وزیراعلیٰ سندھ اور علی زیدی کی اجلاس میں تلخ کلامی، ایک دوسرے کیخلاف وزیراعظم کو خط لکھ دیئے
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر علی زیدی آمنے سامنے آ گئے جس پر دونوں نے وزیراعظم کو ایک دوسرے کی شکایت کردی۔ وفاقی وزیر علی زیدی نے رابطہ کمیٹی میٹنگ میں مراد علی شاہ سے سخت لہجے میں بات کی جس پر مراد علی شاہ نے وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھا جس میں کہا گیا ہے کہ علی زیدی نے میٹنگ میں پارلیمانی زبان اور رویئے کا لحاظ نہیں کیا، علی زیدی نے میٹنگ میں سب کے سامنے وزیراعلیٰ سے نامناسب رویہ اختیارکیا اور وہ اس سے قبل بھی وزیر اعلیٰ سے نامناسب رویہ اختیارکرچکے ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ رابطہ کمیٹی میٹنگ میں یہ رویہ روایات کے خلاف ہے، میٹنگ میں علی زیدی انتہائی تکبر اورغرور سے وزیراعلیٰ کو مخاطب کرتے رہے۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ خط کے ذریعے اپنا احتجاج ریکارڈ کرارہا ہوں لہٰذا آئندہ اجلاس میں علی زیدی سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کی شکایت کے بعد وفاقی وزیر علی زیدی نے بھی اس معاملے پر وزیراعظم کو جوابی خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مرادعلی شاہ نے شائستگی کی حدود پھلانگ کر وزیراعظم کو خط بھجوایاہے، ان کا خط ان کے دماغ میں سمائے بلاجواز تکبر اور بے وجہ غرور کا مظہر ہے۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ کراچی میں ترقیاتی سرگرمیوں کیلئے نگراں کمیٹی بنے 6 ماہ سے زائد ہوگئے، کمیٹی میں صوبائی حکومت، اہم وفاقی وصوبائی اداروں کے ذمہ دار، 3 وفاقی وزرا بھی ہیں، سندھ سالڈویسٹ مینجمنٹ بورڈ اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی منتقلی کا پوچھنے پرموصوف برہم ہوئے۔ خط میں علی زیدی نے کہا کہ وزیراعلیٰ 6 ماہ سے ان اداروں کی نچلی سطح تک منتقلی کی راہ میں رکاوٹ ہیں، کراچی کاکچرہ کیسے اٹھانا ہے اور نالے کیسے صاف کرنے ہیں اس پرکمیٹی کوکئی اجلاس کرنا پڑے، بنیادی شہری سہولیات پر کئی اجلاس مرادعلی شاہ کی نااہلی اور شرمناک نکمے پن کی علامت ہے لہٰذا مراد علی شاہ کو وفاقی حکومت اور قوم سے کیے وعدوں کی پاسداری کا پابند بنایا جائے۔ خط میں کہا گیا کہ کمیٹی رکن کے بطور منصوبوں پر پیشرفت اور تکمیل میں تاخیر پر سوال پوچھنا میرا بنیادی حق ہے، ایک مرتبہ پھر وزیراعلیٰ سندھ کے رویے اور طرز عمل کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے 16 جنوری کے اجلاس میں ہونے والی بدمزگی سے متعلق وزیراعظم عمران خان کو کانفیڈینشل خط لکھا تھا، جس میں علی زیدی کے روئیے پر وزیراعظم کو آگاہ کیا تھا، تاہم علی زیدی نے وہ کانفیڈینشل مراسلہ پبلک کردیا۔ علی زیدی کے روئیے اور بدکلامی پر اسد عمر نے مراد علی شاہ سے معافی مانگی، علی زیدی ہر اجلاس میں بدتمیزی والا رویہ اختیار کرتے ہیں۔ وزیراعظم کو بھیجا گیا وزیراعلیٰ کا حساس خط کیسے میڈیا پر آیا؟ صوبائی وزیر سعید غنی نے سوال اٹھا دیا۔ کہا وفاق اور سندھ میں تعاون کو ایسے وزیر سبوتاژ کرتے ہیں۔ علی زیدی نے کیسے وہ خط میڈیا کو جاری کیا‘ ان کی رائے میں علی زیدی کو کمیٹی تو کیا‘ کابینہ میں بھی نہیں ہونا چاہئے۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ نے انتہائی صبرو تحمل کا مظاہرہ کیا۔ ایک نامناسب لفظ نہیں کہا‘ علی زیدی کے جانے کے بعد اسد عمر سے گلا کیا‘ وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے وزیراعظم کو لکھے گئے خفیہ خط کو علی زیدی نے منظر پر لاکر غیر مناسب اقدام کیا۔ کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سابق رکن قومی اسمبلی اور کارکنوں کی پیپلزپارٹی میں شرکت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں سعید غنی کا کہنا تھا کہ خط پر’کانفیڈینشل‘ لکھا ہوا ہے، لوگ اندازہ لگالیں کہ کن کی جانب سے سنجیدگی اور غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے، علی زیدی نے خط میں وہ کچھ لکھ دیا جو نہیں لکھنا چاہیے تھا۔ وزیراعلیٰ نے اسد عمر سے اس پر گلہ ضرور کیا یہ آدمی اس لائق نہیں کہ اسے ایم این اے ہونا چاہیے۔ صوبائی وزیر اطلاعات ناصر حسین نے کہا کہ سعید غنی کے مؤقف کی تائید کرتا ہے۔ ہم بھی باتیں سنا سکتے تھے مگر وزیراعظم کو خط لکھا جواب کا انتظار ہے۔این این آئی کے مطابق کراچی ٹرانسفارمیشن پیکیج سے متعلق اجلاس میں کیا ہوا تھا ؟ وزیراعلی سندھ اور صوبائی وزرا اگر علی زیدی کو جواب دیتے تو کیا ہوتا سندھ حکومت کے ترجمان مشیر قانون، ماحولیات و ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضی وہاب نے اہم اجلاس کی تفصیلات بتا دیں۔ بیرسٹر مرتضی وہاب نے وفاقی وزیر علی زیدی کے ہتک آمیز روئیے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ علی زیدی کا ایسا رویہ کوئی پہلی مرتبہ نہیں تھا علی زیدی پہلے بھی اس قسم کا رویہ اپنا چکے ہیں۔ ایک وفاقی وزیر کو ایسی بچکانہ حرکت زیب نہیں دیتی انہیں اپنے روئیے کو درست کرنا ہوگا۔ ہم نے بردباری کا مظاہرہ کیا کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ملکر ہی کراچی کے مسائل حل کرسکتی ہیں۔ بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے تحفظات کا وفاقی وزیر اسد عمر اور امین الحق کے سامنے اظہار کیا اور اسکے بعد وزیراعظم کو خط لکھا، ہم چاہتے تو یہ خط لیک کرسکتے تھے میڈیا یا سوشل میڈیا پر دے سکتے تھے مگر ہم نے ایسا نہیں کیا۔وفاقی وزیر علی زیدی کو اپنے روئیے پر غور کرنا ہوگا انہیں اپنے منصب کا خیال رکھنا چاہئے۔