کیا حکومت نے اساتذہ کو دیہاڑی دار بنا دیا: جسٹس گلزار
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے محکمہ تعلیم کے ڈیلی ویجز ملازمین کی مستقلی کے بعد پے پروٹیکشن اور بیک بینیفٹس دینے کے خلاف وفاقی حکومت کی اپیل خارج کردی۔ سپریم کورٹ میں سماعت چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے سیکرٹری ایجوکیشن کو فوری طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ڈیلی ویجز ملازمین کی کیا پالیسی ہے؟۔ کیوں یتیم خانہ کی طرح چلا رہے ہیں۔ سیکرٹری ایجوکیشن پیش ہوکر ڈیلی ویجز ملازمین سے متعلق پالیسی بتائیں۔ جس کے بعد کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا گیا۔ وقفہ کے بعد ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ اہم اعلی سطح میٹنگ کی وجہ سے سیکرٹری تعلیم پیش نہیں ہو سکیں لیکن ڈپٹی سیکرٹری نکل چکے ہیں تھوڑی دیر میں پہنچیں گے۔ عدالت ملازمین کی تقرری کے طریقہ کار کا بھی جائزہ لے۔ جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا دس سال ملازمت کرواکر مستقل کیا گیا ہے۔ ایف پی ایس سی نے بھی ملازمین کو اہل قرار دیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ملازمین کو نکال دیتے تو اور بات ہوتی اساتذہ کو ڈیلی ویجز بنیادوں پر نہیں رکھا جانا چاہیے۔ کیا دس سال کوئی ڈیلی ویجز رکھے جاتے ہیں کیا؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ان اساتذہ کو 120 روپے روزانہ کی تنخواہ پر بھرتی کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کیا حکومت نے اساتذہ کو دیہاڑی دار بنا دیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا تعلیم کو ایسے ڈیل کرتے ہیں؟۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد محکمہ تعلیم کی سروس ٹریبونل فیصلے کے خلاف اپیل خارج کردی۔