سابق فاٹا کو صوبوں کے حصے سے 3فیصد دینے پر غور کیلے خصوصی کمیٹی قائم
اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی نے سابق فاٹا کی ترقی کے لئے صوبوں کی جانب سے ان کے حصے سے تین فیصد دینے کے معاملے پر غور کے لئے خصوصی کمیٹی کے قیام کی منظوری دے دی۔ قومی اسمبلی میں علی محمد خان نے کہا کہ فاٹا ریفارمز کی اس ایوان نے متفقہ منظوری دی۔ صوبوں کی جانب سے ان کے حصے سے تین فیصد فاٹا کے لئے دینے کا وعدہ پورا کرنے کا وقت آگیا ہے۔ پنجاب اور کے پی کے کی طرح سندھ اور بلوچستان کی حکومتیں بھی عزم کریں۔ اس سلسلے میں فاٹا کی ترقی کے لئے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی تحریک پیش کرتا ہوں۔ ڈپٹی سپیکر نے تحریک پیش کی جس کی منظوری دے دی گئی۔ قومی اسمبلی میں محسن داوڑ نے تحریک پیش کی کہ دستور (ترمیمی) بل2020 پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ پارلیمانی سیکرٹری قانون ملیکہ بخاری نے کہا کہ سینٹ میں تمام صوبوں کو برابر کی نمائندگی حاصل ہے۔ اس طرح تحریک منظور ہونے پر محسن داوڑ نے بل ایوان میں پیش کیا۔ قومی اسمبلی نے تخفیف غربت اقتصادی امور ڈویژن کی قائمہ کمیٹی کی تشکیل اور اس میں ردوبدل کا اختیار سپیکر کو دینے کی تحریک منظور کرلی۔وفاقی وزیر برائے ہائوسنگ و تعمیرات طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ اسلام آباد میں سرکاری مکانات کو کرائے پر دینے والوں کے خلاف کارروائی جاری ہے اور اس سلسلے میں کوئی کسر باقی اٹھا نہیں رکھیں گے۔ وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ زرعی ٹیوب ویلوں کے لئے بلاتاخیر کنکشن جاری کئے جائیں گے۔ نکتہ اعتراض پر احسن اقبال نے کہا کہ کسان جب ٹیوب ویل کے لئے ڈیمانڈ نوٹس جمع کراتے ہیں تو انہیں چھ چھ ماہ تک کنکشن نہیں دیا جاتا۔ عظمی ریاض نے تحریک پیش کی کہ اسلام آباد تحفظ صارفین(ترمیمی) بل 2021پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ سابق سپیکر سردار ایاز صادق نے رجسٹریشن (ترمیمی) بل 2020پیش کردیا جبکہ مجموعہ ضابطہ فوجداری (ترمیمی) بل 2020کی محرک کی جانب سے مزید مشاورت کے لئے موخر کرنے کی استدعا پر اسے موخر کردیا گیا۔ سید آغا رفیع اللہ نے تحریک پیش کی کہ پورٹ قاسم اتھارٹی (ترمیمی) بل 2020پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد سید آغا رفیع اللہ نے بل ایوان میں پیش کیا جو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ نفیسہ عنایت اللہ خٹک نے تحریک پیش کی کہ اسلام آباد میں شہد کی مکھیوں کو پالنا اور شہد کا انضباط و پیداوار بل 2021پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ عظمی ریاض نے تحریک پیش کی کہ تمسکات و مبادلہ کمشن پاکستان (ترمیمی)بل 2020پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ پارلیمانی سیکرٹری خزانہ زین قریشی نے بل کی مخالفت کی۔ ایوان سے تحریک مسترد ہونے پر بل پیش کرنے کی اجازت نہیں دی۔ رائے محمد مرتضی اقبال نے قومی غذائی تحفظ حیوانات و نباتات صحت انضباط اتھارٹی بل 2021پیش کرنے کی اجازت چاہی۔ ڈپٹی سپیکر نے بل پیش کرنے کی تحریک ایوان میں پیش کی۔ ایوان نے تحریک منظور کرلی جس کے بعد مرتضی اقبال نے بل پیش کیا۔ عظمی ریاض نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس 2002 میں مزید ترمیم کرنے کا بل پیش کیا ۔اراکین پارلیمنٹ کو سپیکر اور چیئرمین سینٹ کی پیشگی منظوری اور خصوصی کمیٹی بنا کر ان پر لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کے بغیر انہیں گرفتار کرنے کا بل پیش کرنے کی مسلم لیگ (ن) کے رکن کو اجازت نہ ملی۔حکومتوں کے خاتمے کے بعد تخفیف غربت کے حوالے سے پالیسیاں برقرار رکھنے کے لئے ایڈوائزری کمیٹی کی تشکیل کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔ خواتین کو وراثت میں حق دیئے جانے کے حوالے سے خصوصی ریلیف ایکٹ1877 میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔ وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ ملائیشیا کی عدالت میں کیس کے پیچھے ہمارے دشمن ممالک کی کوششیں بھی شامل تھیں۔ غلام سرور خان نے کہا کہ دنیا میں ائیر لائن گرائونڈ ہو گئی ہیں اور ہزاروں ملازمین کو نکال دیا گیا مگر پاکستان میں ایسا نہیں ہوا۔ کرونا کی وجہ سے آپریشن معطل تھا جس کی وجہ سے لیز طیارے کی اقساط بروقت ادا نہیں کی جاسکیں۔ انہوں نے عدالت سے آرڈر لے لیا اور 15 جنوری کو ہمارے طیارے کی واپسی تھی تو ہمارے طیارے کو روک لیا گیا۔ پی آئی اے کا طیارہ PK-895 173 معاملات طے پانے کے بعد مسافروں کو لے کر 23 جنوری کو پاکستان واپس آگئی۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک کا معاہدہ اس وقت کی صوبائی حکومت نے کیا۔ 2013 میں سپریم کورٹ نے ریکوڈک معاہدہ معطل کر دیا۔ یہ آسٹریلیا اور چلی کی کمپنی برٹش ورجن آئرلینڈ عدالت میں چلے گئے۔ عدالت نے آرڈر دیا اس کیس پر حتمی دلائل اپریل میں ہونگے جس پر فیصلہ ہوگا کہ روز ویلٹ ہوٹل نیویارک اور پیرس میں موجود ہوٹل کو اٹیج کیا جاتا ہے کہ نہیں، اس معاملے کو اٹارنی جنرل آفس دیکھ رہا ہے اور سفارتی کوششیں بھی کی جارہی ہیں کہ عدالت سے باہر معاملہ طے پا جائے۔ سید نوید قمر کے سوال کے جواب میں غلام سرور خان نے کہا کہ شرمندگی تو ان کو ہونی چاہیے جن کے دور میں معاہدے ہوئے اور جن کے دور میں معاہدے ختم ہوتے ہم تو ان کے دور کے ڈالے گئے گند صاف کر رہے ہیں۔ غلام سرور خان نے کہا کہ پائلٹوں سے متعلق اپنے موقف پر قائم ہوں گزشتہ ادوار میں 762 لوگوں کو پیسے لے کر بھرتی کیا گیا وہ ہم نے نکالے ہیں۔ جعلی ڈگریوں والوں کو آپ نے پیسے لے کر بھرتی کیا شرم تو آپ کو آنی چاہیے۔کم از کم82 پائلٹ جو جعلی لائسنس حاصل کرکے انسانی زندگیوں سے کھیل رہے تھے ان کو نکالا۔ ہمارے اقدام دنیا بھر میں چھانٹی شروع ہو گئی۔ بھارت میں بھی انکوائری کی جارہی ہے اور 4000 پائلٹس کے مشکوک لائسنس سامنے آئے۔