• news

ٹنامناسب لباس میں پیشی،سپریم کورٹ برہم‘ میرے پاس یہی سوٹ ہے: ڈی سی لاہور

لاہور (اپنے نامہ نگار سے) سپریم کورٹ کے جسٹس منظور احمد ملک نے ڈپٹی کمشنر لاہور مدثر ریاض ملک کے نامناسب لباس میں پیش ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکرٹری کو حکم دیا کہ عدالتوں میں پیش ہونے سے متعلق مناسب لباس کے بارے میں نوٹیفکیشن جاری کریں۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میںبغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل سواروں کو پٹرول کی عدم فراہمی کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ ڈپٹی کمشنر لاہور نیلے رنگ کی شلوار قمیض، میرون کوٹ اور پشاوری چپل پہن کر پیش ہوئے۔ جسٹس منظور احمد ملک نے کہا کہ آپ نامناسب لباس میں عدالت آگئے ہیں۔ آپ کو معلوم نہیں کہاں کھڑے ہیں۔ صبح اٹھے اور اسی لباس میں سپریم کورٹ پیش ہوگئے،کل کو کوئی بنیان پہن کر عدالت آجائے گا۔ ڈپٹی کمشنر نے جواب دیا کہ ان کے پاس یہی سوٹ ہے۔ عدالت نے جواب پر سخت ناراضی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ میں کامن سینس نہیں کہ کس طرح عدالت میں پیش ہوتے ہیں۔ آپ جیسے افسر کو تو اس عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں ہونا چاہیے۔ ڈپٹی کمشنر مدثر ریاض ملک نے اپنے جواب عدالت سے غیرمشروط معافی مانگ لی۔ عدالت نے چیف سیکرٹری کو طلب کرتے ہوئے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی۔ دوبارہ سماعت پر چیف سیکرٹری جواد رفیق ملک پیش ہوئے۔ جسٹس منظور احمد ملک نے چیف سیکرٹری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ذرا ان کے جوتے دیکھیں یہ آپ کے ڈپٹی کمشنر ہیں ہو سکتا ہے یہ ایک اچھے افسر ہوں لیکن انہیں سب سے بڑی عدالت میں پیش ہونے کی سینس ہی نہیں۔ کیا وزیراعظم کے سامنے بھی ایسے لباس میں پیش ہوتے ہیں۔ ہمارے استفسار پر کہتے ہیں ایک ہی لباس ہے۔ آپ کو بلوایا ہے ہوسکتا ہے ان کا دماغ درست ہو جائے۔ چیف سیکرٹری نے استدعا کی کہ ایک موقع دے دیا جائے آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔ جسٹس منظور احمد ملک نے کہا کہ الفاظ کے چنا ئو اور لباس سے ہی عدالتوں کے احترام کا پتہ چلتا ہے۔ اگر عدالت میں پیش ہونے کا کوئی مناسب لباس نہیں تو کل کو کوئی بنیان پہن کرآ جائے گا۔ جسٹس منظور احمد ملک نے چیف سیکرٹری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ڈی سی اس عہدے کے لیے مناسب نہیں صاحب بہادر کو کسی اور جگہ کام پر لگا دیں۔ ڈی سی مدثر ریاض ملک نے عدالت سے ایک بار پھر غیرمشروط معافی کی استدعا کی۔ جسٹس منظور احمد ملک نے کہا کہ فی الحال ڈپٹی کمشنر صاحب بہادر کو ابھی کچھ نہیں کہتے۔

ای پیپر-دی نیشن