• news

اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیڈرل ایم ٹی آئی آرڈیننس کے تحت نئی تعیناتیاں روکدیں

 اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی  نے فیڈرل ایم ٹی آئی آرڈیننس کے خلاف پمز ملازمین کی درخواست پر نئے آرڈیننس کے تحت نئی تعیناتیوں کو روکتے ہوئے کہا ہے کہ نئی تعیناتی سے پہلے عدالت کو آگاہ کیا جائے اور شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کو بھی درخواست میں فریق بنایاجائے۔ عدالت نے یہ ہدایت بھی کی کہ پمز ہسپتال کے موجودہ سٹاف کیخلاف درخواست پر فیصلہ آنے تک کسی قسم کی کوئی کارروائی نہ کی جائے۔ عدالت نے کہاکہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ کسی ملازم کو نکال کر نئی بھرتی کی جائے گی۔ عدالت میں بورڈ آف گورنرز کا کوئی عہدیدار موجود نہیں۔ بورڈ آف گورنرز عدالتی معاونت کے لیے افسر مقرر کریں۔ بورڈ آف گورنرز انسٹی ٹیوشن کو کون دیکھتا ہے؟ سرکاری وکیل نے کہاکہ مجھے اس کے بارے میں علم نہیں، معلوم کرونگا، درخواست گزار وکیل نے کہاکہ وفاقی حکومت بورڈ آف گورنرز انسٹی ٹیوشن کو ریگولیٹ کررہی ہے۔ عدالت نے کہاکہ پمز میں اس وقت دو کیٹگری کے لوگ کام کرتے ہیں؟ سول سرونٹس، شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کے ملازمین پہلے سے کام کررہے اور اب تیسری کیٹگری آئے گی؟ ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کا اپنا سٹیٹس کہاں رہ گیا، کیا وہ ختم ہو گیا ؟عدالت نے پمز ہسپتال سے نمائندہ پیش نہ ہونے پربرہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ اس وقت ابھی ہسپتال کو کوئی ریگولٹ کررہا ہے وہ کون ہے؟، اگر نئی انتظامیہ آئی تو پرانی انتظامیہ کہاں گئی ؟، درخواست گزار وکیل نے کہاکہ انتظامیہ میں زیادہ تر وہی پرانے لوگ ہیں مگر ان کے سٹیٹس کو تبدیل کیا گیا۔ عدالت نے استفسار کیاکہ کیا حکومت نے ملازمین کو کوئی شوکاز نوٹس جاری کیا؟

ای پیپر-دی نیشن