکول جانے کی عمر والے 88 فیصد بچوں کوگھر پرانٹرنیٹ کی سہولت دستیاب نہیں ہے، کووڈ۔19 کی وجہ سے سکولوں کی بندش سے پاکستان میں تقریبا 40 ملین بچوں کی تعلیم متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف اور انٹرنیشنل کمیونیکیشن یونین(آئی ٹی یو) کی رپورٹ کے مطابق جنوری ایشیا کے ممالک میں سکول جانے کی عمروں والے 88 فیصد بچوں کے پاس گھر پر انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب نہیں ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کووڈ۔19 کی عالمی وبا سے قبل بھی 21 ویں صدی کے تقاضوں کو پورا کرنے ، تعلیم و تربیت اور بہتر روزگار حاصل کرنے کے حوالہ سے نوجوانوں کے ایک بڑا طبقہ کو انٹرنیٹ تک رسائی کی ضرورت تھی۔ یونیسف نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل تقسیم عدم مساوات کا سبب بن رہی ہے جس کی وجہ سے پہلے ہی مختلف ممالک اور معاشرے باہم منقسم نظر آتے تھے۔ رپورٹ کے مطابق دیہی ، کم آمدنی والے اور غریب گھرانوں کے بچوں اور نوجوانوں کو اس صورتحال سے شدید مسائل درپیش ہیں جو ان کی ترقی میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔ مزید برآں دنیا بھر میں سکول جانے کی عمر والے دو تہائی بچوں کو گھر پر انٹرنیٹ کی سہولت حاصل نہیں ہے۔ اسی طرح کی صورتحال کا نوجوان طبقہ کو بھی سامنا ہے اور 15 تا 24 سال کے 759 ملین نوجوانوں کے پاس گھر میں یہ سہولت حاصل نہیں جو نوجوانوں کی تعداد کے 63 فیصد کے مساوی ہیں۔ یونیسف نے کہا ہے کہ بچوں اور جوانوں کو گھر میں انٹرنیٹ کی سہولت کی عدم دستیابی ڈیجیٹل گیپ سے آگے ہے جس سے دنیا کا مقابلہ کرنے اورعلم کے حصول میں ان کو مشکلات کا سامنا ہے۔ دوسری جانب افریقی ممالک میں یہ صورتحال مزید پیچیدہ ہے اور سکول جانے کی عمر رکھنے والے ہر دس میں سے 9 بچوں کو یہ سہولت حاصل نہیں ہے۔ یونیسف نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ ڈیجیٹل گیپ کے خاتمہ کے لئے جامع حکمت عملی کیتحت اپنا کردار ادا کرے۔