سینٹ مراد سعید اپوزیشن میں جھڑپ : روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری نہیں ہوگی ، خسارے پر بند کیا : حکومت
اسلام آباد (نیوز رپورٹر) ایوان بالا کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید اور اپوزیشن میں جھڑپ بھی ہوئی۔ اپوزیشن نے مراد سعید کے طویل خطاب پر احتجاج بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ مراد سعید کی طویل تقریر کے باعث ان کو مناسب وقت نہیں ملتا۔ قبل ازیں وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے غیر ملکی پارٹی فنڈنگ کی رسیدیں جمع نہیں کرائیں بلکہ اس کی بجائے ن لیگ اور پیپلز پارٹی الیکشن کمشن کے سامنے احتجاج کرنے میں لگے ہیں۔ اسامہ بن لادن کی فنڈنگ کی بات نہیں کرتا، جمعیت علما اسلام ف کو دو ممالک سے فنڈنگ ہوئی۔ ان کی بھی امریکہ اور لندن میں کمپنیاں سامنے آ جائیں گی کیا انہیں یہ خدشہ ہے ۔ یہودی لابی سی گل کی کمپنی کے سامنے آنے کا خدشہ ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کی جانب سے غیر ملکی کمپنی سے الیکشن کے لیے فنڈ لیے گئے۔ مراد سعید نے کہا کہ ان کے دور میں پی آئی اے کا جہاز چوری ہو گیا تھا۔ مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ پی آئی اے لینے والے کو سٹیل مل مفت دیں گے۔ ایوب خان کے دور کے بعد ڈیم پر کام ہو رہا ہے تو وہ عمران خان کے دور میں ہو رہا ہے۔ بلوچستان میں ہمارے دور میں تین ہزار تین سو سولہ کلومیٹر سڑکیں بننے جا رہی ہیں۔ ایسا وزیراعطم آیا ہے جو اپنے گھر کا خرچہ خود اٹھا رہا ہے۔ ایسا وزیر اعظم ہے جس کے ڈھیروں کیمپ آفس نہیں۔ مراد سعید نے کہا مودی کو نواسی کی شادی پر بلایا جا رہا تھا جندال کو بلایا جا رہا تھا۔ کل بھوشن کا نام لیتے ہوئے آپ کو شرم آتی تھی۔ گیان چند نے کہا مراد سعید کی تقریر سن کر ہم بور ہو گئے ہیں ۔ مراد سعید فضول تقریر کر رہے ہیں۔ صرف اپنی وزارت سے متعلق بیان دیں، وہ وزیراعظم نہیں ہمیں بھاشن نہ دیں۔ ہمیں تو لمبی تقریر کرنے سے روکا جاتا ہے۔ مراد سعید کو ٹوکا تک نہیں جا رہا۔ جس پر چئیرمین سینٹ نے مراد سعید سے تقریر ختم کرنے کی درخواست بھی کی۔ ایوان بالا میں مختلف قائمہ کمیٹیوں کی طرف سے زیر التوابلز اور سپرد کئے گئے معاملات پر کمیٹی کی رپورٹیں پیش کر دی گئیں۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ اسلامی نظریہ کونسل کے چیئرمین و ارکان کے ناموں کی منظوری فروری کے آخر تک دے دی جائے گی۔ اسلامی نظریاتی کونسل پارلیمان کی نہیں قانون سازی کی نگرانی کرتی ہے کہ کوئی قانون اسلامی تعلیمات کے خلاف نہ ہو۔ وہ ایوان بالا میں امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کے توجہ دلائو نوٹس کا جواب دے رہے تھے۔ سراج الحق نے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین اور دس ممبران کی ریٹائرمنٹ کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت یہ ادارہ تقریبا 100 فیصد غیر فعال ہے، حکومت بتائے کتنے عرصے میں اس آئینی ادارے کو مکمل کرے گی۔ سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا ہے کہ حکومت کرونا ویکسین کے حوالے سے اقدامات کر رہی ہے، یہ قومی ایشو ہے، اس معاملہ پر ایوان میں بریفنگ بھی دی جائے گی۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ ملائیشیا میں پی آئی اے کا طیارہ روکے جانا افسوسناک ہے۔ کرونا کی ویکسین منگوانے کے لئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں، کیا صرف اہم شخصیات کو لگائی گئی ہے۔ سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ حکومت کا روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ، خسارے کی وجہ سے اس کوبند کیا گیا۔ مزید خسارہ برداشت کرنے کے متحمل ہم نہیں ہو سکتے ، جب حالات اچھے ہوں گے تو یہ ہوٹل ایک نئی آب وتاب کے ساتھ پھر چمکے گا، وزارت آئی ٹی نے پچھلے چھ مہینے میں40فیصد آئی ٹی برآمدات بڑھائی ہیں، ہماری خواہش ہے کہ 2023تک اس کو 5بلین ڈالر تک لے جائیں،پاکستان میں موبائل فون کی مینوفیکچرنگ بہت جلد شروع ہو جائے گی، بلین ٹری سونامی منصوبے میں 85ہزار ملازمتیں دی گئی ہیں ،سیزن کے آخر میں ایک ارب درخت لگانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ بابر اعوان نے ایوان کو بتایا کہ کسی کا معاشی قتل نہیں ہو رہا ، کابینہ کمیٹی بنی ہے جس کی سفارشات آئی ہیں کہ ایک سال سے خالی آسامیوں کو اگر وہ غیر ضروری تھیں تو ان کو ختم کیا جائے ، اس وقت یہ وزارت قانون کے پاس پروپوزل ہے ، یہ کہنا کہ نوکری سے نکال دیا گیا تو یہ تاثر درست نہیں ہے، ہم نے ریفارمز کے لئے کابینہ کی الگ کمیٹی بنائی ہوئی ہے۔