• news

عمران کو الیکشن کیلئے دو ملکوں سے پیسہ آیا، کوئی اسرائیل تسلیم نہیں کراسکتا: فضل الرحمن

کراچی (نیوز رپورٹر) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ1940کی قرارداد پاکستان کے قیام کی بنیاد ہے تو اسرائیل کو مسترد کرنے کی بھی بنیاد ہے۔ قرارداد پاکستان میں  بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے یہ الفاظ شامل ہیں کہ ’’یہودی فلسطینی زمینوں میں اپنی آبادیاں بنارہے ہیں اس عمل کو تسلیم نہیں کرتے‘‘۔ بانی پاکستان کا فرمان ہے کہ اسرائیل نے مسلمانوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپا۔ ہم کبھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔ جبکہ  شاہ فیصل نے فرمایا تھا کہ تمام عرب اسرائیل کو تسلیم کرلیں تب بھی ہم نہیں کریں گے۔ امت مسلمہ ان توانا آوازوں کو ابھی تک نہیں بھولی۔ امریکی صدر جوبائیڈن بیت المقدس میں امریکی سفارتخانہ کھولنے کا فیصلہ واپس لینے کا اعلان کریں۔ پانچ فروری کو راولپنڈی میں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو مزار قائد سے متصل شاہراہ پر جمعیت علمائے اسلام ف کے تحت اسرائیل نامنظور ملین مارچ سے خطاب میں کیا۔ مولانا فضل الرحمان  نے کہا کہ جب اسرائیل بنا تو پہلے وزیر اعظم نے اسرائیل کی خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھی کہ دنیا میں ایک نوزائیدہ مسلم ملک پاکستان کو ختم کرنا ترجیح ہوگی۔ اس ملک کو تسلیم کرنا پاکستان کی وفاداری کیسے ہوسکتی ہے؟۔ پاکستان کے غدار ہی اسرائیل کو تسلیم کریں گے۔ اگر پاکستان کے وفا دار ہیں تو اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔ قادیانیوں کی اصل پناہ گاہ اسرائیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس بتاتا ہے کہ عمران خان کو الیکشن کے لیے پیسہ دو دشمن ملکوں سے آیا۔ اسرائیلیوں نے بھی اس فنڈ میں حصہ ڈالا۔ مولانا فضل الرحمن نے واشگاف اعلان کیا کہ اسرائیل کو کسی کا باپ تسلیم نہیں کرا سکے گا۔ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ عمران خان یہودیوں کا ایجنٹ ہے، وہ آج سچ ثابت ہورہا ہے۔ جو کچھ کرلو میری آواز کرہ ارض کے کونے کونے تک پہنچ چکی ہے۔ جمائما کے بھائی کی الیکشن میں عمران خان نے مہم چلائی۔ جو ایک پاکستانی نژاد کے مقابلے یہودی کی مہم چلائے تو اسے ایجنٹ نہ کہیں۔ عمران خان کو وزیر اعظم کہنا بھی جرم ہے۔ میںمولوی ہوں یا نہیں اس کا فیصلہ عالم اسلام کو کرنا ہوگا۔ جس کو خاتم النبیین پڑھنا نہ آتا  ہو وہ کہتا ہے کہ مجھے (فضل الرحمن کو) مولانا کہنا ظلم ہے۔ عجیب اتفاق ہے پاکستان میں حکومت کو نہیں ماننے کی تحریک چل رہی ہے ساتھ ہی اسرائیل کو بھی نہیں مانتے۔ سعودی عرب کے حکمرانوں اور عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ حرمین شریفین کے تحفظ کے لیے بچہ بچہ کٹ مرنے کو تیار ہے۔ یورپ امریکا نے اسرائیل کو بغل بچہ بنایا۔ اب حرمین شریفین پر قبضہ کی سازش کررہے ہیں۔ حکمرانوں نے کشمیر کو بیچ دیا۔ انہوں نے اقتدار میں آنے سے قبل ہی کشمیر کی تقسیم کا فارمولا پیش کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران کشمیر فروش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑا اعتراض ہے کہ مدرسہ کے طلبا جلسوں میں کیوں آتے ہیں۔ طلبا عاقل و بالغ ہیں۔ ملک پر کڑا وقت آیا تو یہ طلبا مورچوں میں جاکر ملک کا دفاع کریں گے۔ ملک سے وفاداری کوئی ہم سے سیکھے۔ تم تو سب دودھ کے عاشق ہو۔ تم انگریز کے پالتو تھے آج امریکا کے پالتو ہو۔ امریکا سے کہتا ہوں ٹرمپ تو ایسا تھا جیسا ہمارے والا۔ موجودہ امریکی حکمران سنجیدہ بھی ہیں اور جمہوریت پسند بھی۔ امریکا بیت المقدس میں سفارتخانہ کھولنے کا فیصلہ واپس لے۔ مولانا فضل الرحمن نے  عربی میں مسجد اقصیٰ کے خطیب اور اسماعیل ہانیہ کو پیغام دیتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فلسطینی بھائیوں کو واضح پیغام دیتا ہوں کہ پاکستانی قوم خون کے آخری قطرے تک آپ کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ مفتی اعظم اور مسجد اقصیٰ کے خطیب شیخ عکرمہ نے اپنے خطا ب میں کہا کہ مسجد اقصیٰ‘ مسجد حرام جیسی حرمت رکھتی ہے ، ہم قبلہ اول کے حوالے سے پاکستانی عوام کی محبت اور جذبہ اور جدوجہد کا احترام کرتے ہیں۔ جے یو پی کے رہنما مولانا اویس نورانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان پر اسرائیل کی فرنچائز حکومت مسلط ہے۔ ملک میں عقیدہ ختم نبوت سے لے کر تہذیب پر ہونے والے تمام حملوں کے تانے بانے تل ابیب سے ملتے ہیں۔ پاکستان اور اطراف کی طاقتور قوتیں کان کھول کر سنیں عوام اسرائیل کو تسلیم کرنا کبھی برداشت نہیں کریں گے۔ قوم کو گھبرانے کی ضرورت نہیں اب ان کے گھبرانے کا وقت ہے۔ ان کو حکومت سے نکالیں گے۔ جے یو آئی ف کے مرکزی رہنما عبدالغفور حیدری نے اپنے خطاب میں کہا کہ سلیکٹڈ حکمرانوں کو کراچی سے پیغام دیا کہ اسرائیل نامنظور۔ پاکستانی کبھی فلسطینیوں کے قاتل اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ رشید ہر بوٹ میں فٹ آتے ہیں۔ کبھی قاف لیگ کبھی ن کبھی پی ٹی آئی۔ حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ فلسطین کی جدوجہد آزادی کی حمایت کی ہے۔ فلسطینی قوم پاکستانی عوام کے جذبوں کی قدر کرتی ہے۔ مسلم امہ کسی صورت اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گی۔ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے اپنے  خطاب میں کہا کہ ملک میںاسرائیل کر تسلیم کرنے کے بیانیے کو تقویت دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسرائیل کو اس وقت تک تسلیم نہیں کرتے جب تک بیت المقدس کو آزاد نہیں کیا جاتا۔22 کروڑ عوام اس بات پر متفق ہیں کہ فلسطین، بیت المقدس اور کشمیر کے عوام کا سودا نہیں کرنے دیں گے۔ پی ڈی ایم بھی اس موقف پر متحد ہے۔ ایسی حکومت لائی گئی جس سے پاکستان کمزور ہوا۔ 2018 کا الیکشن چوری کیا گیا۔ کڑیاں آپس میں ملتی ہیں۔ پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا اپنے مقاصد کے لیے پشتونوں کو دہشت گرد قرار دیتی ہے۔ مدارس کے طلبہ کو بھی اسی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ شاہ فیصل نے  اسرائیل عرب ملکوں کی زیرقبضہ علاقے خالی رکھنے کی شرط رکھی۔ اسرائیل سے ہماری کوئی ازلی دشمنی نہیں۔ اسرائیل کو تسلیم کرنا فلسطین کی آزادی سے مشروط کیا جائے۔ رہنما جماعت اسلامی پاکستان اسد اللہ بھٹو نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطینیوں کی حمایت کرنا ہمارے ایمان کا ہی تقاضا نہیں بلکہ پاکستان کے آئین کا بھی تقاضا ہے۔ عمران خان گو مگو کی پالیسی ترک کرکے واضح موقف اختیار کریں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اسرائیل کے معاملے میں فلسطینیوں کی رضا مندی کے بغیر اسرائیل نامنظور کا ہی نعرہ لگائیں گے۔ حکومت نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا  شوشا چھوڑا۔ حکومت کشمیر پر سودے بازی کرچکی ہے۔ عمرانی حکومت میں بھارت وہ کرگزرا جس کی 70 سال میں ہمت نہ ہوئی۔ پی ڈی ایم نے بحث چھیڑ دی کہ پاکستان میں عدلیہ میڈیا اور جمہوریت یا سیاسی جماعتیں آزاد ہیں یا نہیں۔ ہر الیکشن میں کراچی میں ووٹوں پر ڈاکہ ڈالا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن