• news

اوپن بیلٹ الیکشن کیلئے صدارتی ریفرنس سیاسی، سپریم کورٹ رائے دینے سے انکار کردے: سندھ حکومت

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سندھ حکومت نے سینٹ انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کو بھجوائے گئے صدارتی ریفرنس کی مخالفت کردی ہے۔ سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کروانے سے متعلق کیس میں سندھ حکومت نے تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ صدارتی ریفرنس سیاسی مصلحت پر دائر کیا گیا۔ صدر مملکت کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس میں کوئی قانونی سوال نہیں اٹھایا گیا۔ یہ ریفرنس حکومتی سیاسی ایجنڈے کے تحت دائر کیا گیا ہے اس لئے سپریم کورٹ صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے دینے سے انکار کردے۔ چیف سیکرٹری سندھ کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کے توسط سے جمع کرائے گئے 18صفحات پر مشتمل تحریری جواب میں حکومت سندھ نے کہا ہے کہ سینٹ کا الیکشن آ ئین کے تحت ہوتا ہے  الیکشن ایکٹ 2017 میں صرف سینٹ انتخابات کا طریقہ کار واضح کیا گیا ہے  اور سینٹ انتخابات پر آئینی آ رٹیکل 226 کا اطلاق ہوتا ہے ۔ چارٹر آف ڈیموکریسی کو اپنے جواب میں شامل کرتے ہوئے حکومت سندھ  نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ (ن)  اور دیگر سینیٹرز نے سینٹ انتخابات خفیہ رائے شماری کے ذریعے کرانے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ ریفرنس میں جو نکات عدالتی جائزے کیلئے بھجوائے گئے ہیں وہ بالکل سیاسی، سماجی  اور اخلاقی نوعیت کے ہیں جن کا آئین سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔ سندھ حکومت نے کہا ہے کہ صدارتی ریفرنس مفروضوں کی بنیاد پر بنایا گیا ہے جس میں ہارس ٹریڈنگ کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ ان انتخابی اصلاحات کی ضرورت کیوں پیش آئی ہے۔ جس معاملے پر عدالت سے رائے مانگی جارہی ہے اس حوالے سے ابھی تک پارلیمنٹ میں کوئی مجوزہ قانون سازی جمع نہیں کرائی گئی  جس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت نے قانون سازی  کے لئے وضع شدہ عمل شروع نہیں کیا۔ اگر اس سطح پر عدالت اپنی رائے دیتی ہے تو یہ نہ صرف پارلیمنٹ کے آئینی عمل بلکہ ارکان پارلیمنٹ کے اختیارات اور کردارکو بھی  متاثر کرے گی۔  انتخابی قوانین میں تبدیلی ارکان پارلیمان کا اختیار ہے۔

ای پیپر-دی نیشن