• news

دہلی ٹریکٹر پریڈ میں تصادم کا خدشہ‘ میڈیا کو ذمہ داری پاکستان پر ڈالنے کی ہدایت

اسلام آباد (عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) دہلی میں دھرنے پر بیٹھے سکھ اور جاٹ کسان آج نام نہاد بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر ٹریکٹر پریڈ نکالنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ گذشتہ رات تک دہلی کے سنگھو اور غازی پور بارڈر پر 60 ہزار سے زائد ٹریکٹر اکٹھے ہو چکے تھے، کسان رہنمائوں کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ دہلی میں نکالی جانے والی اس پریڈ میں 1 لاکھ سے زائد ٹریکٹر شرکت کریں گے۔ دہلی کی طرف آنے والے تقریباً تمام سڑکیں ٹریکٹر قافلوں کی آمد کی وجہ سے جام ہو چکی ہیں۔ آج کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ میں سکھوں کا بھارتی سکیورٹی فورسز کیساتھ بڑے پیمانے پر تصادم پیش آ سکتا ہے۔ بھارتی سرکار نے میڈیا کو ہدایات جاری کی جا چکی ہیں کہ سکھوں سے انڈین آرمی کے کسی تصادم کی صورت میں اس کی تمام تر ذمہ داری پاکستان پر ڈال دی جائے۔ دہلی میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ گذشتہ رات سے ہی بھارتی سکیورٹی فورسز نے دہلی کے بڑے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا۔ تمام مارکیٹوں کو جبراً بند کرا دیا اور ہندوستانی شہریوں کو منع کر دیا کہ وہ گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ صرف دہلی ہی نہیں مہاراشٹر کی راجدھانی ممبئی میں بھی 8000 کے قریب کسان احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔ سب سے زائد ٹریکٹر دہلی میں ٹیکری بارڈر سے داخل ہوئے ہیں۔ صرف ہندوستانی سکیورٹی اہلکار ہی نہیں سکھ پریڈ میں سکھوں کی ’’ کسان سوشل آرمی‘‘ کے 1200 کے قریب رضا کار بھی شامل ہوں گے۔ ان میں ایک تہائی ٹریکٹر مکینک، ایک تہائی فرسٹ ایڈ کٹ والے اور بقیہ کسی ’’تصادم‘‘ کیلئے تیار رہیں گے۔ سینوکت کسان مورچہ (متحدہ کسان مورچہ) نامی تنظیم نے سکھوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے ٹریکٹروں پر بھارتی ترنگا لہرائیں یا نہ، خالصہ جھنڈا اور کسان جھنڈا ضرور لگائیں۔ ٹریکٹر مارچ کیلئے تین روٹ دیئے گئے ہیں۔ بھارت سرکار کی جانب سے ایک ٹریکٹر پر تین آدمیوں کے بیٹھنے کی اجازت دی گئی مگر کسان اس حکم کو ماننے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ دہلی کے محض ٹیکری بارڈر پر ہی 32 کلومیٹر کے ایریا میں ٹریکٹر ٹرالیوں کا ہجوم ہے۔ ہریانہ کے مشہور گلوکار ڈھانڈا نیولی والا نے ’’26 کسان‘‘ ، جس باجوہ نے ’’کسان ریپبلک ڈے‘‘، جیزی بی نے ’’کسان پریڈ‘‘ اور کنور گریوال نے ’’آخری فیصلے‘‘ کے نام سے جنگی ترانے بھی لانچ کر دیئے ہیں۔ گرفتاریاں ہو سکتی ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن