زرداری کیخلاف ریفرنس کن حالات میں اسلام آباد دائر کرنیکا حکم دیا: سپریم کورٹ کا نیب کو نوٹس
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری کی نیب ریفرنسز اسلام آباد سے کراچی منتقلی کی درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ جائزہ لینا ہو گا کہ کن حالات میں ریفرنسز اسلام آباد میں دائر کرنے کا حکم دیا گیا۔ سپریم کورٹ میں آ صف زرداری کی اپیلوں کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے موقف اپنایا کہ نیب قانون کے تحت مقدمہ منتقلی کی درخواست دینا قانونی حق ہے۔ عدالتی حکم سے قانونی حق ختم نہیں کیا جا سکتا۔ جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا فیصلے میں بہت سے الزامات کا ذکر ہے جس کی وجہ سے کیس اسلام آباد دائر ہوئے جس پر سابق صدر کے وکیل نے کہا نیب سے پوچھ لیں کیا وہ الزامات اب بھی برقرار ہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا نیب نے ریفرنس عدالتی حکم پر اسلام آباد میں دائر کیے۔ کیا آصف زرداری کیخلاف پہلے کبھی ریفرنس اسلام آباد میں دائر ہوئے؟۔ وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا لاہور اور راولپنڈی میں ریفرنس دائر ہوئے۔ ایک کی سماعت اٹک قلعہ میں بھی ہوئی۔ آصف زرداری ماضی میں تمام مقدمات سے بری ہوئے۔ جسٹس منیب اختر نے کہا اتنے ملزمان کو نوٹس جاری کرنا لازمی نہیں۔آپ نے تمام ملزمان کو فریق بنا لیا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا آپ میلہ لگانا چاہتے ہیں تو لگا لیں، عدالت کا وقت محدود ہوتا ہے اس حساب سے ہی سنیں گے۔ وکیل نے کہا سب کا موقف آجائے تو بہتر ہوگا۔ جس کے بعد عدالت نے اپنے حکم میں قرار دیا کہ جائزہ لینا ہوگا سپریم کورٹ نے کن حالات میں ریفرنس اسلام آباد میں دائر کرنے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ کا 7 جنوری 2019 کا فیصلہ حتمی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل روک سکتے نہ ہی اسے تبدیل کر سکتے۔ سپریم کورٹ نے مقدمہ کی مزید سماعت ایک ماہ بعد تک ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آصف علی ذرداری کے خلاف اسلام آباد میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔