• news

کوئی پراجیکٹ پی سی ون کے بغیر ہوا تو بلوچستان حکومت کا کچھ کرینگے: سپریم کورٹ

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے ترقیاتی منصوبوں سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف بلوچستان حکومت کی اپیل باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے 2020 کے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے 33فیصد رقم مختص کرنے کی پابندی پر عمل درآمد روک دیا۔ عدالت نے بلوچستان حکومت سے ترقیاتی منصوبوں کے پی سی ون دستاویزات کا مکمل ریکارڈ اور قائد حزب اختلاف ملک سکندر خان سے ترقیاتی منصوبوں پر اعتراضات کے دستاویزی ثبوت بھی طلب کر لیے۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بلوچستان حکومت کی اپیل پر سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے دلائل دیئے۔ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال اور درخواست گزار محمد عالم مندوخیل کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے درخواست گزار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ کا مقدمہ سن 2016 کے منصوبوں کے بارے الزامات سے متعلق ہے، حکومت 2018 میں ختم ہو گئی تھی۔ درخواست گزار نے جواب دیا حکومت ختم ہوئی لیکن قانون موجود ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا آپ کی درخواست میں ایسی استدعا ہی نہیں کی گئی، آپ کے الزامات نئی حکومت کیخلاف ہیں یا پرانی حکومت کیخلاف نئی درخواست دائر کریں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص فنڈز لگائے نہیں جاتے، یہ الزام بھی لگایا جاتا ہے فنڈز چند جیبوں میں جاتے ہیں، لوگوں کے اعتماد کو بحال کریں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا ہم نے صرف کوئٹہ میں تیس بلین روپے خرچ کیے۔ جسٹس منیب اختر نے کہا ہمیشہ ایسی سیاسی باتیں کی جاتی ہیں۔ دوران سماعت وزیراعلی بلوچستان نے کہا گزشتہ حکومتوں کی چار سو ترقیاتی سکیموں کو مکمل کیا، ہر منصوبے کیلئے 33 فیصد رقم مختص کرنا ممکن نہیں۔ دوران سماعت اپوزیشن لیڈر ملک سکندر نے کہا صوبے کے کسی منصوبے کا پی سی ون نہیں بنایا گیا۔ جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کسی منصوبے کا پی سی ون نہ ہوا تو صوبائی حکومت کا کچھ کرینگے، جام کمال خود دلچسپی لیکر آئے اس پر انکے مشکور ہیں۔ عدالت نے مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔

ای پیپر-دی نیشن