کرونا پھیلانے کے سوا ہر الزام لگا، ثابت ہوجائے ایک تاجر ڈر کر بھاگا گھر چلا جائوں گا: چیئرمین نیب
اسلام آباد (نامہ نگار) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کے خلاف تواتر کے ساتھ مذموم پروپیگنڈا جاری ہے۔ صرف یہ نہیں کہا گیا کہ کرونا وائرس نیب نے پھیلایا ہے۔ باقی ہر قسم کا الزام نیب پر لگایا گیا ہے اور ہم نے اسے خندہ پیشانی برداشت کیا ہے اور جب ممکن ہو جواب دیا۔ لوگ کہتے ہیں کہ نیب اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے لیکن کرپشن اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ اگر یہ ثابت ہوجائے کہ کوئی تاجر نیب کے خوف کی وجہ سے ملک چھوڑ کر چلا گیا ہے تو میں ابھی دفتر کے بجائے گھر چلا جائوں گا۔ کوئی دھمکی، کوئی بلیک میلنگ راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ ہمارا کام عام آدمی کا تحفظ کرنا ہے۔ منگل کو اسلام آباد میں ایوان صنعت و تجارت میں ایک تقریب کے دوران تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب کے خلاف پروپیگنڈا صرف وہ افراد کررہے ہیں جن کے خلاف انکوائری جاری ہے یا تحقیقات ہورہی ہیں یا عدالت میں ان کا ریفرنس زیر سماعت ہے اور اگر کسی کو لگتا ہے کہ اس کے ساتھ زیادتی ہوئی تو ملک میں عدالتیں موجود ہیں۔ آپ نیب کے خلاف وہاں درخواست دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ سیاسی انجینیئرنگ کی جاتی ہے جو کہ درست نہیں۔ نیب کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، انہوں نے کہا کہ جب نیب کا سلسلہ واضح طریقے سے ختم ہوگا تو میں بتائوں گا کہ کتنی دھمکیاں ہیں۔ کتنی مراعات ہیں اور کتنا لالچ ہے لیکن جب میں نے یہ عہدہ سنبھالا تھا کہ جو کچھ میں کرسکا وہ اپنے ملک اور ملک کے عوام کے لیے کروں گا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے عہدے کی 3سالہ مدت کے دوران نیب نے 4کھرب 87ارب روپے برآمد کیے ہیں۔ اتنی بڑی رقم اگر ڈکیتی کی نذر ہوچکی ہو تو اسے برآمد کرنا آسان کام نہیں ہے۔ چیئرمین نیب کے مطابق اس وقت ایک ہزار 235ریفرنسز مختلف عدالتوں میں زیر التوا ہیں جن میں سے ایک فیصد بھی کاروباری افراد کے خلاف نہیں ہیں۔ نجی معاملہ اس وقت ہوتا ہے جب ایک فرد کا دوسرے کے ساتھ ہو لیکن جب سیکڑوں افراد شامل ہوجاتے ہیں تو یہ نجی معاملہ نہیں رہتا۔ چیئرمین نیب نے اپنا واقعہ بتاتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ سے ریٹائرمنٹ کے وقت جب مجھے واجبات ملے تو ایک پلاٹ لینے کا سوچا اور اس کے لیے یکمشت 45لاکھ روپے کی ادائیگی بھی کی لیکن آج تک نہ پلاٹ ملا نہ وہ45لاکھ روپے ملے۔ ان کا کہنا تھا میں کسی کو یہ نہیں کہتا کہ میرے پیسے واپس کرو بلکہ میں ان کے پیسے واپس کروارہا ہوں جن کے پاس کھانے کے پیسے نہیں ان کا کہنا تھا کہ یہ سختی سے ہدایت کردی گئی ہے کہ کسی بزنس مین کو ٹیلیفون کر کے نیب کے دفتر نہیں بلایا جائے گا اگر کسی کو بلانا ہوا تو چائے پلانے کے لیے میں انہیں خود بلالوں گا اور بیٹھ کر بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیب 20سال پہلے وجود میں آیا اور میرے عہدے کو 3سال ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی تاجر نیب کی وجہ سے ملک چھوڑ کر نہیں گیا لیکن اگر یہ ثابت ہوجائے کہ کوئی تاجر نیب کے خوف کی وجہ سے ملک چھوڑ کر چلا گیا ہے تو میں ابھی دفتر کے بجائے گھر چلا جائوں گا۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں، ریاست ہمیشہ قائم رہے گی، کسی شعبے میں بے جا مداخلت نہیں کی۔ جاویداقبال نے کہا کہ حکومت اور ریاست میں فرق ہوتا ہے۔ چیئرمین نیب کا عہدہ عوام کی خدمت کیلئے ہے۔ نیب کے پاس ایف بی آر سے متعلق کوئی کیس اپنے پاس نہیں رکھا، کسی بزنس مین کا کیس نیب دائر اختیار میں نہیں تو مجھے درخواست دیں۔ چیئرمین نیب نے بتایا کہ کسی شعبے میں آج تک بے جا مداخلت نہیں کی گئی۔