سی پیک منصوبے کی پیشرفت میں کوئی رکاوٹ نہ سست روی کا شکار ہوا: عاصم باجوہ
اسلام آباد (نامہ نگار) پاکستان کے لیے پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبہ بہت اہمیت کا حامل ہے اور اس کو کامیاب بنانے کے لیے کوئی بھی کسر چھوڑی نہیں جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار چئیرمین سی پیک اتھارٹی جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے سینئیر آفیشلز اور تحقیق کاروں پر مشتمل انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز (آئی پی ایس) کے ایک وفد سے سی-پیک اتھارٹی سیکرٹریٹ میں منعقد ایک خصوصی نشست میں کیا۔ آئی پی ایس کی طرف سے اس وفد کی صدارت ادارے کے ایگزیگٹو صدر خالد رحمن نے کی جبکہ دیگر شرکاء میں جی-ایم آئی پی ایس نوفل شاہ رخ، سینئر ایسوسی ایٹس مرزا حامد حسن، سابق وفاقی سیکرٹری بجلی و پانی، امان اللہ خان، سابق صدر راولپنڈی چیمبر آف کامرس، سابق سفیر تجمل الطاف، بریگیڈئیر (ر) سید نذیر، اور ڈاکٹر ملیحہ زیبا خان سمیت انسٹیٹیوٹ کی آؤٹ ریچ اور تحقیقی ٹیم کی ارکان شفق سرفراز، عاصم احسان، کلثوم بلال، ولی فاروقی، حافظ انعام اللہ، شاہد افضل اور میمونہ محمود شامل تھے۔ سی پیک پر بریفنگ دیتے ہوئے سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ پاکستان اور چین کے اس مشترکہ قومی پراجیکٹ پر کام زور و شور سے جاری ہے اور اس کا دوسرا فیز بھی شروع ہو رہا ہے۔ انہوں نے سی پیک سے متعلق پھیلائی جانے والی مختلف افواہوں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ نہ ہی اس منصوبے کی پیش رفت میں کوئی رکاوٹ آئی ہے نہ ہی یہ کسی سست روی یا آہستگی کا شکار ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پراجیکٹ میں بلوچستان کے جنوبی علاقوں سمیت بہت سے دیگر پسماندہ علاقوں پر بھی توجہ دی جا رہی ہے جس میں گوادر میں ایک ڈیم اور ڈسٹلیشن پلانٹ کا قیام بھی شامل ہے جو مقامی لوگوں کے لیے پانی کی کمی کو پورا کرنے میں مدد کرے گا۔ اسکے علاوہ پاکستان کے سب سے بڑے رن وے پر مشتمل ایک ائیر پورٹ بھی 230ملین ڈالر کی خطیر رقم سے گوادر میں تیار کیا جا رہا ہے۔ سی پیک کے پہلے فیز کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس کی کامیابی کا دارومدار بڑے حد تک دوسرے فیز کی کامیابی پر منحصر ہے جس میں لوگوں اور کاروباروں کے درمیان روابط بہتر بنانے پر بھی توجہ دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پراجیکٹ سے متعلق تمام سٹیک ہولڈرز کے مابین ہم آہنگی ہونا اس ضمن میں بہت اہم ہے اور اسی لیے پاکستان اور چین کے مشترکہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کو بھی از سر نو فعال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے سی پیک کو بطور ایک علاقائی تعاون اور روابط بہتر بنانے کے منصوبے کے طور پر بھی نمایاں کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا تاکہ پاکستان کو دنیا بھر میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کرنے والے ملک کے علاوہ ایک ابھرتی ہوئی معیشت کے طور پر بھی پیش کیا جا سکے۔ اسی سلسلے میں گوادر پورٹ کے ذریعے افغان ٹریڈ ٹرانزٹ کو بھی سہولت مہیا کیا جا رہی ہیں۔ خالد رحمن کا کہنا تھا کہ سی پیک کو کامیاب بنانے کے لیے پاکستان اور چین کو باہمی تعلقات کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے، جبکہ مخالفین کے سی پیک کو ناکام بنانے کے عزائم کو ناکام بنانے کے لیے بھی ٹرانسپیرنسی کے ساتھ ساتھ سی پیک سے متعلق پھیلائی جانے والی افواہوں اور ہر سطح پر اس سے متعلق پائے جانے والے تاثر کو بہتر سے بہتر بناتے رہنے کی ضرورت ہے۔