• news

سینٹ میں براڈ شیٹ تحقیقات کیی گونج ، این ایف سی سے کوئی کٹوتی نہیں ہوئی : حکومت

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) سینٹ میں بھی براڈ شیٹ تحقیقات کی گونج سنائی دی۔ مسلم لیگ (ن) کے جاوید عباسی نے براڈ شپ کے کرداروں کو کمیٹی میں بلانے کا مطالبہ کر دیا۔ سینیٹر بابر اعوان نے کہا کہ حکومت نے مطالبے پر براڈ شیٹ سے متعلق کمیٹی قائم کی۔ انکوائری کمیٹی ذمہ داروں کا تعین کرے گی۔ اپوزیشن جماعتوں کے  ارکان نے  سی پیک اتھارٹی سے متعلق حکومت کی جانب سے اطمینان بخش جواب نہ دیئے جانے پر سینٹ اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔ سینٹ اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر محمد جاوید عباسی اور جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے سوال اٹھایا کہ سی پیک اتھارٹی آرڈیننس ختم ہو چکا ہے۔ اسد عمر نے جواب میں کہا کہ سی پیک اتھارٹی آرڈیننس کی مدت مئی 2020 میں ختم ہو گئی تھی۔ سی پیک اتھارٹی کا قانون جلد پارلیمنٹ میں پیش کر دیا جائے گا۔ جبکہ سی پیک منصوبوں سے متعلق تمام انتظامی اور مالی معاملات وزرات منصوبہ بندی دیکھ رہی ہے۔ وزیر حماد اظہر نے کہا کہ جس شخص پر براڈ شیٹ، پاناما کا الزام ہے اسے تو آپ ملک کا وزیر اعظم لگانا چاہتے ہیں۔ اپوزیشن کے تمام اراکین نے حکومتی اراکین کی جانب سے تسلی بخش جواب نہ ملنے پر اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے رواں سیشن کیلئے پینل آف چیئر کا اعلان کردیا۔ رخسانہ زبیری، سیمی ایزدی اور نزہت صادق پینل آف چیئر میں شامل ہیں۔  علاوہ ازیں حکومت نے دو سال میں  5 ارب ڈالرز اور 4.5 ٹریلین روپے کے قرضے حاصل کیے۔ جمعہ کو چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینٹ اجلاس ہوا۔ وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے این ایف سی میں سے صوبوں کے 154 ارب کی کٹوتی کے سوال پر کہا کہ این ایف سی سے کسی قسم کی کٹوتی نہیں ہوئی، وفاق یہ حق ہی نہیں رکھتا کہ ایوارڈ سے صوبوں کی کٹوتی کرے۔ وزارت خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران حکومت نے 16.4 ارب ڈالرز کے بیرونی قرضے جبکہ 19.9 ٹریلین روپے کے اندرونی قرضے واپس کیے گئے۔ مشیر تجارت نے کہا کہ ہماری ایکسپورٹس بڑھنا شروع ہوچکی ہیں۔ وزارت خزانہ نے سینٹ میں دیئے گئے تحریری جواب میں کہا کہ اکتوبر 2020ء میں زرمبادلہ کے ذخائر 19 ارب 39 کروڑ اور دسمبر 2020ء میں ذخائر 20 ارب 51 ارب ڈالرز تھے۔  12 سال میں ایف بی آر کے ٹیکس اکٹھا کرنے میں 309 فیصد اضافہ ہوا۔ مشیر تجارت عبد الرزاق دائود نے بتایا کہ جون 2020 میں کورونا کے باعث ملک کی ایکسپورٹ صفر ہو گئی تھی۔ سینٹ اجلاس میں وزارتوں کے نمائندوں کی عدم حاضری پر شیری رحمان نے توجہ دلائی۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ اگلے اجلاس میں بتایا جائے کہ فیک اکاؤنٹس کے حوالے سے کیا کام ہورہا ہے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ آزادی رائے کی آڑ میں گستاخی کی جاتی ہے۔  چیئر مین سینٹ نے کہاکہ فیک اکائونٹس کے حوالے سے پی ٹی اے اور ایف آئی اے کو کمیٹی میں بلایا جائے۔ بعد ازاں سینٹ اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ 

ای پیپر-دی نیشن