قومی اسمبلی:لیگی رکن کی کورم نشاندہی پر اجلاس ملتوی، ساتھیوں کی احتجاج کیلئے تیاری دھری رہ گئی
اسلام آباد (نا مہ نگار) قومی اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر کورم کی نذر ہو گیا۔ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے ایوان میںاحتجاج کی تیاریاں مکمل کی جا چکی تھیں اور ڈیسکوں پر احتجاجی کتبے اور میاں شہباز شریف اور خواجہ آصف کی تصاویر جبکہ پیپلز پارٹی کی طرف سے سید خورشید شاہ کے پورٹریٹ کھڑے کر دیئے گئے تھے کہ کورم کی نشاندہی ہو گئی۔ پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں 50منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس کی کارروائی ایجنڈے کے مطابق آگے بڑھ رہی تھی کہ وقفہ سوالات کے بعد نماز مغرب کا وقفہ ہوا۔ اس دوران مسلم لیگ(ن) کے ارکان نے احتجاج کی غرض سے کتبے جن پر مختلف نعرے درج تھے اپنے ارکان کے ڈیسکوں پر پہنچا دیئے اور سپییکر کے سامنے والے ڈیسک پر میاں شہباز شریف اور خواجہ آصف کے پورٹریٹ کھڑے کر دیئے۔ اسی دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان نے سید خورشید شاہ کا پورٹریٹ لا کر ان تصاویر کے ساتھ کھڑا کر دیا، جیسے ہی نماز مغرب کا وقفہ ختم ہوا اور سپیکر نے اجلاس شروع کیا اور معاون خصوصی برائے پالیمانی امور بابر اعوان نے آرڈیننس پیش کر نا شروع کیا تو مسلم لیگ (ن) کے رکن عمران شاہ نے کورم کی نشاندہی کر دی جس کے بعد سپیکر نے ارکان کی گنتی شروع کرائی۔ اس دوران اپوزیشن کے ارکان ایوان سے باہر چلے گئے اور ایوان کی کارروائی کورم پورا ہونے تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ ایوان کی کارروائی ایک گھنٹے تک رکی رہی جس کے بعد ڈپٹی سپیکر نے کارروائی شروع کی اور دوبارہ گنتی کی ہدایات کی لیکن کورم پورا نہ ہو نے پر ایوان کی کارروائی آج (منگل) شام چار بجے تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت ہوا، وقفہ سوالات میں رکن ڈاکٹر شازیہ صوبیہ کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری امیر سلطان نے کہا کہ ملک میں ٹڈی دل کے حملے سے معیشت کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔ صوبوں سے نقصانا ت کی تفصیلات مانگی تھیں مگر کسی صوبے نے نقصانات کی تفصیلات نہیں دیں۔ رکن نفیسہ عنایت اللہ خٹک کے سوال کے جواب میں وزارت صحت نے اپنے تحریری جواب میں ایوان کو ملک میں ہوا کے ذریعے پھیلنے والی بیماریوں سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں ٹی بی (تپ دق) 3 کروڑ 25 لاکھ78ہزار کیسز ہیں جبکہ الودہ ہوا سے نمونیا وکھانسی کے سالانہ 3لاکھ 15ہزار600، کان کا انفیکشن 56لاکھ 33ہزار، ورم دماغ 4لاکھ، خناق18، کالی کھانسی1 لاکھ 57ہزار، خسرہ 10ہزار کے سالانہ کیسز سامنے آتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی ناز بلوچ نے سوال کیا کہ میرا بہت سادہ سا سوال ہے کہ وزیراعظم نے 50لاکھ گھروں کا اعلان کیا تھا، حکومت کو اڑھائی سال گزر گئے اب تک 25لاکھ مکان بن جانے چاہیے تھے۔ وزیر ہائوسنگ طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ جتنا سادہ سوال ہے اس کا اتنا ہی سادہ سا جواب ہے کہ انشاء اللہ 50 لاکھ گھر بن جائیں گے۔ رکن علی گوہر خان کے سوال کے جواب میں وزارت ریلوے نے اپنے تحریری جواب میں ایوان کو آگاہ کیا کہ سالی سال 2018-19میں ریلوے کا خسارہ 32.769ارب روپے تھا جو مالی سال 2019-20میں بڑھ کر 50.152ارب روپے ہو گیا ہے۔ رکن ظل ہما کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت نوشین حامد نے اعتراف کیا کہ گزشتہ سال 94ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تھا۔رکن مہرین رزاق کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری ریلوے فرخ حبیب نے کہا کہ ریلوے کے گزشتہ دو سالوں میں حادثات کی وجہ سے 153افراد جاں بحق ہوئے۔