سینیٹرز کا بجلی چوری میں اعلیٰ افسران پر ملوث ہونے کا الزام
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) ایوان بالا کی مجلس قائمہ کمیٹی برائے انرجی میں سینیٹرز نے الزام عائد کیا کہ بجلی چوری میں اعلیٰ افسران ملوث ہوتے ہیں کیونکہ ان کو وہاں سے مال ملتا ہے۔ غریب کے گھر میں ایک پنکھا اور دو بلب ہوتے ہیں وہاں پانچ لاکھ روپے کا بل بھیج دیا جاتا ہے۔ ایوان بالا کی مجلس قائمہ برائے پاور کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فدا محمد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر بہرہ مند خان تنگی کے 22 اکتوبر2020 کو سینیٹ اجلاس میں پوچھے گئے سوال برائے پیسکو میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران سب ڈویژن علاقہ وائز لگائے گئے بجلی کے میٹروں کی تعداد اور پیسکو کی جانب سے کنڈا سسٹم پرقابو پانے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات، سینیٹر کہدہ بابر کی جانب سے 22 جنوری2021 کو سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملہ برائے مکران ڈویژن میں بجلی کے منصوبوں کے قیام کے ذریعے عوام کو بجلی کی فراہمی، سینیٹر بہرہ مند خان تنگی کی جانب سے 22 جنوری2021 کو سینٹ اجلاس میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملہ برائے چارسدہ میں بجلی کے میٹروں کی تنصیب، کنڈا کلچر کے فروغ اور پیسکو کی جانب سے عوام کو غلط بلنگ دینے، وزارت توانائی کے ذریعے مالی سال2020-21 کیلئے پی ایس ڈی پی کے منصوبہ جات کے علاوہ ٹیسکو کی جانب سے ایس ڈی جی کے ذریعے گزشتہ 5 سالوں میں سابق قبائلی علاقہ جات کو بجلی پہنچانے کیلئے فنڈز جاری ہونے کے باوجود کام نہ کرنے پر وضاحت کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر فدا محمد نے کہا کہ کنڈا کلچر کے خاتمہ کیلئے میٹروں کی تنصیب انتہائی ضروری ہے۔ محنت سے لوگوں کی سوچ میں تبدیلی لائے ہیں۔