20 سال سے گوانتا نامو میں قید پاکستانی کا رہائی کیلئے جوبائیڈن کو خط
ہوانا(این این آئی)20سال سے امریکی بدنام زمانہ جیل گوانتاناموبے میں قید پاکستانی نے دہائی دی ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے رواں ہفتے امریکا کے 46ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے۔ وہ ایک ایسے شخص ہیں جس نے اپنی ذاتی زندگی میں بھی کئی سانحات کا سامنا کیا ہے۔ انہوں نے 1972 میں ایک حادثے میں اپنی بیوی اور بیٹی کی جدائی کا غم برداشت کیا اور بھر دماغی ٹیومر کے ہاتھوں اپنے بیٹے کی وفات کا صدمہ اٹھایا۔انہوں نے اپنی زندگی میں بے تحاشہ درد برداشت کیے ہیں، اور مجھے امید ہے کہ وہ میرا درد بھی سمجھ سکیں گے۔ میری زندگی کے گزشتہ 2 عشرے کسی بھیانک خواب سے کم نہیں ہیں، ایک ایسا خواب جس نے میرے خاندان کو بھی اپنے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق انہوں نے کہاکہ میں یہ الفاظ گوانتاناموبے سے لکھ رہا ہوں۔ میں صرف امید ہی کرسکتا ہوں کہ صدر بائیڈن مجھ سے اور اس خوفناک جیل میں قید دیگر قیدیوں کے ساتھ ہمدردی رکھیں گے۔مجھے 2002 میں کراچی سے اغوا کیا گیا اور مجھ پر حسن گل نامی دہشت گرد ہونے کا جھوٹا الزام عائد کرکے سی آئی اے کو فروخت کردیا گیا۔ اپنے اغوا سے کچھ ہی دن پہلے مجھے اور میری شریک حیات کو یہ خوش خبری ملی کہ ہمیں اولاد کی نعمت عطا ہونے والی ہے۔ میرے اغوا کے کچھ مہینے بعد میری بیوی نے ہمارے بیٹے جاوید کو جنم دیا، لیکن مجھے آج تک اپنے بیٹے سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔جو بائیڈن خاندان کی اہمیت کی بات کرتے ہیں۔ میں سوچتا ہوں کہ کیا وہ اس بات کو سمجھ سکتے ہیں کہ اپنے بیٹے کو کبھی نہ دیکھ پانے کا احساس کیسا ہوتا ہے۔ میرا بیٹا بہت جلد 18 برس کا ہوجائے گا اور میں اس دوران اس کی رہنمائی کے لیے موجود نہیں ہوں گا۔جب جنوری 2009 میں صدر بائیڈن نے اس وقت کے امریکی صدر اوباما کے ساتھ نائب صدر کا حلف اٹھایا تھا تو وہ ایک ایسی حکومت کا حصہ بنے تھے جس نے گوانتاناموبے کو بند کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ اسی ہفتے ایک صدارتی حکم نامہ بھی جاری ہوا تھا جس میں گوانتاناموبے میں ضابطہ اخلاق اور آئینی اقدار کو بحال کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔