پی ڈی ایم بے چین‘ بھارت میں مسلمان‘ بنگالی‘ دلت کوئی محفوظ نہیں: شاہ محمود
اسلام آباد/ ملتان (سٹاف رپورٹر+ نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت کے خلاف یوم سیاہ کے حوالے سے اپنے بیان میںکہا ہے کہ آج دنیا بھر میں کشمیری سراپا احتجاج ہیں۔ آئین کے تحت کشمیریوں کو دیا گیا تشخص چھین لیا گیا ہے۔ کشمیری سراپا احتجاج ہیں کہ ان کے بنیادی آئینی حقوق سلب کر لیے گئے ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا، انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے کام کرنے والی عالمی تنظیمیں، کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بھارتی مظالم کا پردہ چاک کر رہے ہیں۔ آج بھارت میں ریپبلک ڈے کی پریڈ میں ٹینک نہیں ٹریکٹر نظر آرہے ہیں۔ بھارت میں آج اقلیتیں خود کو غیر محفوظ محسوس کررہی ہیں۔ آج بھارت میں مسلمان، بنگالی، دلت کوئی محفوظ نہیں۔ آج کے بھارت میں سیکولرازم دبتا ہوا اور ہندوتوا سوچ ابھرتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں کشمیر میں انسانی حقوق کے تحفظ پر آواز اٹھائیں۔ ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ڈی ایم میں خاصی بے چینی ہے پی ڈی ایم میں یکسوئی نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی استعفیٰ دینے کیلئے تیار نہیں، پیپلز پارٹی صوبائی حکومت کی قربانی دینے کو تیار نہیں۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں تحریک عدم اعتماد پر واضح اختلاف ہے۔ پی ڈی ایم سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں پی ڈی ایم کا مؤقف واضح نہیں ہے۔ اپوزیشن کی نیب ترمیم کیلئے تجاویز قابل قبول نہیں تھیں۔ افغان مسئلے کا واحد حل جامع مذاکرات ہیں۔ نئی امریکی انتظامیہ افغانستان میں تشدد میں کمی چاہتی ہے۔ کشمیر بھارت کا اندرونی مسئلہ نہیں ہے۔ کشمیریوں کے انسانی حقوق پامال کئے جا رہے ہیں۔ سترہ ماہ میں کشمیر کو جیل میں بدل دیا گیا۔ بھارت کے ساتھ دو طرفہ تجارت کے امکانات نہیں بھارت کے ساتھ کوئی بیک چینل رابطہ نہیں۔ مشکل وقت میں ساتھ دینے پر سعودی حکومت کے شکر گزار ہیں۔ سعودیہ نے بیلنس آف پیمنٹ اور تیل کی فراہمی میں معاونت کی سعودی عرب سے تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں۔ پی ڈی ایم کے اندر خاصی بے چینی ہے۔ استعفوں کیلئے مناسب وقت تو 2023 کا ہے، پارلمینٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا سندھ حکومت نے انتظامیہ کا بے دریغ استعمال کیا۔ پیپلز پارٹی اور نون لیگ میں تحریک عدم اعتماد لانے پر واضح اختلاف ہے۔ پیپلز پارٹی کہہ رہی ہے کہ قانون کے مطابق پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد لائیں اور اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو انشاء اللہ ہم پارلیمانی روایات کے مطابق اس کا مقابلہ کریں گے اور انہیں شکست دیں گے۔ اپوزیشن کے دوست قبل ازیں میز پر بیٹھ کر گفتگو کرنے کی بات کر رہے تھے اور آج اپنے ہی مطالبے کی نفی کر رہے ہیں۔ نیب میں ترمیم کیلئے جو انہوں نے 34 نقاطی تجاویز دیں وہ قابل عمل نہیں تھیں اقوام متحدہ سمیت ہر بین الاقوامی فورم پر ہم نے مسئلہ کشمیر کو اٹھایا ہے۔