جان لیوا وائرس کی پیشگوئی‘ امریکہ اور یورپ کے قدامت پسندوں نے بل گیٹس کو ہدف بنا لیا
واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) 2015ء میں مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے ایک تقریر کے دوران خبردار کیا تھا کہ انسانیت کو سب سے بڑا خطرہ جوہری جنگ سے نہیں بلکہ کسی وبائی وائرس سے لاحق ہے جو کروڑوں افراد کے لیے جان لیوا بن جائے گا۔ اس تقریر کی ویڈیو گزشتہ برس کرونا وائرس کی وبا کے دوران پھر منظرعام پر آئی اور کروڑوں بار اسے یوٹیوب پر دیکھا گیا مگر اس کا اثر وہ نہیں ہوا جس کی خواہش بل گیٹس نے کی ہوگی۔ اس کی بجائے امریکا اور یورپ میں دائیں بازو کے قدامت پسند افراد، ویکسین کے مخالفین، سازشی خیالات پھیلانے والے گروپس نے دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک کو اپنا ہدف بنالیا ہے۔ مائیکرو سافٹ کے بانی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ وہ عجیب و غریب اور شیطانی سازشی خیالات پر دنگ رہ گئے تھے، مگر وہ یہ جاننا پسند کریں گے کہ اس کے پیچھے کون تھا۔ خبررساں ادارے رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے بل گیٹس نے کہا کہ ان کے اور امریکا کے وبائی امراض کے ماہر انتھونی فاؤچی کے حوالے سے لاکھوں آن لائن پوسٹس اور عجیب سازشی خیالات میں ممکنہ طور پر خوفناک وائرل وبا اور سوشل میڈیا کے عروج کا جزوی حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کوئی بھی یہ پیشگوئی نہیں کرسکتا تھا کہ میں اور ڈاکٹر فاؤچی ان شیطانی خیالات میں اتنے زیادہ نمایاں ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا میں یہ سب دیکھ کر بہت زیادہ حیران ہوا، مجھے توقع ہے کہ یہ معاملہ جلد ختم ہوجائے گا۔ 2014 میں مائیکرو سافٹ کے چیئرمین کے عہدے سے الگ ہونے والے بل گیٹس نے اپنے فلاحی ادارے بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے ذریعے کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے 1.75 ارب ڈالرز عطیہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ یہ عطیہ ویکسینز، علاج اور تشخیص کی تیاری میں استعمال ہوگا۔ کرونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کے ساتھ انٹرنیٹ پر لاکھوں ایسے سازشی خیالات سانے آئے تھے، جن میں سے کچھ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انتھونی فاؤچی اور بل گیٹس نے وبا کو تخلیق کیا تاکہ لوگوں کو کنٹرول کرسکیں، یا وہ اس وائرس سے منافع کمانا چاہتے ہیں، یا اس کو استعمال کرکے لوگوں میں مائیکرو چپس نصب کرنا چاہتے ہیں۔ بل گیٹس کے مطابق مگر کیا لوگ واقعی اس پر یقین رکھتے ہیں؟۔