• news

لاہور میں محل گرا، بڑے ڈاکوئوں پر ہاتھ ڈالا یہ ہے تبدیلی: عمران

ساہیوال+اسلام آباد (نامہ نگار‘ نمائندہ خصوصی ‘نمائندہ نوائے وقت) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ رواں سال دسمبر تک صوبے کے عوام کو مفت علاج کی سہولت دستیاب ہوگی۔ صنعتی لحاظ سے ساہیوال تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ماضی میں لائیو سٹاک کیلئے کسی حکومت نے کام نہیں کیا۔ ہماری حکومت لائیو سٹاک اور زراعت کی ترقی کے لئے بہترین منصوبے لارہی ہے تاکہ ملک کا کسان خوشحال ہو۔ اس کے لئے چائنہ سے بھی مدد لی جائے گی۔ وہ ساہیوال میں احساس پروگرام اور کامیاب جوان پروگرام کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔  لاہور میں قبضہ گروپ کا محل گرا۔  بڑے ڈاکوؤں پر ہاتھ ڈالا، یہ ہے تبدیلی۔ سابق وزیراعظم اور اس کی حکومت نے قبضہ گروپس کو تحفظ دیا۔ کامیاب جوان پروگرام کی تقریب سے وزیراعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی محنت سے زمین خریدتے ہیں، تارکین وطن گھر بنانے کیلئے جب واپس آتے ہیں تو ان کی زمین پر قبضہ ہو جاتا ہے۔ لوگ کہتے ہیں تبدیلی کیا ہے، بڑے ڈاکوؤں پر ہاتھ ڈالا‘ یہ ہے تبدیلی۔ قانون کی بالادستی کے بغیر کسی ملک نے ترقی نہیں کی۔ قبضہ گروپ بہت بڑی لعنت ہے۔ لاہور میں سب سے بڑے قبضہ گروپ کا محل گرتا دیکھا، یہ ہے تبدیلی۔ سابق وزیراعظم اور ان کی حکومت نے قبضہ گروپس کو تحفظ دیا۔ قبضہ گروپ کی پشت پر سابق وزیراعظم اور اس کی فیملی کھڑی تھی۔ ساہیوال میں شہریوں کو ساڑھے 7 لاکھ کی ہیلتھ انشورنس ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپریل سے ملک بھر میں ایک سلیبس لا رہے ہیں۔ سرکاری سکولوں اور نجی تعلیمی اداروں کے سلیبس میں فرق ہے۔ یکساں نصاب سے غریب بچوں کو اوپر آنے کا موقع ملے گا۔ تحریک انصاف نیا لوکل گورنمنٹ سسٹم لائی۔ لوگوں کے مسائل ان کے گھروں میں حل ہوں گے۔ پاکستان میں ماحولیات پر کسی نے توجہ نہیں دی۔ آہستہ آہستہ ملک میں جنگلات ختم ہوگئے۔ ملک میں جنگلات کو دوبارہ فروغ دے رہے ہیں۔ جنگلات کی اراضی سے بھی قبضے چھڑائیں گے۔ قبل ازیں ساہیوال آمد پر گورنر پنجاب نے وزیر اعظم کا استقبال کیا جبکہ وزیر اعلی عثمان بزدار بھی دورے میں ان کے ہمراہ تھے۔ کامیاب کسان منصوبہ، کامیاب جوان پروگرام کے بینر تلے شروع کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد زرعی شعبے سے وابستہ نوجوانوں کو مالی اور تکنیکی مدد فراہم کرنا ہے۔ ساہیوال میں وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس بھی ہوا۔ اجلاس میں وزیر اعلی عثمان بزدار، گورنر پنجاب، چیف سیکرٹری اور آئی پنجاب شریک ہوئے۔ وزیر اعظم کو صوبے میں امن و امان، انتظامی امور، ساہیوال کے 18 ارب کے منصوبوں اور صوبے بھر میں صحت انصاف کارڈ کے اجراء پر بریفنگ دی گئی۔ علاوہ ازیں ساہیوال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سینٹ الیکشن میں پیسہ چلتا ہے۔  سینٹ انتخابات کیلئے ابھی سے ریٹ لگنا شروع  ہو  چکے۔ معلوم ہے کہ کون سا سیاسی لیڈر پیسے لگا رہا ہے۔ کرپشن کو روکنے کی ترامیم کے مخالف قوم کے سامنے بے نقاب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے پیسہ لگا کر سینیٹر بنننے والا پیسہ نہیں بنائے گا۔ سینٹ انتخابات میں اوپن بیلٹنگ کیلئے آئینی ترمیم کر رہے ہیں۔ پی ڈی ایم نے ناکام ہی ہونا تھا۔ سارے ڈاکو مل کر مجھے بلیک میل کر رہے ہیں۔ ایک بھگوڑا لیڈر لندن میں بیٹھ کر انقلاب لانا چاہتا ہے۔  عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن میری تعریف کرے تو اپنی توہین سمجھوں گا۔ اپوزیشن کے نامور ڈاکوؤں کی تنقید کو اعزاز سمجھنا چاہئے۔ اپوزیشن اور حکومت مل کر پارلیمنٹ چلاتے ہیں۔ انہوں نے پہلے دن  سے پارلیمنٹ کو این آر او کیلئے استعمال کیا۔ پارلیمنٹ میں عوامی مفاد کی بحث نہیں ہو سکی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سینٹ الیکشن میں بولیاں لگتی ہیں اور پیسا اوپر تک جاتا ہے۔ پچھلے الیکشن میں 20 لوگوں نے  پانچ پانچ کروڑ روپے لئے۔ سینٹ میں پیسا چلنا ملک سے بہت بڑی غداری ہے۔ قومی اسمبلی میں بل پیش کر رہے ہیں۔ کون کرپشن کر رہا ہے اور کون روک رہا ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ سیاسی پشت پناہی کے بغیر سرکاری زمینوں پر قبضہ نہیں ہو سکتا۔ مریم نواز نے قبضہ مافیا سے اظہار یکجہتی کیا۔ کھوکھر برادران نے 130 کروڑ کی سرکاری زمین پر قبضہ کیا۔ خود کو مستقبل کا لیڈر کہنے والی مریم نواز قبضہ مافیا کی حمایت کر رہی ہیں۔ ان کے دور میں ہر رہنما نے سرکاری زمینوں پر قبضے کیے۔ جب وزیراعظم قبضہ گروپس کی پشت پناہی کرے تو باقی کو کون روکے؟۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ فضل الرحمن کرپٹ آدمی ہیں، ان کو مولانا کہنا علماء  کی توہین ہے۔ فضل الرحمن مدارس کے بچوں کو استعمال کر کے اربوں پتی بنے۔  وزیراعظم عمران خان نے قبضہ گرورپوں کے خلاف کارروائی پر وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو مبارکباد دی ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب اور ان کی ٹیم چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب نے جس طرح بڑے بڑے قبضہ گروپوں کے محل گرائے ہیں میں اسی کیلئے خاص طور پر مبارکباد دیتا ہوں۔  وزیراعظم نے مزید کہا کہ انہوں نے ٹرانسپیرنسی  انٹرنیشنل کی رپورٹ نہیں پڑھی۔ کرپشن روکنے کی ترامیم کے مخالف قوم کے سامنے بے نقاب ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کبھی کوئی ملک اس وقت تک تبدیل نہیں ہوا یا اس نے ترقی نہیں کی جب تک وہاں قانون کی بالادستی نہ ہوئی۔ دنیا میں جس ملک نے بھی ترقی کی ان سب ممالک میں خوشحالی کی سب سے بڑی وجہ قانون کی بالادستی ہے۔ وہاں کوئی ڈاکو نہیں کہہ سکتا ہے کہ جب تک مجھے این آر او نہیں دوگے میں تمہاری حکومت گرادوں گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مدینہ کی ریاست میں نبیؐ نے انصاف قائم کیا تھا۔ انصاف خوشحالی کی بنیاد ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے بارے میں لوگ کہتے ہیں کہ شرمیلا ہے۔ اپنی تشہیر پر اربوں روپے نہیں خرچ کرتا۔ 40، 40 گاڑیوں کے قافلے میں نہیں جاتا لیکن یہ اصل میں کرنے کے کام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی کے لیے سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ پیسہ نہ ہونے پر بیماری کی صورت میں وہ ہسپتال میں علاج کرواسکے۔ اس لیے ساہیوال میں سب کو ساڑھے 7 لاکھ روپے کی صحت انشورنس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے اعلان کیا کہ رواں برس دسمبر تک پورے پنجاب کے عوام کو صحت انشورنس حاصل ہوجائے گی۔ انہوں نے امیر ملکوں میں بھی یونیورسل ہیلتھ انشورنس نہیں ہوتی اور جیسا کہ ہمارا ملک اسلامی فلاحی ریاست کے ویژن کی جانب گامزن ہے جس میں سب سے پہلے عام آدمی کا علاج اور اس کے بعد تعلیم پر خاص توجہ دینی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ لبنان میں عوام سڑکوں پر ہیں جن کے احتجاج کی وجہ یہ ہے کہ جب کرونا کے درمیان لاک ڈاؤن لگا تو حکومتی امداد درست طریقے سے تقسیم نہیں کی گئی۔ لیکن ہم نے احساس پروگرام کے ذریعے مختصر وقت میں 180 ارب روپے تقسیم کیے اور ایک آدمی یہ نہیں کہہ سکتا کہ سیاسی بنیاد پر پیسے تقسیم کیے گئے ہیں۔ سندھ جو ہمارا صوبہ نہیں ہے وہاں سندھ کی آبادی سے زیادہ پیسے تقسیم کیے گئے۔ کیوں کہ صرف اور صرف میرٹ پر تقسیم کیے گئے ہیں۔  وزیراعظم نے کہا کہ فارن فنڈنگ میں ہمیں پھنسانے والے اب خود پھنس چکے ہیں۔ سب کو پتا ہے کہ اسامہ بن لادن نے کس کو پیسے دیئے تھے۔ اکاؤنٹس کی اسکرونٹی ہوئی تو تحریک انصاف کے اکاؤنٹس شفاف نکلیں گے۔ ہم نے الیکشن کمشن میں 40 ہزار اکاؤنٹس کا ڈیٹا دیا ہے۔ چیلنج کرتا ہوں یہ جماعتیں ایک ہزار اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی نہیں دے سکتیں۔ بڑے بڑے ڈاکوؤں اور قبضہ مافیا کو نہیں چھوڑا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جس فورم پر اپوزیشن کے خلاف فیصلہ آئے وہ اس کو نہیں مانتے۔ نیب ان کی کرپشن پکڑ رہی ہے یہ نیب کو بھی نہیں مانتے۔ ماضی میں یہ ججز سے اپنی مرضی کے فیصلے کرواتے رہے۔ (ن) لیگ نے مرضی کا فیصلہ نہ آنے پر سپریم کورٹ پر حملہ کیا۔  اس  سے قبل  وزیراعظم عمران خان کی تقریب میں ہلڑ بازی ہوئی۔ انصاف ویلفیئر کے صدر رانا جاوید نے ن لیگ کے افراد کو سٹیج کے قریب بٹھانے پر اعتراض کیا تو سکیورٹی اہلکاروں نے انصاف ویلفیئر کے صدر کی ٹھکائی کر دی اور سکیورٹی اہلکاروں نے رانا جاوید کے کپڑے پھاڑ دیے اور دھکے دیکر پنڈال سے باہر نکال دیا۔ متاثرہ شخص  نے وزیر اعظم سے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی اور انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان سے ساہیوال ڈویژن سے تعلق رکھنے والے پارلیمینٹیرینز اور پاکستان تحریک انصاف کے ممبران کے وفد نے ملاقات کی۔ ملاقات میں رائے محمد مرتضیٰ اقبال، سید صمصام علی بخاری، ملک نعمان احمد لنگڑیال، شیخ محمد چوہان، ملک فیصل جلال ڈھکو، مہر ارشاد حسین کاٹھیا، وحید اصغر ڈوگر، سید محمد مظفر شاہ کھگہ، رائے حسن نواز خان، فیض اللہ کموکا، شکیل احمد نیازی، رانا آفتاب احمد، نبیلہ اعوان اور ڈاکٹر مظہر شیرازی شامل ہیں۔ شکیل خاں نیازی نے ساہیوال شہر کے مسائل  پر روشنی ڈالی اور مطالبہ کیا کہ ساہیوال کو انٹر چینج سمندری سے ملانے کے منصوبہ پر عمل درآمد سے قبل خستہ حال سڑک کی مرمت کرائی جائے۔ جس پر وزیرا عظم نے اس معاملہ کو وزیرا علیٰ سے حل کرانے پر زور دیا۔

ای پیپر-دی نیشن