• news

عظمت سعید متنازعہ ، اپوزیشن : اعتراض مسترد: حکومت

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ (ن) نے براڈ شیٹ انکوائری کمیٹی کا سربراہ غیر متنازعہ شخص کو بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید سے درخواست کی ہے کہ وہ اس کمیٹی کے سربراہ نہ بنیں۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے (ن) لیگ کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید براڈ شیٹ انکوائری کمیٹی کے سربراہ نہ بنیں۔ عظمت سعید شوکت خانم ہسپتال بورڈ کے ممبر ہیں۔ انہوں نے کیس کی اوپن سماعت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عوام فیصلہ کریں گے کہ کیا کرپٹ سیاستدان تھے یا وہ لوگ جو اس طرح کے معاہدے کرکے اربوں بناتے رہے۔ ہم سامنے رکھیں گے کہ کس طرح سیاستدانوں کو عوام کی نظروں میں گرائے جانے کی کوشش مشرف دور سے شروع ہوئی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جو ادارہ ملک میں نام نہاد کرپشن روکنے آیا، وہ خود کرپشن میں ملوث ہے، ان لوگوں کو بچانے کیلئے عظمت سعید کی سربراہی میں کمیشن بنایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے کمیشن بنایا اور اپنے ہی وزرا کو رکھ لیا، حصہ مانگنے والے آج وزرا ہیں۔ اس حکومت کے اہلکار ان پیسوں سے حصہ مانگتے رہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کرپٹ ترین حکومت اقتدار میں ہے۔ پنجاب حکومت میں ہر نوکری بک رہی ہے، ہر چیز پر سودا ہو رہا ہے۔ آج بجلی، گیس، آٹا اور چینی سمیت ہر چیز مہنگی ہے۔ وزرا پریس کانفرنسز کرتے ہیں لیکن اپنی ناکامی پر بات نہیں کرتے۔ جسٹس ر عظمت سعید کا وہی حال ہوگا جو جاوید اقبال کا ہوا۔ عوام استعمال ہونے والوں کو معاف نہیں کرتے۔ عدلیہ اور ججوں کا احترام کرتے ہیں۔ احترام ان کا ہو گا جو خود کو اہل ثابت کریں۔ مسلم لیگ (ن) براڈ شیٹ معاہدہ سامنے لے آئی۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں شاہد خاقان عباسی‘ احسن اقبال‘ خرم دستگیر نے مشترکہ پریس کانفرنسن کی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ براڈ شیٹ معاہدے  پر سابق چیئرمین نیب کے دستخط ہیں۔ حکومت براڈ شیٹ کو ایک ہزار کروڑ روپے دے چکی ہے۔ پیسے کیوں اور کس لئے بھیجے گئے۔ براڈ شیٹ پر بہت سے پردہ نشینوں کے نام سامنے آتے رہیں گے۔ آج پنجاب میں ہر نوکری فروخت ہو رہی ہے۔ وزراء بتانے سے قاصر ہیں کہ وہ ناکام  کیوں ہوئے۔ نیب  بے نقاب ہو چکا۔ ان کو چلانے والوں کی کرپشن بھی بے نقاب ہو گئی۔ چند دن پہلے بننے والی کمپنی سے معاہدہ کیا گیا اور یہ یکطرفہ معاہدہ ہے کہ آج انڈسٹری کے پاس گیس ہے نہ سی این جی سٹیشنز کے پاس۔ جو کرپشن روکنے آیا وہ سب سے بڑا کرپٹ نکلا۔ کیا کرپٹ لوگ کرپشن روکیں گے۔ یہاں سے پیسے سفارتخانے کے اکاؤنٹ میں بھیجے گئے۔  ہمیں حقائق عوام کے سامنے رکھنے ہیں۔ آج عظمت سعید صاحب کا امتحان ہے۔  یہ بات ایک ہزار کروڑ روپے کی کرپشن کی نہیں یہ ملک کی سیاست کو تباہ کرنے کی داستان ہے۔ اس میں بہت سے لوگوں کے نام آئیں گے۔علاوہ ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جسٹس (ر) شیخ  عظمت سعید کو براڈ شیٹ تحقیقاتی کمیٹی کا سربراہ بنانے کا فیصلہ مسترد کر دیا ہے۔ پارٹی کی ترجمان  مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا کہ جن سے تحقیقات ہونی چاہیے، انہی سے تحقیقات کرانا انصاف کا قتل ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران  خان  ہمت کرکے قوم کو بتائیں کہ آپ کو این آر او چاہئے۔ نیب کے سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سے ہی تحقیقات کرانا براڈ شیٹ سے بڑا فراڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس (ر) عظمت سعید متنازع شخصیت اور معاہدہ کرنے والوں میں شامل تھے۔ بدنام زمانہ براڈ شیٹ کے ساتھ نیب کے معاہدے پر دستخط کے وقت شیخ عظمت سعید ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب اور سینیئر قانونی عہدے پر فائز تھے۔ مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ عمران خان  نے ثابت کردیا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کے  تحت کوئی بھی شفاف، آزادانہ اور منصفانہ تحقیقات نہیں ہو سکتی۔ اور یہ تقرر دراصل عمران صاحب اور ان کی حکومت کی بدنیتی ہے۔ انہوں نے  کہا کہ جسٹس (ر) شیخ عظمت سعید شوکت خانم ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز کے رکن ہیں۔ جب کہ نیب بطور ادارہ براڈ شیٹ سے پاکستان کو پہنچنے والے نقصانات کا ملزم ہے اور سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سے کرائی جانے والی تحقیقات شفاف اور منصفانہ کیسے ہوسکتی ہیں؟۔ یہ معاہدہ ہی پاکستانی عوام کو پہنچنے والے 10 ارب روپے کے نقصان کی وجہ بنا۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے مارشل لا کے دوران بطور ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب شیخ عظمت سعید شریف خاندان بالخصوص نواز شریف کیخلاف مقدمات بنانے پر مامور تھے۔ مشرف دور میں نیب میں نواز شریف کیخلاف مقدمات بنانے میں سٹیٹ بنک کے عامر عزیز بھی عظمت سعید کے ساتھ شامل رہے۔  پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تاڑر نے کہا ہے کہ ہمیشہ سے نیب کیسز میں کھودا پہاڑ نکلا چوہا کی مثال ہی بنی ہے۔ بہت عرصے سے شہزاد اکبر بھی میڈیا پر آ کر کاغذ نہیں لہرا رہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ امید ہے ہائیکورٹ سے حمزہ شہباز کو ضمانت مل جائے گی۔ حمزہ شہباز شریف کو قید میں 19 ماہ ہو چکے ہیں۔ نیب رپورٹ میں درج ہے کہ حمزہ شہباز کیس میں مزید 10سے 12 ماہ لگ سکتے ہیں۔ عطا تارڑ نے کہا کہ براڈ شیٹ کا جب معاہدہ ہوا تو شیخ عظمت نیب پراسیکیوٹر تھے۔ شیخ عظمت کا براڈ شیٹ کیس کی تحقیقات کرنے کا حق نہیں بنتا۔پیپلزپارٹی براڈشیٹ تحقیقاتی کمیٹی نے تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کو مسترد کردیا، پی پی پی کے سیکرٹری جنرل نیر بخاری نے بیان میں کہا کہ براڈشیٹ معاملے کی تحقیقات عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے کمیٹی سربراہ کی تعیناتی سے حکومت کی بد دیانتی سامنے آ چکی ہے ،جسٹس ر شیخ عظمت سعید کو سربراہ بنانے کا مقصد تمام ملبہ اپوزیشن اور سابقی حکومتوں پر گرانا ہے شیخ عظمت سعید نیب کے پراسیکیوٹر رہ چکے ہیں جبکہ شوکت خانم کے بورڈ آف گورنرز کے رکن ہیں،پیپلزپارٹی تحقیقاتی کمیٹی پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتی ہے،براڈشیٹ انتہائی اہم معاملہ ہے، شفاف طریقے سے معاملے کی تحقیقات چاہتی ہے۔
رالپنڈی +کراچی (جنرل رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات شبلی فراز نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن کو شرم ہے نہ حیا۔ ان کو ہمیشہ عادت ہے کہ انہیں اپنی پسند کے ججز چاہئیں۔ جان بوجھ کر معاملے کو متنازعہ بنایا جا رہا ہے۔ ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا کس کا نام سامنے آئے۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کا قائداعظم کے مزار پر خطاب کرنا قیامت کی نشانی ہے۔ گولڈن ٹیمپل کا دورہ کرنے والے کیسے مزار قائد پر بول سکتے ہیں۔ کراچی کوسٹ گارڈز ہیڈ کوارٹرز میں میڈیا سے  بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے پاس اب کہنے کے لیے کچھ نہیں بلکہ سیاست کرنے کے لیے ختم نبوت، کشمیر اور اسرائیل تین موضوع ہیں۔ حالانکہ عمران خان نے جتنا یو این میں کشمیر کا کیس لڑا کسی اور نے نہیں لڑا۔ وزیراعظم نے مودی کو ہٹلر کے نام سے متعارف کرایا ہے۔ مجھ سے زیادہ اس ملک میں کشمیر ایشو کو کوئی نہیں سمجھتا۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کا قائداعظم کے مزار پر خطاب کرنا قیامت کی نشانی ہے۔ گولڈن ٹیمپل کا دورہ کرنے والے کیسے مزار قائد پر بو ل سکتے ہیں۔ تاریخ پڑھیں انہوں نے قیام پاکستان سے پہلے قائداعظم کو کیا کیا کہا تھا۔ آپ جو مرضی کر لیں آپ کا دور اقتدار نہیں آئے گا۔ مولانا سمجھ رہے ہیں (ن) لیگ کے ساتھ مل کر سیاسی کردار بن جائے گا۔ ان کی 5 یا 6 سیٹیں ہیں ان کا کوئی رول نہیں بنے گا۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ ملک میں معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے اور پی ڈی ایم والے نہیں چاہتے ہم ترقی کریں۔ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ یہ لوگ سینٹ انتخابات میں حصہ لیں گے۔ استعفے دیئے گئے نہ ہی سینٹ انتخابات سے باہر ہورہے ہیں۔ سینٹ اوپن بیلٹ کے ذریعے انتخابات کا فیصلہ عدالت کرے گی۔ جو حشر الیکشن کمشن کے باہر احتجاج کا ہوا وہی لانگ مارچ کا ہوگا۔ وفاقی وزیر نے براڈ شیٹ انکوائری کمیٹی کے سربراہ عظمت سعید پر اپوزیشن کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کچھ کہنے سے پہلے پڑھ لیا کریں۔ شیخ عظمت سعید ایک بہت بڑا نام ہے۔ یہ ان پر بھی اعتراض کررہے ہیں۔ مجھے بتائیں کہ کیا شیخ عظمت کبھی نیب کے پراسیکیوٹر رہے ہیں؟۔ مریم کے لئے یہ خبر کافی ہے کہ شیخ عظمت نے والیم ٹین پڑھی ہوئی ہے۔ آئندہ دنوں میں براڈ شیٹ سے متعلق مزید انکشافات ہوں گے اور براڈ شیٹ پاکستان کا پاناما ٹو ثابت ہوگا۔ ان انکشافات میں (ن) لیگ کے مزید اثاثے سامنے آسکتے ہیں۔ براڈ شیٹ سے جو نکلے گا اپوزیشن کو لپیٹ میں لے گا۔ براڈ شیٹ کمیٹی کا سربراہ عظمت سعید کو نہ بنائیں تو کیا ملک قیوم کو بنائیں۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں ریڈ الرٹ ہے۔ عالمی طاقتیں پاکستان اور سی پیک کو ڈسٹرب کرنا چاہتی ہیں۔ خفیہ ایجنسیوں نے بہت سے واقعات کو ہونے سے روکا۔ امن دشمن عناصر کی پوری کوشش ہے کراچی میں بدامنی پیدا ہو۔ سندھ حکومت سیف سٹی کیلئے رینجرز سے تعاون کرے۔ دوسری طرف وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد حسین چودھری نے کہا کہ جسٹس (ر) عظمت سعید کو براڈ شیٹ انکوائری کمیٹی کا سربراہ بنانا درست فیصلہ ہے۔ لیکن اپوزیشن کو تحقیقات کے لئے افتخار چودھری اور ملک قیوم چاہئے۔ پی ڈی ایم کے پاس اب کہنے کیلئے کچھ نہیں۔ اوپن بیلٹ کے ذریعے سینٹ انتخابات کا فیصلہ عدالت کرے گی۔ شہباز نے 2000ء میں نیب کو 75 لاکھ ڈالر دیئے۔ مریم نواز جان لیں ایسا بالکل نہیں ہو گا۔ شیخ رشید نے کہا کہ ن لیگ کی 85 ملین سے 100 ملین کی پراپرٹی براڈ شیٹ میں آ سکتی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن