کشمیریوں اور کسانوں کے زبردست مظاہرے، لال قلعہ میں جنگ
اسلام آباد‘ لاہور‘ گوجرانوالہ‘ مظفرآباد (نیوز رپورٹر‘ خصوصی نامہ نگار‘ نمائندہ خصوصی‘ نامہ نگاران‘ نوائے وقت رپورٹ) 26 جنوری کو نام نہاد بھارتی یوم جمہوریہ پر دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے یوم سیاہ منایا۔ حریت رہنمائوں کی اپیل پر غیرقانونی زیر قبضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ عالمی برادری کا مردہ ضمیر جھنجھوڑنے کیلئے لاہور‘ اسلام آباد ‘ مظفر آباد، میر پور اور کوٹلی سمیت کئی شہروں میں بھرپور مظاہروں اور ریلیوں کا اہتمام کیا گیا۔ بھارت 26 جنوری کو 1950 سے ہر سال یوم جمہوریہ کے طور پر مناتا چلا آرہا ہے۔ اس روز دہلی میں جہاں نام نہاد جمہوریت کا بگل بجایا جاتا ہے تو غیر قانونی طور پر قبضہ کئے گئے جموں و کشمیر میں سات دہائیوں سے جمہوری حقوق پر قدغن کے خلاف اس روز کو کنٹرول لائن کے دونوں اطراف سمیت دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں۔ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر آل پاکستان حریت کانفرنس اور جموں و کشمیر لبریشن سیل میڈیا ونگ کی جانب سے بھارتی بر بریت کیخلاف احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین کی جانب سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے اور بھارتی مظالم بند کیے جائیں۔ مظاہرین نے کہا کہ بھارت کی مقبوضہ کشمیرمیں جاری بربریت کیخلاف اقوام متحدہ کو آواز اٹھانی چاہیے۔ مقررین نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اپوزیشن سمیت تمام سیاسی جماعتیں مسئلہ کشمیر پر ایک پیج پر اکٹھے ہوں۔ پاکستان اور دنیا بھر کے دارالحکومتوں میں بھارت مخالف مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر پوری وادی کشمیر میں مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے سخت پابندیاں نافذ اور انٹرنیٹ سروسز معطل کر دیں۔ بلند عمارتوں پر ماہر نشانہ باز تعینات کئے گئے تھے جبکہ سرینگر کے سٹیڈیم جہاں بھارتی یوم جمہوریہ کی مرکزی تقریب منعقد کی گئی کی طرف جانے والی سڑکوں پر ڈرون کیمروںکے ذریعے نظر رکھی جاتی رہی۔ بھارتی پولیس نے حریت رہنما جاوید احمد میر کو سرینگر سے گرفتار کرلیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ورکنگ وائس چیئرمین غلام احمد گلزار، جنرل سیکرٹری مولوی بشیر احمد اور دیگر حریت رہنمائوں اور تنظیموں فریدہ بہن جی، دیویندر سنگھ بہل، چوہدری شاہین اقبال، جموں وکشمیر پیپلز لیگ، کشمیر تحریک خواتین اور تحریک وحدت اسلامی نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے فوجی گھمنڈ سے باہر نکلے اور یوم سیاہ کے بنیادی پیغام کو سمجھے۔مظفرآباد سے نما ئندہ خصوصی کے مطابق بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کو ریاست جموں وکشمیر کے دونوں اطراف یوم سیاہ کے طو رپر منایا گیا۔ اس سلسلہ میں آزاد جموں وکشمیر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی ریلیاں اور احتجاجی جلسے جلوسوں کا انعقاد کیا گیا۔ یوم سیاہ کے حوالہ سے سب سے بڑی احتجاجی ریلی آزادجموں وکشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں نکالی گئی جو اولڈ سیکرٹریٹ سے شروع ہوئی اور علمدار چوک پہنچ کر اختتام پذیر ہوئی۔ وزیراعظم آزادجموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدرخان نے کہا ہے کہ ہندوستان دنیا میں اپنی مارکیٹنگ سب سے بڑی جمہوریت کے طورپر کرتا ہے جبکہ حقیقت میں ہندوستان ایک دہشتگرد ریاست ہے جس کے ہاتھ اہل کشمیر اور ہندوستان کے اندر مقیم اقلیتوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ ہندوستان کی جمہوریت ایک دھوکہ ہے۔ حقیقت میں ہندوستان ایک انتہاپسند ریاست ہے جہاں اقلیتیں غیر محفوظ ہیں۔ اسی لئے ہم آج یوم سیاہ منارہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 26جنوری یوم سیاہ کے موقع پرسوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اور اپنے ایک بیان میں کیا۔ وزیر اعظم آزاد جموں وکشمیر نے کہاکہ تحریک آزادی کشمیر جنوبی ایشیا کے امن کے تحریک ہے۔ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کروانا ناگزیر ہے۔ اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عملدرآمدکیلئے عملی اقدامات اٹھائے۔ راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے 5فروری یوم یکجہتی کشمیر بھرپور طریقے سے منایا جائے گا۔ اس موقع پر کے موقع پر پاکستان کی ساری سیاسی قیادت کی طرف سے متفقہ پیغام جانا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر بھارت سے آزاد ہو کر رہے گا یہ اٹل حقیقت ہے۔ دریں اثناء آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت جمہوریہ نہیں بلکہ ایک نو آبادیاتی فسطائی ریاست ہے جس کے توسیع پسندانہ عزائم نہ صرف ہمسایہ ممالک بلکہ پورے جنوب ایشیائی خطے کے امن و سلامتی کے لئے سنگین خطرہ ہیں۔ بھارت کے یوم جمہوریہ اور کشمیریوں کی طرف سے اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کے موقع پر وویمن یونیورسٹی باغ کے سینٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا اقوام متحدہ، بین الاقوامی برادری، انسانی حقوق کے اداروں اور عالمی سول سوسائٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدامات کا فی الفور نوٹس لے اور اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق جموں وکشمیر کے تنازعہ کے حل اور بھارتی حکومت کے ظلم و جبر اور کشمیریوں کی نسل کشی بند کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ مقبوضہ کشمیر پر بھارتی غاصبانہ قبضے و مظالم اور مسلسل جابرانہ کرفیو کیخلاف لاہور سمیت مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ مودی کے پتلے نذرِ آتش کئے گئے۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق جموں وکشمیرلبریشن سیل ریسرچ ونگ کے زیراہتمام بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پرمناتے ہوئے پریس کلب گوجرانوالہ کے باہرمنعقدہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کوآرڈینٹر جے کے ایل سی پبلک موبلائزنگ کمیٹی گوجرانوالہ خواجہ صام الحسن، آصف اسماعیل گجر، فیاض بٹو دیگر نے کہا کہ کشمیری اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنا ازلی وپیدائشی حق، حق خودارادیت مانگتے ہیں کشمیری نہ کبھی تھکے ہیں، نہ جھکے ہیں۔ آزادی کے حصول کی تحریک ہمیشہ جاری رہے گی۔
اسلام آباد‘ نئی دہلی (سپیشل رپورٹ‘ نوائے وقت رپورٹ) بھارتی احتجاجی کسانوں نے تمام رکاوٹیں توڑ کر نئی دہلی پر یلغار کر دی۔ لال قلعے میں جنگ کا سماں تھا۔ سکھ کاشتکاروں کی فتح‘ لال قلعے سے ترنگے کو ہٹا کر سکھوں کا پرچم لہرا دیا۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی کسانوں نے بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر الٹی میٹم کی مدت ختم ہونے پر نئی دہلی پر دھاوال بول دیا۔ بھارتی کسان تمام رکاوٹیں توڑ کر نئی دہلی میں داخل ہو گئے۔ کسانوں کے زبردست مظاہروں کے دوران بھارتی کسانوں کی نازی پورہ‘ سنگھو‘ ٹکری بارڈر پر پولیس سے جھڑپیں ہوئیں۔ بھارتی پولیس نے کسانوں پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے شیل فائر کئے جس سے ایک کسان ہلاک‘ متعدد زخمی ہو گئے۔ بھارتی کسانوں نے لال قلعہ پہنچ کر بھارتی پرچم ترنگے کی چھٹی کرا دی اور وہاں سکھوں کا مذہبی پرچم لہرا دیا۔ لالہ قلعہ میں پریس اور کسانوں میں جھڑپیں اتنی شدید تھیں کہ لگ رہا تھا جیسے کوئی جنگ چھڑ گئی ہو۔ بھارتی کسان ٹینکوں کے مقابلے میں ٹریکٹر لے آئے۔ کسان متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ کانگریس رہنما راہول گاندھی نے کسانوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ بھارت میں یوم جمہوریہ کی تقریبات کے دوران مشتعل کسان مظاہرین کی ٹریکٹر ریلی تمام سکیورٹی رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے دارالحکومت دہلی میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی پنجاب کے کسان مودی سرکار کی متنازعہ زرعی پالیسی کے خلاف دو ماہ سے سراپا احتجاج ہیں اور بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر نئی دہلی میں سخت سکیورٹی میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا ہے۔ مظاہرین کی ٹریکٹر ریلی تمام رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے لال قلعہ تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی۔ بھارتی کسانوں کے حق میں پیرس میں بھی احتجاج کیا گیا۔ مودی سرکار کیخلاف سکھ برادری نے بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج کیا۔ مظاہرے میں بڑی تعداد میں خواتین نے بھی شرکت کی۔ بھارتی حکومت نئی دہلی میں سکھ کسانوں کے احتجاج کے باعث یوم جمہوریہ کی پریڈ بھی صحیح طور پر منعقد نہ کر سکی۔ گذشتہ روز کی بھارتی فوج کی پریڈ میں چند فوجی دستوں نے شرکت کی۔ پریڈ دیکھنے والوں کی تعداد بھی کم تھی۔ انڈین آرمی کے موٹر سائیکل سوار دستوں نے بھی پریڈ میں حصہ نہیں لیا۔ بھارتی دارالحکومت میں کسانوں کے ٹریکٹر مارچ کی وجہ سے پریڈ کو خلاف روایت جلد نمٹا دیا گیا۔