کشمیریوں کی آزادی کا وقت قریب ، بھارت کی تباہی کیلئے مودی کافی ہے : نصرت مرزا
کراچی (امین یوسف) رابطہ فورم انٹرنیشنل فورم کے چیئرمین نصرت مرزا نے کہا ہے کہ جنت نظیر وادی یا پھر کشمیر لہولہان ہے۔ گزشتہ 18 ماہ سے کرفیو ہے۔ ظلم کی انتہا ہے۔ 80 لاکھ افراد زندان خانے میں ہیں۔ اس کی مثال نہیں ملتی۔ یا تو سخت نشا نے یہودیوں کے ساتھ کیا تھا یا پھر بخت نصر کی مثال ہے جیسا کہ اس نے یہودیوں کے ساتھ کیا تھا۔ ساری دنیا کے ضمیر کو جگایا جائے۔ اس کیلئے زبردست سفاتکاری کرنا پڑیگی۔ نوائے وقت کراچی کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر امین یوسف سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا صحافیوں، پروفیسر حضرات، سفراء، تاجر برادری کے نمائندگان، پارلیمنٹ کے ارکان، ریٹائرڈ فوجی اپنے اپنے حلقہ جات میں دنیا بھر کے دارالحکومتوں کا دورہ کریں۔ سوال:کشمیر کا مسئلہ حل کیوں نہیں ہوا۔ جبکہ اقوام متحدہ نے اس پر قرارداد بھی پاس کردی تھی؟۔ ہندو خود جنگ بندی کرانے کے بہانے اقوام متحدہ میں گئے اور وعدہ کیا کہ کشمیریوں کو حق دیا جائے گا کہ وہ فیصلہ کریں مگر استصواب رائے پر عمل نہیں ہوا۔ اب معاملہ آگے جا چکا ہے۔ 35-A اور 370 کو بھارتی حکومت نے ختم کرکے اس خطے پر ناجائز قبضہ کو مان لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ حق و باطل کو الگ کرنے کے چھانٹی کا عمل کرتا ہے جو شروع ہوچکا ہے جس طرح افغانستان امریکا کا قبرستان بنا ہے اسی طرح کشمیر بھارت کا قبرستان بنے گا۔ سوال:جدوجہد آزادی کی ابتدا کب ہوئی اور تیزی کب آئی؟۔ دو درجن افراد نے اذان دینے کے دوران شہادت پائی۔ ڈوگرا راج میں یہ ظلم ہوا۔ اس کے بعد 90 کی دہائی میں امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے 5 فروری کو کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے منانا شروع کیا۔90 کی دہائی میں حریت تحریک میں تیزی آئی، بھارتی افواج نے مظاہرہ کرنے والوں پر فائرنگ کی بڑی شہادتیں ہوئیں، پھر 8 جولائی 2016ء کو برہان مظفر وانی کی شہادت سے دبی چنگاری میں آگ بھڑک اٹھی، کشمیر کی ہر وادی میں مظاہرین سڑکوں پر آ گئے۔ یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ سوال: بھارت کے ایک حکمران نے مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف جانے کی کوشش کی، اس میں رکاوٹ کیا آئی؟۔ جماعت اسلامی نے مزاحمت کی پرویز مشرف نے بھی معاملہ ٹھیک کرنے کی کوشش کی، بعد میں ایل کے ایڈوانی نے معاملہ مزید خراب کیا۔ اٹل بہاری واجپائی نے پاکستان آ کر اس مسئلے کے حل کی کچھ تجاویز پیش کیں۔ لیکن معاملہ آگے نہ بڑھ سکا۔ پھر مودی اقتدار میں آ گیا تو حریت جماعتوں پر پابندی اور ان کے قائدین کو قید کرلیا گیا، جیش محمد اور لشکر طیبہ پر پابندی لگوائی، امریکا نے اس معاملے پر بھارت کی پشت پناہی کی، ہمیں FATF کے ذریعے دبایا گیا۔ سوال: موجودہ حالات میں چین اور بھارت کی کشیدگی جاری ہے، کیا یہ موقع نہیں ہے کہ کشمیری کھڑے ہوجائیں؟۔ 35-A اور 370 کے ختم ہونے پر پاکستان پر جہاد فرض ہوچکا تھا، لیکن اس دوران چین کے جارحانہ اقدامات کی وجہ سے پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا، چین نے اکسائی چین، لداخ، اروپردیش، تبت اور سکم کے علاقوں میں پیش رفت کی گئی، علاقوں سے بھارتی فوج کو مار کر بھگایا، اگر کشمیری کھڑے ہوگئے تو پھر بھارت روک نہیں سکے گا، کشمیر کی آزادی کا وقت قریب آ چکا ہے۔ سوال: مودی کا ہندوتوا کتنا کامیاب ہوا، کیا بھارت کے ٹکڑے ہونے کے دن قریب ہیں؟۔ مودی ہندوتوا کا نظریہ رکھنے والا جھوٹا آدمی ہے، اس کے اقدامات کے منفی اثرات سامنے آ رہے ہیں، ہندوستان میں مسلمانوں نے اپنی حکومت کے دوران کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کی نہ ہی ہندوئوں یا دیگر مذاہب کے لوگوں کے ساتھ زیادتی کی جبکہ مودی پہلے دن سے ہی مسلمانوں سے شدید نفرت کے منصوبے پر عمل پیرا ہے، نکسلائیڈ والوں کے ساتھ بھی ناانصافی والا رویہ ہے، سکھوں کے ساتھ معاملہ دنیا کے سامنے ہے، حالیہ کسانوں کی تحریک بھی بھارتی فورسز کے تشدد سے معاملہ بگڑ رہا ہے، 300 سکھ کسان لاپتہ ہیں، مودی کے یہ اقدامات ہندوستان کے ٹکڑے کرانے کی جانب بڑھتے قدم ہیں۔ بھارت ایک ملک نہیں رہ سکتا کیونکہ انصاف نہیں ہے بھارت کے 29 صوبے ہیں، اسے 29 ٹکڑوں میں تقسیم ہو جانا چاہئے، مودی نے پلوامہ دہشت گردی، ممبئی ہوٹل حملہ کروایا اور الزام پاکستان پر لگوایا، مودی نے اپنے پاگل پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان پر حملہ کیا، جس کا 27 فروری 2019ء کو ہماری فضائیہ نے بھرپور جواب دیتے ہوئے بھارتی غرور کو خاک میں ملایا۔ مودی جس قسم کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں وہ بھارت کی تباہی کے لئے کافی ہے۔ مسلمانوں کے ساتھ دہلی اور بھارت کے دیگر علاقوں میں بہیمانہ سلوک کیا گیا، گجرات کے مسلمانوں کو زندہ جلایا گیا، جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے مودی کے جرائم کی فہرست بڑھتی جارہی ہے۔