ڈینٹل پرل کیس عمر شیخ کو ڈیتھ سیل سے نکال کر 2روز بیرک پھر ریسٹ ہائوس منتقل کیاجائے سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے ڈینیئل پرل قتل کیس میں بڑا حکم جاری کردیا ہے۔ عدالت نے ملزم احمد عمر شیخ کو ڈیتھ سیل سے نکال کر 2 دن کے لیے عام بیرک میں رکھنے کے بعد ریسٹ ہائوس منتقل کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔ عدالت نے ہدایت کی ہے کہ ملزم احمد عمر شیخ کو سخت سکیورٹی میں رکھا جائے اور اسے انٹرنیٹ و ٹیلی فون کی سہولیات مہیا نہ کی جائیں۔ ملزم کے اہلخانہ کو صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک ملزم کے ساتھ رہنے دیا جائے۔ ملزم کے اہلخانہ کو سرکاری خرچ پر رہائش اور ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے۔ وفاقی حکومت سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرسکتی ہے، تاہم عدالت حکومت سندھ کو سندھ ہائی کورٹ سے ملزموں کی رہائی کے خلاف حکم امتناعی میں توسیع نہیں دے گی۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے مئوقف اختیارکیا کہ پاکستانی قوم گزشتہ 20 برسوں میں دہشت گردی سے بری طرح متاثر ہوئی، آرمی پبلک سکول اور مچھ جیسے سانحات دنیا میں کہیں نہیں ہوئے، احمد عمر شیخ عام ملزم نہیں بلکہ دہشت گردوں کا ماسٹر مائنڈ ہے، خدشہ ہے کہ رہائی کے بعد ملزم کہیں غائب نہ ہوجائیں۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ فوج کی قربانیوں سے کوئی انکار نہیں کرسکتا، لیکن ہم آئین اور قانون کے پابند ہیں، فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق کرنا ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ احمد عمر شیخ کا دہشت گردوں کے ساتھ تعلق ثابت کریں، جن کارروائیوں کا ذکر کیا ان سے احمد عمر شیخ کا تعلق کیسے جڑتا ہے۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ احمد عمر 18 سال سے جیل میں ہے، دہشت گردی کے الزام پر کیا کارروائی ہوئی؟۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریاست سمجھتی تھی احمد عمر کے خلاف ڈینیئل پرل قتل کیس مضبوط کیس ہے۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کل تک آپ کا اعتراض تھا کہ ہائی کورٹ نے وفاق کو نہیں سنا، آج آپ کے دلائل سے لگ رہا ہے نوٹس نہ کرنے والا اعتراض ختم ہوچکا ہے۔ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ میرا اصل اعتراض نوٹس والا ہی ہے۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ درخواست گزار نے قانون کو چیلنج نہیں کیا کہ جس پر اٹارنی جنرل کو نوٹس کیا جاتا۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت کے پاس ملزموں کو حراست میں رکھنے کا مواد نہیں تھا تو اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاق کے پاس مواد ہو سکتا ہے، جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے استفسار کیا کہ وفاق نے وہ مواد صوبے کو فراہم کیوں نہیں کیا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا مرکزی ملزم پاکستانی شہری ہے یا غیر ملکی جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ احمد عمر شیخ کے پاس پاکستان اور برطانیہ کی شہریت ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ احمد عمر شیخ اور دیگر زیرحراست افراد کو ملزم نہیں کہا جا سکتا۔ علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل کی جانب سے ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کرنے کے لیے مہلت دینے کی استدعا منظور کرلی۔