پراسیکیوشن کے پاس طاقتور کیس تھا تو پیش کیوں نہیں کیا؟ سپریم کورٹ‘ سندھ حکومت سے جواب طلب
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں ڈینئل پرل قتل کیس میں ڈینئل پرل کے والدین کے وکیل فیصل صدیقی نے عمر احمد شیخ پر دہشتگردی کے الزامات کے متعلق دستاویزات عدالت میں جمع کرا دیں۔ کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ ملزم احمد عمر شیخ کے وکیل نے موقف اپنایا کہ عمر احمد شیخ نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو جیل سے خط لکھا تھا کہ وہ 17 سال سے قید میں ہے کیس سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔ عطاالرحمن نامی شخص ڈینئل پرل کے اغوا اور قتل کیس میں ملوث ہے۔ تاہم عطاالرحمن کو فوج نے حراست میں رکھا اور عدالت میں پیش نہیں کیا۔ وکیل ملزم نے مزید کہا کہ عمر شیخ کو جیل میں تنہائی میں جس سیل میں رکھا گیا ہے وہ قبر کے جیسے ہے۔ عمر شیخ کا خط پیش کر دیا۔ عدالت نے سندھ حکومت سے عمر شیخ کے خلاف دہشتگردی الزامات پر جواب طلب کر تے ہوئے قرار دیا کہ پراسیکیوشن کے پاس اتنا طاقتور کیس تھا تو اس کو عدالت میں پیش کیوں نہیں کیا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔